آڈیو لیکس، افسران کے پیش نہ ہونے پر عدالت برہم

islamabad highcourt

آڈیو لیکس کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی،
عدالتی حکم کے باوجود سینئر افسران عدالت میں پیش نہ ہوئے،سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے بیٹے اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کی۔چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا، ڈی جی آئی بی اور ڈی جی ایف آئی اے کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا،جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ ان افسران کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں، ان افسران نے خود سے کیسے طے کر لیا کہ وہ عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔

سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے بیمار ہیں، پیش نہیں ہو سکے، ڈی جی آئی بی کی جگہ ڈپٹی ڈی جی پیش ہوئے ہیں،جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہا کہ جو افسران بیمار ہیں وہ آئندہ سماعت پر اپنی میڈیکل رپورٹس پیش کریں،ایف آئی اے کی جانب سے ڈائریکٹر وقار الدین سید عدالت میں پیش ہوئے

واضح رہے کہ عدالت نے آڈیو لیکس کیس میں چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا، ڈی جی آئی بی اور ڈی جی ایف آئی اے کو آج طلب کر رکھا تھا،اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور سی پی این ای کے نمائندگان کو بھی بلایا تھا۔

آڈیولیکس کیس میں وزارتِ دفاع نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تحریری جواب جمع کروایا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سمارٹ فون کے ذریعے آڈیو ریکارڈنگ کی سہولت کے مختلف ٹولز موجود ہیں جو سستے اور باآسانی ہر کسی کے لئے دستیاب ہیں کچھ پلیٹ فارمز گروپس بھی معاوضے کے بدلے یہ سروسز فراہم کرتے ہیں جو مختلف طریقوں سے ڈیٹا چوری کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں ممکنہ طور پر یہ بھی ہو سکتا ہے کالز کرنے والے خود بھی ریکارڈ کر کے لیک کر سکتے ہوں یا فون ہیک بھی ہو سکتا ہے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹولز کے ذریعے کسی بھی آواز کے کنٹنٹ کو تبدیل کیا جاسکتا ہے.ریکارڈنگ کے سورس کی معلومات صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہی دے سکتا ہے، پیکا 2016کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے معلومات حاصل کرنے کیلئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ مجاز اتھارٹی ہے، عدالت سے استدعا ہے اس معاملے پر مزید تحقیقات کیلئے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو ہدایت جاری کی جائیں ، کالز کرنے والے خود بھی ریکارڈ کر کے بعد لیک کر سکتے ہیں یا فون ہیک ہو سکتا ہے ،وزارت دفاع کے ایک صفحے پر مشتمل جواب میں چھ نکات شامل ہیں

واضح رہے کہ اپریل میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی پنجاب اسمبلی کے حلقہ 137 سے پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے والے ابوذر سے گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی۔ اسی طرح بشریٰ بی بی کی اپنے وکیل لطیف کھوسہ کے ساتھ کی گئی گفتگو کی آڈیو لیک ہوئی تھی جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا.

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہنوں کے درمیان اختلافات سے متعلق مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد لطیف کھوسہ نے اپنی اور بشریٰ بی بی کی سامنے آنے والی آڈیو کی تصدیق بھی کی تھی-

آڈیو لیک، کمیٹی تشکیل ، سات روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

آڈیو لیک،عمران خان کیخلاف سخت کاروائی کی قرارداد اسمبلی میں جمع

ہیکرز نے دعوی کیا ہے کہ اب مزید آڈیو جمعہ کو جاری کی جائیں گی

عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری

ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’

،عمرا ن خان لوگوں کو چور اور ڈاکو کہہ کے بلاتے تھے، فیصلے نے ثابت کر دیا، عمران خان کے ذاتی مفادات تھے

Comments are closed.