بنوں،امن مارچ کو انتشاری ٹولے نے پرتشدد بنایا،عوام شرپسندوں سے رہیں ہوشیار

bannu

بنوں کے عوام نے دہشتگردی کے حالیہ واقعات کے تدراک کے لیئے 19 جولائی کو امن مارچ کی کال دی جس میں شہریوں سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنے ساتھ صرف سفید جھنڈے لائیں اور اس مارچ کو سیاسی اور لسانی رنگ نہ دیا جائے

ضلعی انتظامیہ نے امن مارچ کے لیئے سپورٹس کمپلیکس میں جلسہ کی اجازت دی تاہم پی ٹی ایم کا مفاد پرست اور شر پسند سیاسی ٹولہ جو امن مارچ کی آڑ میں انتشار چاہتا تھا، کچھ مظاہرین کو بنوں کینٹ کے سامنے لے گئے اور زبردستی اندر داخل ہونے کی کوشش کی،حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے مارچ کے منتظمین موقع پر پہنچے اور مظاہرین کو منتشر ہونے کا کہا جس پر تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے بعد فائرنگ کے نتیجہ میں 2 سے 3 افراد ہلاک ہو گئے

پی ٹی ایم یہی چاہتی تھی کہ چند لاشیں گریں تاکہ ان کی مردہ سیاست میں جان پڑے، اپنے سیاسی مقاصد کے لیئے پی ٹی ایم نے مذموم ہتھکنڈا اپنایا اور معصوموں کی جان کی قربانی دی،عوام سے درخواست ہے کہ اپنی صفوں میں موجود ایسے شر پسندوں کو پہچانیں اور ایسے لوگوں سے ہوشیار رہیں جو آپ کی جان و مال کو اپنے ذاتی سیاسی فائدہ کے لیئے استعمال کرنتے ہوئے اپنے ریاست دشمن ایجنڈا کو فروغ دینا چاہتے ہیں

بنوں واقعہ،تحقیقات کر کے ذمہ داران کو سز ا دی جائیگی،بیرسٹر سیف

بنوں واقعہ میں سیکورٹی اداروں پر فائرنگ کا الزام عائد کیا جا رہا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب امن مارچ کے شرکا کو احتجاج کے لئے مخصوص جگہ دی گئی تھی تو وہ کینٹ کی طرف کیوں گئے؟ کینٹ میں پتھراؤ کس کے کہنے پر کیا؟ امن مارچ میں مسلح افراد کون لے کر آیا؟ ویڈیوز اور تصاویر سے سب واضح ہو رہا ہے کہ کس نے احتجاج کو پرتشدد بنایا،دوسری جانب اس احتجاج کے بعد اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والی سیاسی جماعت نے بھی کوئی کسر نہ چھوڑی، حالانکہ خیبر پختونخوا میں حکومت ان کی ہے، یہ بھی سوال ہے کہ جب مظاہرین کینٹ کی طرف گئے تو صوبائی حکومت کہاں تھی؟ پولیس کہاں تھی، پولیس نے مظاہرین کو کیوں نہیں روکا،کینٹ کی طرف کیوں جانے دیا؟

بنوں میں چند دن قبل دہشت گردوں نے کینٹ پر حملہ جس میں پاک فوج کے آٹھ جوان شہید ہوئے، آج دن بھر جو کچھ ہوا، ان دہشت گردوں اور آج کینٹ پر پتھراؤ کرنے والوں میں کیا فرق رہ گیا؟

بنوں حملہ،ایک اور دہشت گرد کی شناخت،افغان شہری نکلا

دہشت گرد عثمان اللہ عرف کامران کا تعلق افغانستان کے صوبہ لوگر سے تھا۔

 بنوں میں دہشت گردی کی گھناؤنی کارروائی حافظ گل بہادر گروپ نے کی ہے،

بونیر،سیکورٹی فورسز کا آپریشن،دہشتگردوں کا سرغنہ جہنم واصل،دو جوان شہید

ڈی آئی خان، سیکورٹی فورسز کا آپریشن، 8 دہشتگرد جہنم واصل

ڈی آئی خان ،دھماکے میں دو جوان شہید،پنجگور،ایک دہشتگرد جہنم واصل

شمالی وزیرستان، دہشتگردوں کیخلاف آپریشن،کمانڈر سمیت 8 جہنم واصل

شمالی وزیرستان ، چوکی پر حملہ، لیفٹیننٹ کرنل اور کیپٹن سمیت 7 جوان شہید

Comments are closed.