بابری مسجد، بھارتی سپریم کورٹ کا مسلمانوں کے خلاف فیصلہ،مندر بنانے کا حکم
بابری مسجد، بھارتی سپریم کورٹ کا مسلمانوں کے خلاف فیصلہ
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے حوالہ سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سنی وقف بورڈ کو5 ایکڑمتبادل زمین دی جائے ،مسجد کےلیےمسلمانوں کو متبادل زمین دی جائے گی،ہندووَں کوبھی متبادل مشروط زمین دی جائےگی،
بھارتی سپریم کورٹ نے ایودھیا زمین 3ماہ کے لیےٹرسٹ کے حوالے کردی
بھارتی سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ایودھیا زمین کسی بھی فریق کو نہیں دی گئی،بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمانوں کو متبادل زمین دینے کا حکم دیا،متنازع زمین کا صحن ہندوَں کو دینے کا حکم دیا،متنازع زمین رام بھومی نیاس کو دے دی گئی،متنازعہ علاقے میں مندر تعمیر کیا جائے گا،
بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلے میں کہنا تھا کہ واضح نہیں کہ مندر کومنہدم کیا گیا تھا،ہندوؤں کاخیال ہے یہ رام کی جنم بھومی ہے،زمین کا فیصلہ قانونی ہوگا،زیر زمین تعمیرات اسلامی نہیں,عقیدےکی بنیاد پر حق ملکیت طے نہیں ہوگی،ثبوت پیش کیے گئے ہیں کہ ہندو بابری علاقے میں پوجا کرتے تھے ،سنی وقف بورڈ کو قانونی چارہ جوئی کا حق حاصل ہے, سنی وقف بورڈ نے مالکانہ حقوق مانگے تھے،متنازع زمین پر ہمیشہ مسلمانوں کا قبضہ رہا,اس زمین پرمسلم اورہندودونوں عبادتیں کرتےتھے,
بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ 1856سےپہلے ہندووَں پر عبادت کی کوئی روک ٹوک نہیں تھی ,ہندورام چبوترےپرعبادت کرتے رہے ہیں،مسلمان زبردستی زمین پر حق کا دعویٰ نہیں کرسکتے, مسلمانوں کو بابری احاطے کا حق نہیں ہے, سنی وقف بورڈثبوت فراہم نہیں کرسکاکہ مسلمانوں کابابری علاقے پر حق ہے،مسجد کے اندرونی حصے میں مسلمان نماز ادا کرتے تھے،ہندو اور مسلمان فریقین کا دعویٰ ایک جیسا ہے،
بھارت میں بابری مسجد کی طرح سینکڑوں سال پرانی تاریخی جامع مسجد شہید کئے جانے کا خطرہ‘ اہم ترین رپورٹ منظر عام پر
بابری مسجد فیصلہ،ایودھیا سمیت پورے بھارت میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی،ایودھیاسمیت کئی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس اوراسکول کالجزبھی بند کر دئے گئے.
بھارتی سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 16اکتوبرکو مکمل کرکےفیصلہ محفوظ کیاتھا