پاکستان میں کرتاپورراہداری کا افتتاح،بھارت نے جواب میں بابری مسجد کیس کا فیصلہ سنانے کا اعلان کردیا

0
37

نئی دہلی :پاکستان کی طرف سے کامیاب سفارتکاری بھارت کو ہضم نہیں ہورہی دوسری طرف بھارت نے کرتاپورمیں ہونے والی افتتاحی تقریب کی اہمیت کو دبانے اور دنیا بھر کے میڈیا کی توجہ اس طرف سے ہٹانے کےلیے بابری مسجد کے کیس فیصلہ سنانے کا اعلان کردیا ہے،

ایودھیا کے بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ معاملہ میں سپریم کورٹ کل9نومبر اپنے فیصلے کا اعلان کرنے جا رہا ہے۔ اس حساس اور مدت طویل سے زیر التوا مقدمہ میں ممکنہ فیصلے کے پیش نظر مرکزی وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں کو چوکنا رہنے کی ہدایت جاری کر ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ تمام ریاستوں اور مرکزی علاقوں کو ایک عام ہدایت جاری کی گئی ہے۔

بھارتی حکومت کے عہدیدار نے بتایا کہ ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ تمام حساس مقامات پر مناسب حفاظتی اہلکار کو تعینات رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ملک میں کہیں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق وزارت نے امن و امان برقرار رکھنے میں ریاستی حکومت کی مدد کے لئے اتر پردیش میں نیم فوجی دستوں کی 40 کمپنیاں کو بھی حفاظت پر مامور کر دیا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز اپنے تمام وزرا سے بھی کہا کہ وہ ایودھیا فیصلے سے متعلق غیر ضروری بیانات دینے سے باز رہیں۔

وزارت داخلہ نے بدھ کے روز یوگی آدتیہ ناتھ کی سربراہی میں اترپردیش حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ ایودھیا میں تمام حفاظتی تیاریوں کو یقینی بنائے۔ ایودھیا شہر کو فیصلہ کے بعد کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ناکام بنانے کے لئے حفاظتی تیاریوں کے ساتھ ایک قلعے میں تبدیل ہو جائے گا۔ آئی اے این ایس کے مطابق، ایک اعلی عہدے پر فائز ذریعے نے بتایا کہ ایودھیا میں عوامی ایڈریس سسٹم کو چلانے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔

دریں اثنا یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سماج دشمن عناصر لوگوں کے مذہبی جذبات کو بھڑکا سکتے ہیں لہذا، سرکلر میں یوپی حکومت کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ریاست کے انتہائی حساس علاقوں پر نگاہ رکھے اور مخصوص مقامات پر پولس فورس تعینات کرے۔ذرائع نے بتایا کہ اتر پردیش کے چیف سکریٹری راجندر کمار تیواری، ڈائریکٹر جنرل آف پولس او پی سنگھ کو آخری لمحے میں ہونے والی گڑبڑی سے بچنے کے لئے سرکلر بھیجے گئے ہیں

Leave a reply