بچے کی اچھی نیند کے لیے تدابیر
بچوں کو سلانے کے لیے بہتر طریقہ یہ ہے کہ ان کو تھپکی دے کر یا گود میں لے کر نہ سلایا جائے بلکہ ان کو نیند آنے لگےتو فوراً بستر پر لٹا دیا جائے اور جب وہ جاگ جائے تو اس کو فوراً بستر سے اٹھا لیا جائے بچہ اگر سونے والا ہو اوراس کو گاڑی میں ڈال کر گھمانے کے لیے لے جا یا جائے تو وہ نہ صرف یہ کہ گاڑی میں سو جائے گا بلکہ گاڑی میں۔سونے کا عادی ہو جائے گا اس طرح اگر اس کو حالت بیداری میں گاڑی میں لٹا کر یا بٹھا کر گھمانے کے لیے لے جایا جائے تو وہ جاگتا بھی رہے گا اور یہ سمجھنے لگے گا کہ گاڑی جاگنے اور سیر کرنے کی جگہ ہے بچے کے سونے کے لیے گھر میں مکمل خاموشی ضروری نہیں ہے

بچوں کی تربیت کیسے کی جائے?


عمر کے اس حصے میں کام کاج کی۔آوازیں باتوں کی آوازیں یا معمولی شوروغل اس کی نیند میں خلل نہیں ڈال۔سکتے لیکن اگر لوگ سوتے ہوئے بچے کے پاس آہستہ آہستہ باتیں کریں کھسر پھسر کریں اور آہستہ آہستہ چلیں پھریں تو پھر ایک وقت ایسا آ سکتا ہے جب تک ایسا ہی خاموشی اور کھسر پھسر کا کا ماحول پیدا نہ کیا جائے تو وہ سو نہیں سکے گا لہذا بچے کے لیے ضروری ہے کہ اس کو سلاتے وقت گھر کے معمولات میں فرق نہ ڈالا جائے اور حسب دستور کام بھی جاری رکھا جائے اور باتیں بھی بصورت دیگر ماں کی زندگی مصیبت بن جائے گی اور بچہ اس وقت تک سو نہیں سکے گا جب تک مکمل خاموشی نہ ہو جس کو گھر میں قائم رکھنا مشکل کام ہے عمر کے اس حصے میں بچے کی نیند میں خلل صرف اس کی اندرونی تحریک سے پڑ سکتا ہے مثلاً بھوک لگے گی تو وہ جاگ جائے گا اگر زیادہ گہری نیند میں نہ ہو تو سردی سے بھی جاگ سکتا ہے درد سے بھی جاگ سکتا ہے پاخانے کی حاجت ہونے یا ڈکار آنے سے بھی بچے کی نیند میں خلل پڑ سکتا ہے لیکن صرف اس وقت کہ جب یہ تبدیلیاں اچانک ہوں مثلاً ٹیلی۔ویژن یا ریڈیو کی۔آوازوں میں وہ بڑے سکون سے سو جائے گا لیکن اگر یہ چیزیں اچانک بند کی جائیں تو ہو سکتا ہے کہ بچہ جاگ اُٹھے بڑی عمر کے لوگ جس طرح دن کو جاگنے اور رات کو سونے کے عادی ہوتے ہیں بچے اپنی زندگی کے ابتدائی۔دنوں میں اس معمول کے عادی نہیں ہوتے ان کے سونے اور جاگنے کا کوئی وقت مقرر نہیں ہوتا ان کو دن کو جاگنے اور رات کو سونے کا عادی بنانے میں کچھ وقت صرف ہوتا ہے یہ تبدیلی۔جتنی سمجھداری سے کی۔جائے اتنی ہی جلدی۔نتیجہ بر آمد ہوگا لیکن بچوں کی اکثریت کافی جلدی مقررہ اوقات پر سونے اور جاگنے کی عادی ہو جاتی ہے

ماں اور بچے کا صحت مند ہونا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ بچے کی پیدائش


اگر چہ اتنی جلدی نہیں جتنی جلدی ان کے تھکے ماندے والدین چاہتے ہیں بچے کو وقت پر سلانے کی عادت ڈالنے کے لیے حسب ذیل احتیاطی تدابیر مفید ثابت ہوں گی اگر بچے کو دن کے وقت سلایا جائے اور وہ سوتے میں ڈکار کہ وجہ سے جاگ جائے تو کوئی حرج نہیں لیکن رات کےوقت سلانے سے پہلے اطمینان کر لینا چاہیے کہ بچہ سوتے میں ڈکار نہ لے ورنہ اس کی نیند میں خلل پڑ سکتا ہے رات کو بچے کو اس کے بستر میں لٹانے سے پہلے کپڑے میں اچھی طرح لپیٹ دینا چاہیے تاکہ وہ ہلکی نیند کے دوران اپنی حرکت کی وجہ سے جاگ نہ سکے واضح رہے کہ رات کو سوتے وقت بچے کی نیند یکساں نہیں ہوتی کبھی گہری نیند میں سوتا ہے اور کبھی ہلکی نیند میں کمرے میں اتنا اندھیرا کر دینا چاہیے کہ بچہ اگر جاگ جائے تو اس کو دن کا گمان نہ ہو کیونکہ عام۔طور پر تمام بچے رات کو کئی مرتبہ آنکھ کھول کر دیکھتے رہتے ہیں کمرے میں کوئی ایسی روشن چیز بھی نہیں ہونی چاہیے جس پر بچے کی نگاہ جم جائے بس کمرے میں اتنی روشنی ہونی چاہیے کہ اگر ماں ضرورت پڑنے پر بچے کو دیکھنے آئے تو روشنی جلائے بغیر اپنا کام کر سکے سردیوں میں کمرے کو ہر وقت گرم رکھنا چاہیے کیونکہ ٹھنڈ سے بچہ جاگ جاتا ہے اور اگر گہری نیند ہو تو ٹھنڈے سے اس کو نقصان بھی پہنچ سکتا ہے لیکن اگر بچے کو کپڑوں میں اچھی طرح لپیٹ دیا جائے تو وہ ہر جگہ سو سکتا ہے

Shares: