اتنی تباہی کہ اللہ کی پناہ،آنکھوں دیکھا حال،دل خون کے آنسو روتا ہے،مبشر لقمان
اتنی تباہی کہ اللہ کی پناہ،آنکھوں دیکھا حال،دل خون کے آنسو روتا ہے
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ کچھ دنوں سے سیلاب زدہ علاقوں کی کوریج کر رہا ہوں، ابھی تک خیبر پختونخواہ اور سندھ نہیں گیا، پنجاب کے دو صوبے دیکھے اور مجھے واپس آنا پڑا ، امید ہے اگلے دو چار دن میں کے پی یا سندھ دو میں سے ایک جگہ ضرور جاوں گا
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ جو حال دیکھا خوفناک حال ہے،اب میں سب کے لئے بات کر رہا ہوں، 3 کروڑ 30 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، اسکو کلائمنٹ چینج کہا جا رہا ہے لیکن یہ وہ وجہ نہیں اس میں کوتاہیاں ہماری شامل ہیں، ہم نے سب کو ایکسپوز کیا کہ کس طرح سٹون کرشنگ مشین نے دریا کا راستہ ہی بدل دیا، پھر بارش کے بعد سارا پانی آبادیوں میں آ گیا، جس جگہ ہم نے دکھایا انڈس سے اس دن وہاں پر زیادہ پانی پاس ہوا، خود اندازہ لگا لیں کہ پانی کتنا ہوگا، دوسری چیزپانی کی جگہ آبادیاں بننا شروع ہو گئیں اور بستیاں اڑ گئیں،
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ہزاروں ایکڑ زمین زیر آب ہے، مویشی مر گئے، جب میں نے وہاں دیکھا کہ کسی سیاسی جماعت کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں کوئی امدادی مہم نہیں ہے، افراد اپنی مدد آپ کے تحت کر رہے ہیں، آرمی ریسکیو ، مدد کر رہی ہے، دینی جماعتیں، فلاحی کام کرنے والے لوگ ہیں، کوئی سیاسی نہیں، حکومت کے بنے ہوئے کیمپ گھوسٹ ہیں جو صرف دکھانے کے لئے ہیں، ان لوگوں سے ایسے کاموں کی وجہ سے نفرت ہونا شروع ہو جاتی ہے، میں نے 2010 کا فلڈ کور کیا، ہم عطیات بھی لے کر گئے تھے، ایک ہیلپ لائن کھولی تھی، اس وقت بھی دیکھا تھا، اسوقت زیادہ پانی نے انفراسٹرکچر کو اڑا کر رکھا تھا، اسوقت لوگوں کی بستیاں ، آبادیاں، چھوٹے شہر یہ زیر آب ہیں، میں نے لوگوں سے بات کی، ان میں انتہائی غصہ ہے ، وہ کہتے ہیں کہ اگر یہ سیلاب واقعی قدرتی آفت ہے تو غریبوں کے گھر میں کیوں آتی ہے، امیروں کے گھر میں کیوں نہیں، یہ سوال وہ پوچھنا شروع ہو گئے ہیں،وڈیرے کا ڈیرہ کیسے بچ جاتا ہے، پانی ادھر سے آتا ہے لیکن انکے گھر نہیں جاتا ہمارے علاقے میں پھیل جاتا ہے، یہ سوال ہے جو آج سب متاثرین کے ذہنوں میں ہیں، لاکھوں گھر تباہ اور متاثرین گھروں میں نہیں جا سکتے، لوگ پانی میں بیٹھے ہیں، علاقہ نہیں چھوڑ رہے کیونکہ انکا سامان، مال وہیں ہے
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں حاملہ عورتوں کی بڑی تعداد موجود ہے،پانی پینے کا وہاں موجود نہیں، انکے ساتھ کیا بنے گا، سوا لاکھ ،ڈیڑھ لاکھ بچے جن کی عمر دو سال سے کم ہیں، وہ ماں کا دودھ پیتے ہیں اب ماں کو غذا نہیں مل رہی، بچے کیا پیئیں، بہت مشکلات ہیں، ہر قسم کی غلاظت، بو ہے، سانپ بچھو موجود ہے، انسانی زندگیاں خطرے میں ہیں،
مبشر لقمان کا مذید کہنا تھا کہ افواج پاکستان سب سے آگے ہے،ریسکیو آپریشن تو وہی کر سکتے ہیں
سیلاب سے اموات،نقصانات ہی نقصانات،مگر سیاستدان آپس کی لڑائیوں میں مصروف، مبشر لقمان پھٹ پڑے
عمران خان نے کل اداروں کے خلاف زہر اگلا ہے،وزیراعظم
پاک فوج کی ٹیمیں ریلیف آپریشن میں انتظامیہ کی بھرپورمدد کر رہی ہیں،وزیراعلیٰ
وزیراعظم فلڈ ریلیف اکاؤنٹ 2022 میں عطیات جمع کرانے کی تفصیلات