سابق صدر آصف زرداری کیخلاف ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنس کی کارروائی ختم
سابق صدر آصف علی زرداری کیخلاف ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنس کی کارروائی ختم کردی گئی ہے جبکہ احتساب عدالت نے دائرہ اختیار نہ ہونے پر ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیا گیا ہے اور جج ناصر جاوید رانا نے درخواستوں پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ جاری کیا جس میں کاروائی کو ختم کیا گیا.
خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر کے خلاف ٹھٹھہ واٹر سپلائی ریفرنس کی سماعت کی۔ احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت کی۔ آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک کے معاون وکیل عدالت میں پیش ہوئے ۔ انہوں نے عدالت نے بریت کی درخواستوں پر سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی جبکہ اس سے قبل عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت 19 جنوری یعنی آج تک ملتوی کر دی تھی.
جبکہ آج کی سماعت میں وکیل کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ آصف زردای پر ریفرنس میں تیس ملین روپے کا الزم ہے، نیب اب تک یہ الزام بھی ثابت نہیں کر سکا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نئے نیب قانون کے تحت ریفرنس بھی عدالت کے داٸرہ اختیار میں نہیں آتا۔ فاروق نائیک نے استدعا کی کہ احتساب عدالت قانون کے مطابق ریفرنس واپس بھیجے۔ جج ناصر جاوید رانا نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ آصف زرداری کیخلاف پارک لین ریفرنس پر سماعت بھی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔ عدالت نے آصف زراری کی آج حاضری سے استشنی کی درخواست منظور کرلی۔ ریفرنس میں عدالت کے دائرہ اختیار پر دلائل طلب کرتے ہوئے مزید کارروائی کیلئے پچیس جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔
یاد رہے کہ آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں مؤقف اپنایا تھا کہ ان کے موکل پارک لین کے ڈائریکٹر تھے تاہم انہوں نے کمپنی سے 2008 میں صدر مملکت بننے سے قبل استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے ان کے موکل کے خلاف ریفرنس دائر کرتے ہوئے تمام مالیاتی قوانین کو نظر انداز کیا ہے۔
انہوں نے تھا کہ نیب آصف علی زرداری کے خلاف اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی لازمی منظوری / ریفرنس کے بغیر اس کیس میں کارروائی نہیں کرسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جان بوجھ کر ڈیفالٹ ہونے کا معاملہ تھا اور اسٹیٹ بینک واحد فورم تھا جو ان کے موکل کے خلاف کارروائی کا آغاز کرسکتا تھا لیکن معاملہ نیب نے اٹھالیا اور متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی میں اکیلے ہی اس معاملے کو آگے لے کر گیا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
پاکستان کو بہتر معاشی پوزیشن پر دیکھنا چاہتے. امریکہ
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا اقتدار چھوڑنے کا اعلان
بلوچستان میں زلزلہ کے جھٹکے
پاکستان کو درپیش چیلنج سے نکال کر اپنے پاﺅں پر کھڑا کریں گے۔ وزیر اعظم
قیادت کرنے سے ہی آتی ہے کوئی نیچرل یا پیدائشی کپتان نہیں ہوتا. وسیم اکرم
عدالت نے معروف قانون دان لطیف آفریدی کے قتل کے ملزم کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا
مس ایل سلواڈور کی مقابلہ حسن میں بٹ کوائن والے لباس میں شرکت
حافظ نعیم الرحمٰن الیکشن کمیشن پر الزامات نہ لگائیں،صوبائی الیکشن کمشنر
الیکشن کمیشن نے (ق) لیگ کو معاملہ جلد دیکھنے کی یقین دہانی کرادی
عوام نے نام نہاد مقبول لیڈرز کا پول کھول دیا ہے. بلاول بھٹو زرداری
جبکہ اس سے قبل فاروق ایچ نائیک نے مالی قوانین کے حوالے سے نشاندہی کی تھی کہ 30 اکتوبر 2009 کو جبپارتھینون پرائیویٹ لمیٹڈ نے قرضہ حاصل کیا تو آصف زرداری کمپنی کے ڈائریکٹر نہیں تھے بلکہ وہ پارک لین کے صرف ایک شیئر ہولڈر تھے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے آصف علی زرداری کا استعفیٰ قبول کرلیا تھا تاہم وہ اس بارے میں اس وقت سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو آگاہ نہیں کرسکے تھے۔
جب جج نے استفسار کیا تھا کہ پارتھینان، جب قرض وصول کررہے تھے تو پارک لین نے اس کی جائیدادوں کو مورٹ گیج کیا؟ تو فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ وہ ایک طرح کی شراکت میں ہیں اور سابق نے مؤخر الذکر کو تعمیراتی منصوبے کی پیش کش کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ نیشنل بینک آف پاکستان کی کریڈٹ کمیٹی نے پارتھینان کے لیے قرض کی منظوری دی تھی لیکن نیب نے ریفرنس میں این بی پی کے کسی ایک عہدیدار کو بھی شامل نہیں کیا۔