بے لوث محبت کی انمول داستان ماں تحریر : چوہدری عطا محمد

0
46

ایک ایسی آواز جو آپ کے کانوں میں رس گھول دے ایک ایسا لفظ جس کو بول کر آپ کا منہ مٹھاس سے بھر جاۓ ایک ایسا رشتہ جو ہر خوشی اور تکلیف میں آپ کے منہ سے بنا سوچے ہی نکل جاۓ جی بلکل آپ میں سے زیادہ تر سمجھ گے ہوں گے وہ ہے ماں کا اپنی اولاد سے رشتہ ماں کی عظمت اور ماں کی شان میں لکھنا میرے سمیت کسی کے بھی بس کی بات نہیں ماں کی شان اور عظمت پر کچھ لکھنا بلکل ایسے ہی ہے جیسے سمندر کو کوزے میں بند کرنا ماں شفقت اور پیار اور خلوص و محبت کا ایسا بے لوث رشتہ ہے جس کی مثال کہی نہیں ملتی ماں ہمیشہ اپنی اولاد کے لئے محبت و قربانی کا دوسرا نام ہے سخت دھوپ ہو یا طوفان گرمی ہو یا سردی اس کا دست شفقت ایک گھنے سایہ دار درخت کی طرح سائبان کی شکل میں اپنی اولاد کو سایہ اور سکون عطا کرتا ماں سے زیادہ اپنی اولاد سے محبت کرنے والی ہستی پیدا ہی نہیں ہوئی ماں کا رشتہ ایسا رشتہ جو نہ تو کبھی کوئی احسان جتاتی اور نہ ہی اپنی محبتوں کا صلہ مانگتی بلکہ بے غرض ہر وقت ہر گھڑی اپنی اولاد کی لئے اپنے مالک سے اپنی اولاد کی خوشیاں راحتیں اور سکون کے لئے دعائیں مانگتی رہتی دامن پھیلا پھیلا کے
اللہ تعالی نے اس کے عظیم اور بے مثال ہونے اور ماں کی عظمت بتائی کہہ ماں کے قدموں تلے جنت رکھ دی اور انسان کو یہ بات بتا دی کہہ اب جو چاۓ اس جنت کو حاصل کرے اپنی ماں سے پیار کر کے اس کی خدمت اور احترام کر کے اس جنت کو حاصل کر سکتا ہے اگر آپ بظاہر دنیاوی رشتوں کی بات کریں تو تمام رشتوں جیسے بھائی بہن چاچا ماما پھوپھی یا خالائیں ہر رشتہ میں کوئی نہ کوئی خود غرضی ہوسکتی لیکن یہ انمول رشتہ ہر غرض سے پاک بے لوث بے مثال ہے ایک بیٹا جب کہیں سےبھی آتا گھر میں باقی تمام رشتے جو کہ اس کے اپنے ہوتے ہیں ہر رشتہ آپ کی باہر اے لائی ہوئی چیزوں پر غور کرتا صرف ایک ماں ہی ہوتی جو صرف اپنے جگر کے ٹکڑے کی طرف متوجہ رہتی بغیر پلکیں جپھکے ماں کی دعائیں اپنی اولاد کا ساۓ کی طرح پیچھا کرتی ماں جہاں اور جس حال میں بھی ہو وہ اپنی اولاد کو ہمیشہ خوش وخرم دیکھنا چائیتی اولاد کس طرح بھی لاپرواہ اور دنیا کی نظر میں جتنی بھی بری کیوں نہ ہوں ماں اس کے ہر عیب پر پردہ ڈالتی

ایک روایت میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک شخص نے دریافت کیا ”یارسول اللہﷺ !میرے حُسن سلوک کا سب سے زیادہ مستحق کون ہے “؟۔فرمایا ”تیری ماں “ پوچھا ”پھرکون“ فرمایا۔۔” تیری ماں “ اُس نے عرض کیا ۔۔”پھر کون “ ۔فرمایا ۔۔”تیری ماں“ تین دفعہ آپ نے یہی جواب دیا ۔چوتھی دفعہ پوچھنے پر ارشاد ہوا ۔”تیرا باپ “۔ دینِ اسلام میں ماں کی نافرمانی کو بہت بڑا گناہ قرار دیاگیا ہے      ماں اللہ رب العزت کا ایسا عطیہ اور نعمت ہے جس کا کوئی نعم البدل اولاد کے لئے اقوام عالم میں نہیں ہے ماں جو ہے اللہ تعالیٰ کے بعد اپنی اولاد کے دل کے اندر چھپی ہوئی خوشی اور غمی دونوں کو پہچان لیتی ہے اپنی اولاد کے دل میں کیا چل رہا ہے یہ ایک ماں سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا ماں کا چہرہ تسبیح کے دانوں کی طرح ہوتا
    ایک بار ایک صحابی حضور نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اپنی ماں کو اپنے کاندھوں پر بٹھا کر حج کروایا ہے ، کیا میں نے ماں کا حق اداکر دیا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے فرمایا: نہیں ، تُونے ابھی اپنی ماں کی ایک رات کے دودھ کا حق بھی ادا نہیں ہوا آج کے اس فیشن زدہ دور حاضر میں ہمارے لوگ ایک دن ماں کے نام پر مناتے ہیں جس دن مدَر ڈے کہا جاتا ہے اولاد سوشل میڈیا پر بیٹھ کر کچھ اچھے اچھے پیغامات اپنی ماں کے لئے لکھتے اور ہمارے ناسمجھ یہ سمجھ بیٹھتے کہہ ہم نے ماں سے محبت کا حق ادا کر دیا ہے کیا یہی پورے سال میں ایک دن کے لئے چند پیغامات شئیر کرنا ہی کافی ہے کیا اوپر اسی لئے حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا زکر کیا ہے
آج کی اولاد بس اتنے می ہی خوش ہوجاتی اور سمجھ بیٹھتی میں اپنی ماں سے بہت پیار کرتا ہوں
ماں کی قدر انسان کو تب ہوتی جب یہ انمول رشتہ اللہ پاک اپنے پاس بلا لیتا خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن کی مائیں زندہ ہیں اور وہ ان کی خدمت کر کے جنت کما رہے ہیں ماں کا چہرہ پیار سے دیکھنا بھی عبادت ہے اللہ پاک جن کی مائیں سلامت ہیں ان کو ہمیشہ سلامت محفوظ رکھے اور جن کی مائیں فوت ہوگئ ہیں اللہ پاک ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرماۓ آمین ثمہ آمین
اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں

@ChAttaMuhNatt

Leave a reply