آڈیو لیکس کیس،جسٹس بابر ستار پر اعتراض کی درخواست جرمانے کے ساتھ خارج

0
154
islamabad highcourt

آڈیو لیکس کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا، پی ٹی اے کی بینچ پر اعتراض کی متفرق درخواستیں پانچ لاکھ روپے جرمانہ لگا کر خارج کردیں

اسلام آباد ہائیکورٹ میں آڈیو لیکس کیس کی سماعت ہوئی،بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم الثاقب کی درخواستوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سماعت کی،عدالت نے پیمرا، پی ٹی اے، آئی بی اور ایف آئی اے کی متفرق درخواستوں پر بھی سماعت کی،عدالت نے درخواست دائر کرنے پر ایف آئی اے پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا

جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی شروع ہو سکتی ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ نے انٹیلیجنس بیورو کے جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا،جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ انٹیلیجنس بیورو کی متفرق درخواست کس کی منظوری سے دائر ہوئی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل انٹیلیجنس بیورو نے منظوری دی ہے،جسٹس بابر ستار نے سوال کیا کہ ان کا کوئی نام ہو گا، والدین نے کوئی نام رکھا ہو گا ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ طارق محمود نام ہے۔جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آئندہ سماعت پر وہ خود پیش ہوں،جسٹس بابر ستار نے کہا کہ جو درخواستیں آئی ہیں ان کو سن کر فیصلہ کروں گا، آئی بی، ایف آئی اے، پی ٹی اے سیریس ادارےہیں ان کی درخواستیں سن کر فیصلہ کیا جائے گا، انہوں نے درخواستیں دائر کیں اب میں انہیں سنوں گا، کس نے ان کو درخواستیں دائر کرنے کی اتھارٹی دی ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو اتھارٹی دی، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست کا متعلقہ حصہ پڑھیں جہاں مجھ پر اعتراض کیا گیا ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایف آئی اے نے کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا کی ہے، اعتراض ہے ہائی کورٹ کے 6 ججز نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا ہے، جسٹس بابر ستار سمیت 6 ججز نے انٹیلیجنس ایجنسیز کی عدلیہ میں مداخلت کا خط لکھا،خط پر ازخود نوٹس کیس زیر سماعت ہے۔ اس لیے آڈیو لیکس کیس نہ سنیں،جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا نے غیر قانونی آڈیو ٹی وی پر چلنے دیں یہ تو توہین عدالت ہے کیوں نہ پیمرا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں، ججز خط کا فیصلہ سپریم جوڈیشل کونسل نے کرنا ہے تو کیا فیصلہ آنے تک ہم آئی بی، ایف آئی اے و دیگر کے کیسسز نہ سنے اور بیٹھے رہے؟ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت چیئرمین پی ٹی اے اور ممبران کو شوکاز نوٹس جاری کرنے سے متعلق بھی دیکھے گی،عدالتی معاون بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ آج کی عدالتی فیصلے نے میرا قد بیس فٹ سے اونچا کردیا،

آڈیو لیکس کیس میں جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کیا ہائیکورٹ کے ججز کو بلیک میل کرنے سے ایف آئی اے کا کوئی تعلق ہے ؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ایسا تو نہیں ہے لیکن خط میں لفظ اینٹلی جنس ایجنسیز استعمال کیا گیا ہے۔

ایگزیکٹو ججز کو دھمکائے اور ججز توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کریں تو وہ مفاد کا ٹکراؤ کیسے؟ جسٹس بابر ستار
مسلم لیگ نون کے سابق ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر خان جدون روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میں اس کیس میں وکیل نہیں ہوں لیکن کچھ کہنا چاہتا ہوں ، فضول غیر سنجیدہ درخواستیں دائر کرنے پر ان سب کی جیبوں سے جرمانہ لیا جائے ،قومی خزانے سے یہ رقم ادا نہیں دی جانی چاہیے ،یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیے ،جسٹس بابر ستار نےایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل سے اہم مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی متفرق درخواستیں دائر کرنے کا مقصد عدالتی کارروائی کو شرمندہ کرنا ہے،ہم اور آپ ایک ہی دنیا میں رہتے ہیں بالکل سمجھ رہے ہیں، اگر ایگزیکٹو ججز کو دھمکائے اور ججز توہینِ عدالت کی کارروائی شروع کریں تو وہ مفاد کا ٹکراؤ کیسے ہے ؟کیا جج ذاتی مفاد کیلئے توہینِ عدالت کی کارروائی کرے گا؟کیا عدالت آئی بی اور ایف آئی اے کے سارے کیسز سننا چھوڑ دے؟ آپکی دلیل مان لی جائے تو پھر تو حکومت کے خلاف کوئی کیس ہی نہیں سننا چاہیے،

واضح رہے کہ پیمرا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی، پیمرا کی درخواست میں جسٹس بابر ستار کی آڈیو لیکس کیس سے علیحدگی کی استدعا کی گئی تھی،،پیمرا نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں متفرق درخواست دائر کر دی، جس میں کہا گیا کہ اسی نوعیت کے دوسرے کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایک اور بنچ فیصلہ کر چکا ہے، چیئرمین پیمرا متعدد بار عدالت میں اس مقدمے میں پیش ہو چکے مگر کیس اب بھی زیر التواء ہے، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے جسٹس بابر ستار سماعت سے معذرت کر لیں،اس نوعیت کی درخواست پر فیصلہ دینے والا بنچ اس کیس کی باقی کارروائی بھی آگے بڑھائے،

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی آڈیو لیکس کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی اے کو دوبارہ طلب کیا تھا، چیئرمین پی ٹی اے عدالت میں گزشتہ سماعت پر پیش بھی ہوئے تھے،

عدالت سے غلط بیانی کی تو اس کے اثرات بھگتنا ہوں گے ،آڈیو لیکس کیس میں ریمارکس

واضح رہے کہ اپریل میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی پنجاب اسمبلی کے حلقہ 137 سے پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے والے ابوذر سے گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی۔ اسی طرح بشریٰ بی بی کی اپنے وکیل لطیف کھوسہ کے ساتھ کی گئی گفتگو کی آڈیو لیک ہوئی تھی جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا.

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہنوں کے درمیان اختلافات سے متعلق مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد لطیف کھوسہ نے اپنی اور بشریٰ بی بی کی سامنے آنے والی آڈیو کی تصدیق بھی کی تھی-

آڈیو لیک، کمیٹی تشکیل ، سات روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

آڈیو لیک،عمران خان کیخلاف سخت کاروائی کی قرارداد اسمبلی میں جمع

ہیکرز نے دعوی کیا ہے کہ اب مزید آڈیو جمعہ کو جاری کی جائیں گی

عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری

ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’

،عمرا ن خان لوگوں کو چور اور ڈاکو کہہ کے بلاتے تھے، فیصلے نے ثابت کر دیا، عمران خان کے ذاتی مفادات تھے

Leave a reply