بھارت میں ایک نیا وائرس پھیل رہا ہے جس سے مختلف ریاستوں میں درجنوں بچے شکار ہو چکے ہیں-
باغی ٹی وی : طبی جریدے لانسیٹ ریسپائریٹری میڈیسن میں شائع مضمون کی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس اور منکی پوکس کے بعد، ٹماٹر فلو بھارت میں ٹرینڈ کر رہا ہے کیونکہ مئی 2022 سے بھارت میں ٹماٹو فلو یا ٹماٹو بخار کے تقریباً 82 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ کیرالہ میں 6 مئی 2022 کو ٹماٹو وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہوا اس ریاست میں 26 جولائی تک 5 سال سے کم عمر 82 بچوں میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی۔
ریستورانٹ میں کھانے کے دوران سیپی سے نایاب موتی برآمد
لانسیٹ کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ یہ عام متعدی بیماری عام طور پر ایک سے پانچ سال کی عمر کے بچوں اور کمزور قوت مدافعت والے بالغ افراد کو نشانہ بناتی ہے۔ مطالعہ کا دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ بیماری مبینہ طور پر منہ، ہاتھ اور پاؤں کو متاثر کرتی ہے۔
کیرالہ کی پڑوسی ریاستوں تامل ناڈو اور اوڑیسہ میں 9 سال تک کی عمر کے بچوں میں ٹماٹو فلو کے کیسز سامنے آئے طبی ماہرین ابھی اس وائرس کے بارے میں جاننے کی کوشش کررہے ہیں۔
اس کو ٹماٹو فلو کا نام اس لیے دیا گیا ہے کیونکہ مریض کے جسم میں تکلیف دہ سرخ رنگ کے آبلے ابھرنے لگتے ہیں اور یہ وائرس بہت زیادہ متعدی ہے بچوں میں اس کے پھیلاؤ کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ یہ وائرس متاثرہ فرد کے قریب رہنے یا آلودہ سطح کو چھونے سے پھیل سکتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ یہ وائرل انفیکشن جان لیوا تو نہیں مگر کافی تکلیف دہ ہوتا ہےٹماٹو فلو کی تشخیص مشکل ہوتی ہےکیونکہ اس کی علامات کووڈ، چکن گونیا اور ڈینگی سے بہت زیادہ ملتی جلتی ہیں، یہ تینوں امراض بھارت میں بہت زیادہ عام ہیں۔
برطانیہ میں مہنگائی کی بلند ترین شرح،تنخواہوں میں اضافے کیلئے پورٹ ملازمین نے…
ان کا کہنا تھا کہ ٹماٹو فلو ممکنہ طور پر وائرل انفیکشن کی بجائے چکن گونیا یا ڈینگی کا اثر ہوسکتا ہے مگر ابھی یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے یہ وائرس کسی اور بیماری کا نیا ورژن بھی ہوسکتا ہےٹماٹو فلو کے ساتھ ساتھ بھارت میں حالیہ دنوں میں کووڈ اور سوائس فلو کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس میں کووڈ-19 جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں لیکن اس کا تعلق SARS COV-2 سے نہیں ہے۔ اس بیماری کی پہلی بار کیرالہ کے کولم ضلع میں شناخت ہوئی تھی۔ وائرل انفیکشن ہونے کے بجائے، ٹماٹر فلو بچوں میں ڈینگی بخار یا چکن گونیا کے بعد کا اثر ہو سکتا ہے۔
ایسی خرافات ہیں کہ ٹماٹر کے ساتھ فلو کی کچھ اہمیت ہے۔ تاہم، اسے ‘ٹماٹر’ کہنے کی وجہ سرخ اور تکلیف دہ چھالے ہیں جو ہر طرف نمودار ہوتے ہیں اور آہستہ آہستہ ٹماٹر کے سائز تک بڑھ جاتے ہیں ابھی تک، ٹماٹو فلو کے پھیلنے کی کوئی وجہ نہیں ملی ہے۔ صحت کے حکام ابھی بھی ٹماٹو بخار کی اہم وجوہات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
اگرچہ اس متعدی بیماری پر بہت زیادہ مطالعہ نہیں ہوا ہے،ٹماٹو فلو کی علامات ڈینگی اور چکن گونیا جیسی ہوتی ہیں جیسے جسم میں درد، جلد کی جلن، بخار، قے جوڑوں کی سوجن وغیرہ۔ بیماری کی ابتدا اور کیسے پھیلتی ہے ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ کچھ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ یہ چکن گونیا کے بعد کے اثرات ہو سکتے ہیں۔








