بلوچستان میں سیلاب سے تباہی، جاں بحق افراد کی تعداد 132 تک پہنچ گئی،پاک آرمی اور فضائیہ کا ریلیف آپریشن

0
80

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارش اور سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 132 تک پہنچ گئی جبکہ سیکڑوں مکانات بھی تباہ ہوگئے۔ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچنے سے پاک ایران مال بردار ٹرین سروس معطل کر دی گئی جبکہ قومی شاہراہ کو نقصان پہنچنے سے بلوچستان سے کراچی جانے والے پھل اور سبزیوں کی ترسیل بھی معطل ہوگئی۔

متاثرہ علاقوں میں پاک آرمی اور فضائیہ کا ریلیف آپریشن جاری ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی طبی امداد فراہم کرنے اور مواصلاتی ڈھانچے کو کھولنے کے علاوہ ریسکیو، امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ اٹک، تربیلا، چشمہ اور گڈو کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ سندھ کے علاوہ تمام دریا معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔ ورسک کے مقام پر نچلا سیلاب اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب موجود ہے۔ ورسک کے مقام پر نچلا سیلاب اور دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

آئی ایس پی آر مردان میں سب سے زیادہ 133 ملی میٹر اور مہمند میں 85 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ مردان میں پانی نکالنے کی کوششیں کی گئیں۔ ضلع مہمند کے مقامی نالوں میں سیلاب کی اطلاع ملی ہے۔ سیلاب متاثرین میں امدادی اشیاء تقسیم کی گئیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں اضلاع میں میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں۔

جھل مگسی گندھاوا کا مکمل رابطہ بحال کر دیا گیا ہے۔گندھاوا اور گردونواح میں آرمی میڈیکل کیمپ میں 115 مریضوں کا علاج کیا گیا۔ خضدار ایم-8 اب بھی منقطع ہے۔ رابطے کی بحالی پر کام جاری ہے جبکہ حافظ آباد میں سی ایم ایچ خضدار اور ایف سی کی جانب سے لگائے گئے فیلڈ میڈیکل کیمپ میں 145 متاثرہ افراد کا علاج کیا گیا۔ باباکوٹ اور گندھا کی متاثرہ آبادی کے لیے بھی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سیلاب متاثرین میں راشن اور پکا ہوا کھانا تقسیم کیا گیا۔ گندکھا میں فیلڈ میڈیکل کیمپ میں مختلف مریضوں کا علاج کیا گیا۔چمن میں بارش نہیں ہوئی۔ باب دوستی مکمل طور پر فعال ہے۔ نوشکی پھنسے ہوئے لوگوں کے لیے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔پکا ہوا کھانا 1000 سے زیادہ لوگوں کو دیا گیا ہے۔ 3 مقامات پر تباہ ہونے والے این-40 کی مرمت کر کے ٹریفک بحال کر دی گئی ہے۔ لسبیلہ علاقے میں بارش نہیں ہوئی۔ صورتحال مستحکم ہو رہی ہے.گوادر میں جنرل آفیسر کمانڈنگ نے حب اور اتھل کا دورہ کیا۔ قراقرم ہائی وے میں سکندر آباد کے قریب 2 مٹی تودے گرنے کی اطلاع تھی۔ ایف ڈبلیو او کی جانب سے سڑک کو یک طرفہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

بلوچستان میں سیلاب،وزیراعظم کا جاں بحق افراد کے لواحقین کو10لاکھ دینے کا اعلان

بلوچستان کے اکثر علاقوں میں وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے، ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی ریلوں سے بیشتر رابطہ سڑکیں بہہ گئیں۔

صوبے بھر میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے پیش آنے والے حادثات میں ساڑھے 13 ہزار مکانات متاثر ہوئے ہیں جبکہ بجلی کے 140 کھمبے گر چکے ہیں۔ کوئٹہ میں انگوروں کے باغات تباہ ہو گئے، ضلع واشک میں سیلابی ریلہ پیاز سے بھری بوریاں بہا کر لے گیا۔

محکمۂ موسمیات نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں آج بھی موسلا دھار بارش کی پیش گوئی کر دی۔
کوئٹہ، ژوب، زیارت، موسیٰ خیل، قلعہ عبداللّٰہ، پشین، بارکھان میں آج بادل برس سکتے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بلوچستان میں سب سے زیادہ بارش ژوب میں 45 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔تاریخ رقم کرنے والا مون سون کا چوتھا اسپیل بلوچستان کے جنوب مشرق اور وسطی علاقوں میں تباہ کاریوں کا باعث بن رہا ہے۔

 

سکھر بیراج سے مزید 12 لاشیں برآمد

 

 

شمال میں سب سے زیادہ متاثرہ ضلع قلعہ سیف اللّٰہ کے دور افتادہ علاقے اور بلوچستان کے بلند ترین مقام کان مہتر زئی میں نظامِ زندگی مفلوج ہو گیا۔پہاڑوں پر زندگی گزارنے والے حالات سے مجبور ہو کر شہروں کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔

 

سیلاب،حکومت کے ساتھ رفاہی ادارے بھی آگے بڑھیں،سراج الحق

 

 

بلوچستان میں بارشوں اور ڈیموں اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی جس کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان ہوا۔لوچستان میں اب تک بارشوں اور سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے افراد کی تعداد ایک سو 26 تک پہنچ گئی، دشتگور انکی ندی سے تین بچیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔لوچستان میں اب تک بارشوں اور سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے افراد کی تعداد ایک سو 26 تک پہنچ گئی.

بارشوں اور مختلف واقعات میں جاں بحق ہونے والے افراد میں 45 مرد، 32 خواتین جبکہ 38 سے زائد بچے شامل ہیں، جن میں سے بیشتر سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے، اس کے علاوہ ہزاروں مویشی بھی سیلابی ریلے میں بہہ کر ہلاک ہوگئے۔وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ متاثرین کے نقصان کا ازالہٰ اور انکی جلد از جلد بحالی کی جائے گی۔

بلوچستان کے سابق وزیراعلی نواب اسلم رسانی نے موٹر سائیکل پراپنے حلقہ میں سیلاب اور بارشون سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے.

علاوہ ازیں سیلاب اور بارشوں کے نتیجے میں 60 سے زائد افراد زخمی ہوئے جن میں 43 مرد، 7 خواتین اور گیارہ بچے شامل ہیں۔جھل مگسی، قلعہ عبداللہ، نوشکی، مستونگ سمیت دیگر علاقے زیادہ متاثر ہونے والے علاقے ہیں، جہاں سیلابی ریلوں کی تباہی سے سیکڑوں گھر ملبے کا ڈھیر بنے ہوئے ہیں اور مقامی شہری بے یار و مددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں۔

دوسری جانب لک پاس کے قریب واقع ڈیم ٹوٹنے کے باعث کوئٹہ تفتان شاہراہ زیرآب گئیں، جس کے بعد شاہراہ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بارش اور سیلاب سے بلوچستان میں 2 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی تباہ ہوگئی جبکہ ہزاروں خاندان بے گھر ہوگئے ہیں جبکہ 15 پُل متاثر ہوئے، متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کا متعلقہ اداروں کے ہمراہ ریسکیو آپریشن جاری جاری ہے جبکہ پانچ میڈیکل کیمپ بھی قائم کیے گئے ہیں۔ سیلابی ریلے میں دالبندین کے قریب ریلوے ٹریک بہہ گیا جس کے نتیجے میں پاک ایران ریلوے سروس کو بند کردیا گیا جبکہ باب دوستی سے پانی کی نکاسی کر کے اسے پیدل آمد و رفت کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

مزید برآں ڈی جی پی ڈی ایم اے نےڈی جی خان ڈویژن کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا،ڈی جی پی ڈی ایم اے نے سیلاب سے جان بحق ہونے والے خاندانوں سے ملاقات کی اورلواحقین سے اظہار تعزیت کیا،ڈائریکٹر پی ڈی ایم اے عثمان خالد اور ضلعی انتظامیہ کے افسران بھی ڈی جی پی ڈی ایم اے کےہمراہ تھے.

ڈی جی پی ڈی ایم اے فیصل فرید کا کہنا تھا کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر بہت افسوس ہوا،مشکل گھڑی میں متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔سیلاب سے ڈی جی خان ڈویژن کو بہت نقصان ہوا،حکومت پنجاب کی جانب سے گھروں، فصلوں اور مویشیوں کے نقصانات کا تخمینہ لگا کر متاثرہ افراد کی مالی معاونت کی جائے گی،میڈیکل کیمپس میں سیلاب متاثرین کو وبائی امراض سے بچاؤ کی ویکسین بھی لگائی جا رہی ہیں۔ سانپ کے کاٹنے سمیت دیگر ادویات میڈیکل کیمپس میں دستیاب ہیں۔حکومت پنجاب کی ہدایت کے مطابق سیلاب متاثرین میں خشک راشن،اور خیمہ جات کی تقسیم کا عمل جاری ہے۔ سیلاب کے پانی کا اخراج کافی حد ہو چکا،متاثرین کی گھروں میں شفٹنگ جاری ہے۔ وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی ریلیف کی تمام سرگرمیوں کی خود مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ تمام متعلقہ محکمے مربوط انداز سے ریلیف کی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ بہن بھائیوں کوتنہا نہیں چھوڑیں گے-

ڈیرہ غازی خان ڈویژن اور میانوالی کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں مسلسل جاری ہیں۔ڈی جی پی ڈی ایم اےکمشنر ڈیرہ غازی خان محمد عثمان انور نے تونسہ شریف کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سردار جعفر خان بزدار،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو طیب خان،اے سی تونسہ اسد چانڈیہ اور دیگر دوران ہمراہ تھے ڈی جی خان نےسیلاب کی تباہی کاریوں کا جائزہ لیا۔ سیلاب متاثرین میں خیمے اور خشک راشن کے تھیلے تقسیم کئے۔متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے کمشنر محمد عثمان انور نے کہا کہ مزید بارش نہ ہونے پر تین روز کے اندر ہر متاثرہ گھر تک امدادی سامان پہنچا دیں گے ۔امدادی سامان کی شفاف تقسیم کےلئے بستی سطح کی ٹیمیں تشکیل دے دیں ہیں۔سروے ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں ہیں۔تخمینہ مکمل ہونے پر گھر اور فصلوں کا ازالہ کیا جائیگا
سردار جعفر خان بزدار نے کہا کہ متاثرہ انفراسٹرکچر کی جلد بحالی ممکن بنائی جائے ۔متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سیلاب زدگان کے دکھ میں برابر کی شریک ہیں۔ہر متاثرہ فرد کی بحالی تک کام کرتے رہیں گے،کمشنر عثمان انور نے بستی چھتانی کا بھی دورہ کیا۔سیلابی ریلے میں جاں بحق افراد کےلئے فاتحہ خوانی اور لواحقین سے تعزیت کا بھی اظہار کیا۔

Leave a reply