اسلام آباد ہائیکورٹ،سینئر صحافی حامد میر کی ارشد شریف کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست یہ ہے کہ ارشد شریف کے قتل پر تحقیقات جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ،آپ نے پچھلی سماعت میں کہا تھا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا ہے، آپ کوئی آرڈر شیٹ دیکھا دیں،جے آئی ٹی کی رپورٹ میں کیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ جے آئی ٹی ابھی کام کر رہی ہے ابھی کینیا سے ایم ایل ار سے متعلق ایم او یو سائن ہونا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک ڈیڑھ سال سے جے آئی ٹی آئی نے کوئی کام نہیں کیا، جے آئی ٹی کو ہیڈ کون کر رہا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جی مائی لارڈ ایسا ہے۔
شعیب رزاق نے کہا کہ ان کی رپورٹ میں لکھا ہوا ہے کہ جے آئی ٹی کو کوئی ہیڈ نہیں کر رہا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایف آئی آر ہوئی ہے؟ شعیب رزاق نے کہا کہ جی تھانہ رمنا میں ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جب جے آئی ٹی کا کچھ حصہ لیک ہوا تو جس پر کینیا نے ریزرویشن دیں، عدالت نے تھانہ رمنا کے ایس ایچ کو بھی ذاتی حثیت میں اگلی سماعت میں طلب کر لیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پہلے دیکھ لوں سٹیٹ نے کیا کیا ہے اب تک ؟جے آئی ٹی میں کون ہے،عدالت نے ایس ایچ او تھانہ رمنا کو اصل ریکارڈ کے ساتھ عدالت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11 جولائی تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ سینئیر صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے ارشد شریف کے قتل کی شفاف جوڈیشل انکوائری کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر رکھی ہے،حامد میر کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت فریقین کو ارشد شریف قتل کی شفاف تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا حکم دے، سینئر صحافی حامد میر نے وکیل شعیب رزاق کے ذریعے درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی، دائر کی گئی درخواست میں ایف آئی اے ،وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے
واضح رہے کہ ارشد شریف کو ایک برس سے زائد عرصہ ہو چکا کینیا میں گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا، تا ہم ابھی تک ارشد شریف کے قاتل سامنے نہیں آ سکے،کینیا کی حکومت کے مطابق یہ ایک مبینہ پولیس مقابلہ تھا جس میں ارشد شریف کی موت ہوئی،23 اکتوبر 2022 کو کینیا کے شہر نیروبی میں میگاڈی ہائی وے پر یہ واقعہ پیش آیا تھا جب پولیس نے ایک گاڑی پر گولیاں چلائیں، مرنیوالے کی شناخت ارشد شریف کے طور پر ہوئی،کینیا کی پولیس حکام میں اس کیس میں موقف کے حوالے سے تضاد نظر آیا.پولیس نے ابتدائی بیان میں کہا تھا کہ وہ ایک بچے کی بازیابی کے لئے موجود تھے ،مقامی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ جس طرح گولیاں چلائی گئیں اس سے یہ نہیں لگتا کہ چلتی گاڑی پر گولیاں چلیں
واقعے کے وقت ارشد شریف کی کار چلانے والے خرم کے مطابق وہ جائے وقوعہ سےآدھے گھنٹے کی مسافت پر ٹپاسی کے گاؤں تک گاڑی لے گئے تھے،قتل کیس میں ملوث کینیا پولیس کے پانچوں اہلکار بحال ہونے کے بعد ڈیوٹی پر واپس آگئے ہیں،
پاکستان کی سپریم کورٹ نے ارشد شریف کے قتل پر ازخود نوٹس بھی لیا تھا تاہم کئی سماعتوں کے باوجود کیس کسی فیصلے پر نہ پہنچ سکا،
اسلام آباد ہائیکورٹ کاسیکرٹری داخلہ و خارجہ کو ارشد شریف کے اہلخانہ سے رابطے کا حکم
ارشد شریف کا لیپ ٹاپ ، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی کے پاس ہے
ارشد شریف قتل کیس، رپورٹ میں ایسا کیا ہے جو سپریم کورٹ میں جمع نہیں کرائی جا رہی؟ سپریم کورٹ
ارشد شریف قتل کیس،جے آئی ٹی کو تفتیش کے لئے مکمل تیار رہنا ہوگا،سپریم کورٹ
کینیا کےٹی وی نے صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ شائع کردی
مرحوم صحافی ارشد شریف کی صاحبزادی نےاپنےوالد کی طرح صحافت کا آغاز کردیا
ارشد شریف قتل کیس،عمران خان،واوڈا،مراد سعید کو شامل تفتیش کیا جائے،والدہ ارشد شریف
صحافی ارشد شریف قتل کیس،پی ایف یوجے نے سپریم کورٹ کو تحقیقات کے لیے خط لکھا تھا،پی ایف یو جے نے چیف جسٹس سے معاملے پر ازخود نوٹس کی اپیل کی تھی،پی ایف یو جے نے سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کی سربراہی میں کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی، خط مین کہا گیا کہ ارشد شریف کے قتل سے صحافی برادری گہرے صدمے میں ہیں،پوری قوم ارشد شریف قتل سے جڑے سوالات کے جوابات چاہتی ہے، ارشد شریف کی فیملی اور صحافی برداری کو عدالت عظمیٰ پر اعتماد ہے،سپریم کورٹ صحافی برداری اور ارشد شریف کی فیملی کو انصاف فراہم کرے،