تاریخ اسلام ایسے ایسے روحانی و وجدانی واقعات سے بھری پڑی ہے کہ جنہیں پڑھنے اور سننے کے بعد انسان ایک عجیب کیفیت سے دوچار ہوجاتا ہے۔
اسلام کے ابتدائی دنوں میں ایمان لانے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی اکثریتی تعداد غریب ہے دو چار کے علاوہ
جس طرح ابتداء میں اسلام قبول کرنے والے صحابہ غریب تھے (دنیاوی لہاظ سے) اسی طرح اُس وقت کے مشرکین مکہ کے ساتھ جنگ کی سکت بھی نہیں رکھتے تھے
اگرچہ اس وقت جہاد کا حکم نازل نہیں ہوا تھا۔
اس طرح چند سال گزر گئے لیکن اسلام کو طاقت میسر نہ آئی
پھر ایک دن حضرت سیدنا عمر پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام قبول کر لیتے ہیں
اور ان کے قبول اسلام کے ساتھ ہی اسلام طاقتور ہونا شروع ہوجاتا ہے۔
پہلے دن ہی جناب عمر رضی اللہ عنہ مشرکین کو للکارتے نظر آتے ہیں
مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔
یہ سلسلہ رکتا نہیں بلکہ مزید تیز ہوجاتا ہے
مکہ سے حبشہ اور مکہ سے مدینہ منورہ کو ہجرت ہوتی ہے
مسلمان ایک اسلامی ریاست کی بنیاد رکھتے ہیں
جہاد کا حکم نازل ہوتا ہے
معرکہ بدر وجود میں آتا ہے
کفار کوشکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے
اور کفار اس کا بدلہ لینے کیلئے دن رات ایک کرتے ہیں
یہاں تک کہ غزوہ احد کا دن آجاتا ہے
مسلمانوں پر کفار غالب آجاتے ہیں
اور اس پر مسلمانوں کا بھاری نقصان خالد بن ولید اپنی کامیاب جنگی چال سے کرتے ہیں۔
وقت گزرتا ہے وہی خالد بن ولید حضرت خالد بن ولید بن جاتے ہیں یعنی اسلام کو سینے سے لگا لیتے ہیں
اور اپنی بہادری و شجاعت کی وجہ سے رسول اللہﷺ سے ” سیف اللہ” کا لقب پاتے ہیں اور فاتح شام و ایران ہوتے ہیں۔
دنیاء کی "سپر پاور” قیس و کسریٰ کو اپنے پاؤں تلے روند دیتے ہیں۔
یہ سلسلہ یہاں بھی ختم نہیں ہوتا بلکہ ہر دور کے اندر ایسے واقعات ملتے ہیں
مذہب اسلام کوصفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے نکلنے والی درندہ صفت ہلاکو خان کی فوج جب بہت سارے علاقے فتح کرلیتی ہے اور عباسی خلیفہ "معتصم باللہ” کو گرفتار کرکے گھوڑوں کے سونبوں تلے روند چکی ہوتی ہے تو ہلاکو خان کا چچا زاد بھائی "برکہ خان” اپنی پوری فوج سمیت مسلمان ہونے کا اعلان کر دیتا ہے اور ہلاکو خان کی قمر ٹوٹ کے رہ جاتی ہے۔
یہ تاریخ اسلام کے سنہری باب ہیں
اسی طرح بر صغیر میں مسلمانوں کے عقائد کا پرچم بلند ہوتا ہے اور ایک ہزار کے لگ بگ سال اسلامی حکومت رہتی ہے
لیکن وقتاً فوقتاً ہندو اور مسلمانوں کے درمیان تعصب اور نفرت کی آگ کو بھڑکایا جاتا ہے
اسی دوران برطانیہ کا انگریز بھی تجارت کی غرض سے ہندستان آتا ہے اور قابض ہوجاتا ہے
کایا پلٹتی ہے تو بھاگ کے برطانیہ تک ہی محدود ہوجاتا ہے
مگر انگریز کا بویا ہوا بیج ہندو مسلمان کے درمیان نفرت کو بڑھانا
مزید ترقی کرتا چلا جاتا ہے۔
ہندستان کی قدیم اور سب سے بڑی مسجد "بابری مسجد” کو شہید کردیا جاتا ہے
اور شہید کرنے میں ہندوؤں کے ساتھ ساتھ سب سے آگے رہنے والا "بلبیر سنگھ” ہوتا ہے
مسلمانوں کے صرف جذبات مجروح نہیں کئے جاتے بکلہ مسلمانوں کے سینے گولیوں سے چھلنی کر دئے جاتے ہیں۔
وقت کی کایا ایک بار پھر پلٹتی ہے اور "بلبیرسنگھ” مسلمان ہوجاتا ہے
مسلمان ہونے کے بعد یہی بلبیر جب بابری مسجد کا ذکر کرتا ہے تو رو پڑتا ہے
اور اس کا کفارہ اداء کرنے کیلئے ہندستان میں 100 مساجد تعمیر کرانے کا عہد کرلیتا ہے اور شب و روز اسی کار خیر میں گزارتا چلا جاتا ہے
یہاں تک کہ 96مساجد کی تعمیر مکمل ہوچکی ہوتی ہے اور آج مورخہ 24/07/2021 کو یہ خبر گردش کرتی ہے کہ "بلبیرسنگھ” آج صبح اپنے دفتر میں مردہ پائے گئے۔
إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ
@KHT_786