آرٹیکل 370کا خاتمہ، جموں کشمیر کے پنڈت بھی پریشان

0
85

ریاست جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370ہٹائے جانے اور خصوصی ریاست کا درجہ ختم ہونے کے بعد کشمیری پنڈتوںنے اپنے ردعمل کا اظہار شروع کر دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر: کرفیو کو دو ہفتے بیت چکے، انسانیت دم توڑنے لگی، دنیا کے منصف تاحال خاموش تماشائی بنے بیٹھے
انگریزی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق کشمیری پنڈتوں کے لیڈر سنجے ٹیکو نے کہا” اب کشمیر میں پنڈتوں کا رہنا مزید مشکل ہو جائے گا۔میں اس سے بھی بدتر حالات کی پیشین گوئی کرتا ہوں۔ ریاست کا خصوصی درجہ درجہ ختم ہونے کے بعد مجھے ڈر ہے کہ کہیں کشمیر سے واپس نہ جانا پڑ جائے“ ۔

سنجے ٹیکو نے ٹیلی گراف کوبتایا کہ آرٹیکل 370کے ہٹائے فرقہ وارانہ کا عمل تیز ہو جائے گا اور لوگوں کے صبر کا پیمانہ بھی ختم ہو جائے گا۔

کشمیری پنڈت نے آرٹیکل 370کے ہٹائے جانے کو کشمیر کی شناخت پر حملہ قرار دیا اور اس خوف کا اظہار کیا کہ کشمیر میں رہنے والے پنڈت سیاسی ہدف ہو سکتے ہیں۔ وہاں اس کا رد عمل ہو سکتا ہے۔

ٹیکو نے انگریزی اخبار کو مزید بتایا ”یہ قدم بھارت سے آئے پنڈتوں کی واپسی کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ کیونکہ جتنے مسلمانوں نے ان کا استقبال کیا ہوگا، وہ شاید اب ایسا نہ کریں۔“

ٹیکو کے مطابق کشمیر میں تقریباً 4 ہزار سے 6 ہزار مہاجر کشمیری پنڈت رہتے تھے جن میں سے اکثریت وادی چھوڑ چکی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ”ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ اننت ناگ ضلع میں پنڈت خاندانوں نے اپنے گھر چھوڑ دیئے ہیں، جب کہ پانچ خاندانوں کو پولس نے 5 اگست کی رات گاندربل کے علاقہ سے باہر بھیج دیا تھا۔ ناکہ بندی کے باعث ہمیں دیگر خاندانوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔“

Leave a reply