بنوں،مظاہرین کی آڑ میں کچھ شرپسندوں نے پتھراؤ کیا،آگ لگائی،محکمہ داخلہ کی رپورٹ

دہشت گردی کے خلاف جنگ عوام کے بغیر نہیں لڑی جا سکتی،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا
bannu

وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پہلی اپیکس کمیٹی اجلاس میں سرکاری اہلکار بن کر گھومنے والوں پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، سرکاری لبادہ اوڑھے مسلح لوگوں پر میرے اور صوبے کے عوام کے تحفظات ہیں،

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ یہ لوگ سرکاری معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں، نیشنل ایکشن پلان میٹنگ میں اس بات کی نشاندہی کی تھی ،پولیس کو حکم دیتا ہوں ایسے اشخاص کے خلاف کارروائی کرے، بنوں واقعہ کے بعد تمام معاملات حل کرنے پر تمام عمائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں،کمیٹی تشکیل دی گئی ہے کل کمیٹی صورتحال سے متعلق مجھے آگاہ کرے گی،عوام کے نمائندے ہیں ہمیشہ عوام کا ہی ساتھ دیں گے، عوام کی امیدوں پر ہر طرح سے پورا اتریں گے، اگر ان لوگوں کے ٹھکانے موجود ہیں تو پولیس کارروائی کرکے ٹھکانے خالی کروائیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ عوام کے بغیر نہیں لڑی جا سکتی، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں قربانی دینے والے پولیس، سیکورٹی فورسز اور عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، قربانیاں رائیگاں نہیں جائے گی ہم آپکے ساتھ ہیں،بنوں کا مسئلہ مکمل شفاف طریقے سے پر امن طور حل کیا جائیگا، ان تحفظات سے وفاق اور وفاقی اداروں کو بھی آگاہ کر چکا ہوں

دوسری جانب محکمہ داخلہ خیبرپختونخوا نے بنوں میں حالیہ واقعات سے متعلق تفصیلات جاری کی ہیں،صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق 15 جولائی کو بنوں میں بارودی مواد سے بھری گاڑی میں سوار خودکش حملہ آور نے سکیورٹی فورسز کے سپلائی ڈپو کے گیٹ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے ڈپو میں موجود 8 سکیورٹی اہلکار اور 3 شہری شہید ہوئے، سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا، ہلاک دہشتگردوں کو سرحد پار غیر ملکی عناصر کی پشت پناہی حاصل تھی جو قابل مذمت ہے،19 جولائی کو سیاسی جماعتوں سمیت تاجر برادری کا اجتماع ہوا اور پرامن طور پر ختم ہوا تاہم اس دوران مظاہرین کی آڑ میں کچھ شرپسندوں نے پتھراؤ کیا اور سکیورٹی فورسز کے سپلائی ڈپو پر جگہ جگہ لگائے گئے خیموں کو آگ لگا دی،شرپسندوں کی جانب سے ڈپو کی دیوار کو بھی گرا دیا گیا، پولیس نے انہیں وہاں سے نکالنے کی پوری کوشش کی اس دوران 1 شخص جاں بحق اور 25 افراد زخمی ہوئے،اس سلسلے میں 20 جولائی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے صوبائی وزیر اور دیگر کو مظاہرین سے بات چیت کیلئے بھیجا اور 40 رکنی جرگہ بھی تشکیل دیا جبکہ واقعے میں ایک انکوائری کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا، جرگے نے کمشنر، آر پی او، ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او بنوں سمیت انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کی اور مظاہرین کے 16 نکاتی ایجنڈا کو سامنے پیش کیا، ان نکات پر غور کیا جا رہا ہے جو حل ہوسکتے ہیں ان کو فوری تسلیم کیا جائے گا،وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور خود معاملے کی نگرانی کررہے ہیں۔

بنوں واقعہ پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا تحقیقاتی کمیشن بنانے کا اعلان

بنوں واقعہ،تحقیقات کر کے ذمہ داران کو سز ا دی جائیگی،بیرسٹر سیف

بنوں حملہ،ایک اور دہشت گرد کی شناخت،افغان شہری نکلا

دہشت گرد عثمان اللہ عرف کامران کا تعلق افغانستان کے صوبہ لوگر سے تھا۔

 بنوں میں دہشت گردی کی گھناؤنی کارروائی حافظ گل بہادر گروپ نے کی ہے،

بونیر،سیکورٹی فورسز کا آپریشن،دہشتگردوں کا سرغنہ جہنم واصل،دو جوان شہید

ڈی آئی خان، سیکورٹی فورسز کا آپریشن، 8 دہشتگرد جہنم واصل

ڈی آئی خان ،دھماکے میں دو جوان شہید،پنجگور،ایک دہشتگرد جہنم واصل

شمالی وزیرستان، دہشتگردوں کیخلاف آپریشن،کمانڈر سمیت 8 جہنم واصل

شمالی وزیرستان ، چوکی پر حملہ، لیفٹیننٹ کرنل اور کیپٹن سمیت 7 جوان شہید

بنوں،امن مارچ کو انتشاری ٹولے نے پرتشدد بنایا،عوام شرپسندوں سے رہیں ہوشیار

Comments are closed.