بہنیں ایسی کیوں ہوتی ہیں؟

0
51

وہ رشتہ دار جن کے متعلق صلہ رحمی کا حکم شریعت میں دیا گیا ہے؛ جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے: (اللہ تعالی نے فرمایا: میں رحمن ہوں، اور [رشتہ داری کیلیے عربی لفظ]رحم کو میں نے اپنے نام سے کشید کیا ہے، چنانچہ جو شخص رحم [رشتہ داری کو] جوڑے گا میں اسے جوڑ دوں گا اور جو اسے توڑے گا میں اسے جڑ سے توڑ دوں گا) ترمذی: (1907)، ابو داود: (1694)، اس حدیث کو شیخ البانی نے سلسلہ صحیحہ (520) میں صحیح قرار دیا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ بھی فرمان ہے کہ: (جس شخص کو اچھا لگتا ہے کہ اسے لمبی عمر دی جائے اور اس کا رزق فراخ کر دیا جائے تو وہ صلہ رحمی کرے۔) اس حدیث کو بخاری: (1961) اور مسلم: (2557) نے روایت کیا ہے۔
صبح صبح چائے کی دکان پہ میرا دوست میرے پاس بیٹھامجھے سلام کیا اس کی آنکھیں نم تھیں۔میرا ہاتھ پکڑا روتے ہوئے بولا عامرمیں آج خود کو بہت چھوٹا محسوس کر رہا ہوں۔میں حیران تھا اس کی کمر پہ تھپکی دی اور کہا ارے ایسا کیا ہوا گیا شیر کووہ مجھ سے نظریں نہ ملا رہا تھا۔پھر زور زور سے رونے لگاسب لوگ اس کی طرف دیکھنے لگے میں نے اس کو چپ کروایاارے پاگل! سب دیکھ رہے ہیں میرے سینے سے لگ گیا روتے ہوئے بولا عامر بہنیں ایسی کیوں ہوتی ہیں۔
میں سوچ میں گم۔کیا ہو گیا؟ تم کو ایسا کیوں بول رہے ہو کہنے لگاعامرپتا ہے بہن کی شادی کو 10 سال ہو گئے ہیں۔ میں کبھی اس کے گھر نہیں گیا عید شب رات کبھی بھی میں ابو یا امی جاتے ہیں۔میری بیوی ایک دن مجھے کہنے لگی آپ کی بہن جب بھی آتی ہے اس کے بچے گھر کا نقشہ ہی بدل دیتےہیں۔ خرچ ڈبل ہو جاتا ہے اور تمہاری ماں
ہم سے چھپ چھپا کر اس کو آپ کی کمائی سے کبھی کھانے کا سامان اور کبھی گھر کے اخراجات کے لیے پیسے دے دیتی ہے۔ اپنی ماں کو بولو یہ ہمارا گھر ہے کوئی خیرات سینٹر نہیں عامر مجھے بہت غصہ آیا میں مشکل سے خرچ پورا کر رہا ہوں اور ماں سب کچھ بہن کو دے دیتی ہے بہن ایک دن گھر آئی ہوئی تھی اس کے بیٹے نے اے سی کا ریموٹ توڑ دیا میں ماں سے غصے میں کہہ رہا تھا
ماں بہن کو بولو یہاں عید پہ آیا کرے بس اور یہ جو آپ صابن صرف اور چاول کا تھیلا بھر کر دیتی ہیں نا اس کو بند کریں۔ تب ماں چپ رہی
لیکن بہن نے ساری باتیں سن لی تھیں۔میری
بہن کچھ نہ بولی شام کا وقت ہو رہا تھا۔ اپنے بچوں کو تیار کیا اور کہنے لگی بھائی مجھے بس سٹاپ تک چھوڑ آؤ میں نے جھوٹے منہ کہا رہ لیتی کچھ دن لیکن وہ مسکرائی نہیں بھائی بچوں کی چھٹیاں ختم ہونے والی ہیں۔پھر جب ہم دونوں بھائیوں میں ترکے کا بٹوارہ ہو رہا تھا تو میں نے صاف انکار کیاکہ میں اپنی زمیں سے بہن کو حصہ نہیں دوں گا بہن سامنے بیٹھی تھی وہ خاموش تھی کچھ نہ بولی ماں نے کہا بیٹی کا بھی حق بنتا ہے لیکن میں نے گالی دے کر کہا کچھ بھی ہو جائے میں بہن کو حصہ نہیں دوں گا ۔میری بیوی بھی بہن کو برا بھلا کہنے لگی وہ بیچاری خاموش تھی۔کورونا کے دن ہیں عامر کام کاج ہے نہیں میرے بڑے بیٹے کو ٹی بی ہو گئی میرے پاس اس کا علاج کروانے کے پیسے نہیں بہت پریشان تھا میں قرض کے بوجھ تلے دب چکا تھا۔بھوک سر پہ تھی میں بہت پریشان تھا کمرے میں اکیلا بیٹھا تھا شاید رو رہا تھا حالات پہ کے اتنے میں بہن گھر آگئی میں غصے سے بولا اب یہ آ گئی ہے منحوس۔ بیوی میرے پاس آئی کوئی ضرورت نہیں گوشت یا بریانی پکانے کی اس کے لیے۔ پھر ایک گھنٹے بعدوہ میرے پاس آئی بھائی پریشان ہو میں مسکرایا نہیں تو ۔بہن نے میرے سر پہ ہاتھ پھیرا بڑی بہن ہوں میری گود میں کھیلتے رہے ہو اب دیکھو مجھ سے بھی بڑے لگتے ہو پھر میرے قریب ہوئی۔اپنے پرس سے سونے کے کنگن نکالے میرے ہاتھ میں رکھے آہستہ سے بولی پاگل توں اویں پریشان ہوتا ہے تیرا بھائی شہر گیا ہوا تھا
بچے سکول تھے میں نے سوچا دوڑتے دوڑتے بھائی سے مل آوں۔ یہ کنگن بیچ کر اپنا خرچہ کر
بیٹے کا علاج کروا اور جا اٹھ نائی کی دکان پہ جا داڑھی بڑھا رکھی ہےشکل تو دیکھ ذرا کیا حالت بنا رکھی تم نے۔میں خاموش تھا بہن کی طرف دیکھے جا رہا تھا۔وہ آہستہ سے بولی کسی کو نہ بتانا کنگن کے بارے میں تم کو میری قسم ہے میرے ماتھے پہ بوسہ کیا اور ایک ہزار روپیہ مجھے دیا جو سو پچاس کے نوٹ تھے شاید اس کی جمع پونجی تھی۔میری جیب میں ڈال کر بولی بچوں کو گوشت لا دیناپریشان نہ ہوا کر
تیرے بھائی کو تنخواہ ملے گی تو آوں گئ پھر
جلدی سے اپنا ہاتھ میرے سر پہ رکھا دیکھ اتنے بال سفید ہو گئے تیرے اب بازار جاؤاور داڑھی منڈوا کر آؤوہ جلدی سے جانے لگی۔ اس کے پیروں کی طرف میں نے دیکھا ٹوٹی ہوئی جوتی پہنی تھی۔پرانا سا دوپٹہ اوڑھا ہوا تھا جب بھی آتی تھی وہی دوپٹہ اوڑھ کر آتی عامر بہن کی اس محبت میں مر گیا تھا ہم بھائی کتنے مطلب پرست ہوتے ہیں بہنوں کو پل بھر میں بیگانہ کر دیتے ہیں اور بہنیں بھائیوں کا ذرا سا دکھ برداشت نہیں کر سکتیں وہ ہاتھ میں کنگن پکڑے زور زور سے رو رہا تھا اس کے ساتھ میری آنکھیں بھی نم تھیں
اپنے گھر میں خدا جانے کتنے دکھ سہہ رہی ہوتی ہیں کچھ لمحے بہنوں کے پاس بیٹھ کر حال پوچھ لیا کریں۔ںشاید کے ان کے چہرے پہ کچھ لمحوں کے لیئے ایک سکون آ جائے۔
انسان انسانیت سے ہے۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو۔
ورنہ اطاعت کےلئے کم نہ تھے کروبیاں۔

Leave a reply