بچے کی افزائش پرورش اور بہتر نشوونما کے لیے ماں کی صحت کا بہتر ہونا انتہائی مفید
یہ کہنا غلط نہیں کہ ہمارا معاشرہ غذائی قلت کا شکار ہے متوسط طبقے کی آمدنی اتنی کم ہے کہ گھریلو اخراجات ہی پورے نہیں ہوتے تو حاملہ عورت جسے اضافی غذائی اشیاء کی ضرورت ہوتی ہے وہ کہاں سے پوری کریں غذائی قلت ماں کی۔صحت کو تباہ کر دیتی ہے کیونکہ قدرتی طور پر بچے کی افزائش کا عمل کچھ ایسا ہے کہ بچہ تو ماں سے اپنی غذائی ضرورت پوری کر لیتا ہے لیکن ماں کمزور سے کمزور تر ہوتی چلی جاتی ہے بچے کی افزائش پرورش اور بہتر نشوونما کے لیے ماں کی۔صحت کا بہتر ہونا بہت ضروری ہے ہر کوئی یہی چاہتا ہے کہ ان کے بچے صحت مند ہوں تا کہ آنے والا مستقبل مضبوط اور توانا ہاتھوں میں ہو لیکن اگر ماں ہی صحت مند نہیں ہو گی تو بچہ خودبخود کمزور اور خدانخواستہ کسی جسمانی نقص کے ساتھ بھی دنیا میں۔آسکتا ہے آج جو غذائیں۔ہماری خواتین کھاتی ہیں اول تو وہ خالص نہیں ہوتیں دوسرا یہ کہ۔اگر کہیں دستیاب بھی ہوں تو بہت سارے خاندانوں میں انھیں۔خریدنے کی۔سکت نہیں ہوتی بچے کی پیدائش کا عرصہ یعنی پورے نو ماہ ایک ماں ہی اپنے بچے کو غذا مہیا کرتی ہے ماں کو بچے کی پیدائش سے لے کر دو سال کی عمر تک اپنا دودھ پلانا چاہیے اگر ایسی صورت میں عورت دوبارہ حاملہ ہو جائے تو طبعیت کی خرابی اور غذا کی کمی کی وجہ سے معصوم بچے کا دودھ چھڑوادیا جاتا ہے جو ماں کی صحت کے ساتھ ساتھ بچے کی صحت کو بھی شدید نقصان پہنچاتا ہے ایک بچے کی پیدائش کے بعد اگر دوسال کے اندر اندر دوبارہ حمل ٹھہر جائےاور ماں اپنے پہلے بچے کو بھی دودھ پلاتی ہو تو ایسی صورت میں ڈاکٹر اسے اضافی غذا لینے کا مشورہ دیتے ہیں تاہم اگر وہ ایسا نہ کرے تو جو بچہ دنیا میں آنیوالا ہے اور خود ماں کی صحت بُری طرج متاثر ہوتی ہے

Shares: