مراکش میں زلزلے سے قبل آسمان پر چمکنے والی پراسرار نیلی روشنی کیا تھی؟

ٹیکٹونک دباؤ کی سب سے زیادہ مقدار والا علاقہ ہے
0
46
blue light

مراکش میں زلزلے کی قیامت سے قبل آسمان پر چمکنے والی پراسرار نیلی روشنی نظر آئی-

باغی ٹی وی: ہفتہ کی صبح مراکش میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں عرب دنیا ابھی تک صدمے میں ہے جس میں اب تک 2 ہزار سے زیادہ افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں زلزلے کے ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں، ان ویڈیوز میں زلزلے سے قبل اور اس کے بعد کے خوفناک مناظر کو دیکھا جا سکتا ہے۔

ان ریکارڈ شدہ فوٹیج میں نیلی روشنی کی پراسرار چمک دکھائی گئی ہے یہ منظر کسی ایک کیمرے میں ریکارڈ نہیں ہوا بلکہ کئی مقامات پر سی سی ٹی فوٹیج میں اس کی عکس بندی کی گئی ہے یہ چمک اغادیر کے زلزلے سے عین پہلے افق پر نمودار ہوئی اس روشنی کے بارے میں کسی نے کوئی ٹھوس معلومات نہیں دیں یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ ایسے مناظر آفات کے وقوع پذیر ہونے سے پہلے دیکھے جا سکتے ہیں؟۔

مراکش :تباہ کن زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1037 ہو گئی


یہ روشنی عجیب نہیں ہے کیونکہ اس کی ظاہری شکل ترکیہ میں گذشتہ فروری میں آنے والے تباہ کن زلزلے سے پہلے دوسرے نگرانی کرنے والے کیمروں نےریکارڈ کی تھی ترکیہ میں آنے والے زلزلے سے 45,000 سے زیادہ لوگ جاں بحق ہو گئے تھے زلزلے کی روشنی کچھ بھی نہیں بلکہ ایک روشن ماحولیاتی رجحان ہے جو آسمان میں ٹیکٹونک دباؤ، زلزلہ کی سرگرمی، یا آتش فشاں پھٹنے کے علاقوں میں ظاہر ہوتا ہے تاہم یہ تبصرہ بہت سی دوسری آراء کی طرح ایک رائے ہے۔

زلزلے کی روشنی (یا EQL) ہزاروں سالوں سے دکھائی دے رہی ہے اور اس کا پتہ 89 قبل مسیح تک لگایا جا سکتا ہے تاہم ہر دور میں سائنسدانوں کو اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہو سکا کہ یہ کس طرح کی روشنی ہے سائنس فکشن میں بھی س طرح کے مناظر کو عجیب اور غیر مانوس سمجھا جاتا ہے۔

دنیا بھر کے سمندروں کو لاحق غیرمعمولی خطرات پرماہرین کا کھلا خط

یہ ایک روشن ماحول کا رجحان ہے جو یا تو زلزلہ کی سرگرمی یا آسمانی واقعہ کا باعث بنتا ہے زلزلے کی لائٹس ہر وقت ظاہر نہیں ہوتی ہیں، لیکن یہ صرف زلزلے کے وقت اور مرکز کے قریب ہی نظر آتی ہیں، جو کہ ٹیکٹونک دباؤ کی سب سے زیادہ مقدار والا علاقہ ہے۔

ناسا کے ایمز ریسرچ سینٹر سے وابستہ فلکی طبیعیات دان فریڈمین فرینڈ کی 65 سیسمک لائٹس کے پیٹرن کے تفصیلی تجزیے کے بعد کی گئی تحقیق کے مطابق،یہ روشنیاں اس وقت بنتی ہیں جب ان کے نیچے مخصوص قسم کی چٹان (جیسے بیسالٹ اور گیبرو) میں برقی چارجز متحرک ہوتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں پاکستانی کی 8 کروڑروپےسےزائد کی لاٹری نکل آئی

ایک اور تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زلزلے کے مراکز کے قریب شدید ٹیکٹونک دباؤ کی وجہ سے اس جگہ کو پیزو الیکٹرک اثر کہا جاتا ہے اس صورت میں کوارٹج بیئرنگ چٹانیں کمپریس ہونے پر مضبوط برقی میدان پیدا کرنے کے لیے مشہور ہیں تاہم اس نظریہ کو بڑے پیمانے پر قبول نہیں کیا گیا ہے۔

زلزلے کی لائٹس پہلی بار 1965 میں جاپان میں آنے والے زلزلے کے دوران کیمرے میں قید ہوئی تھیں اس کے بعد یہ دیگر مقامات پر بھی دیکھی گئیں۔سنہ 2008ء میں چین، 2009 میں اٹلی اور حال ہی میں 2017 میں میکسیکو میں دیکھی گئی تھیں-

کینیڈا میں خالصتان کےقیام کیلئےریفرنڈم کا نیا مرحلہ آج سےشروع

Leave a reply