بھارتی آئین میں آرٹیکل35 اے اور آرٹیکل 370 کیاہے ، جانیے خصوصی رپورٹ

0
105

بھارت اپنے آئین میں تبدیلی کر کے آرٹیکل35 اے اور آرٹیکل 370 میں ترمیم کرنے جا رہاہے تازہ ترین اپ ڈیٹس کے مطابق بھارت کی اسمبلی راجھیہ سبھا میں وفاقی وزیر امت شاہ نے ان شکوں کی ترمیم کے لیے قرارداد جمع کرا دی ہے جس کو صدارتی آرڈینینس کے بعد منظور کر لیا گیا ہےاس ترمیم کے بعد کشمیریوں کی خصوصی شناخت ختم ہو جائے گی اور بھارت وادی کشمیر میں ڈیموگرافک تبدیلی کر کے مسلم اکثریت کو ہندو اکثریت میں تبدیل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا. اس کے بعد کل اگر جموں کشمیر میں استصواب رائے کرایا بھی جائے تو اکثریت ہندوؤں کی ہوگی . آرٹیکل 25 اے اور آرٹیکل 370 کیا ہے اس بارے میں باغی ٹی کی خصوصی رپورٹ ملاحظہ فرمائیں.

وکی پیڈیا میں آرٹیکل 370 کی تشریح کچھ یوں ہے. بھارتی آئین کی دفعہ 370 ایک خصوصی دفعہ ہے جو ریاست ریاست جموں و کشمیر کو جداگانہ حیثیت دیتی ہے۔ یہ دفعہ ریاست جموں و کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتی ہے جبکہ زیادہ تر امور میں وفاقی آئین کے نفاذ کو جموں کشمیر میں ممنوع کرتی ہے۔ اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی امور، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں متحدہ مرکزی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔ دفعہ 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو ایک خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے۔ بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست جموں کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

اس دفعہ کے تحت ریاست جموں و کشمیر کے بہت سے بنیادی امور جن میں شہریوں کے لیے جائداد، شہریت اور بنیادی انسانی حقوق شامل ہیں ان کے قوانین عام بھارتی قوانین سے مختلف ہیں۔ مہاراجا ہری سنگھ کے 1927ء کے باشندگان ریاست قانون کو بھی محفوظ کرنے کی کوشش کی گئی ہے چنانچہ بھارت کا کوئی بھی عام شہری ریاست جموں و کشمیر کے اندر جائداد نہیں خرید سکتا، یہ امر صرف بھارت کے عام شہریوں کی حد تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ بھارتی کارپوریشنز اور دیگر نجی اور سرکاری کمپنیاں بھی ریاست کے اندر بلا قانونی جواز جائداد حاصل نہیں کر سکتی ہیں۔ اس قانون کے مطابق ریاست کے اندر رہائشی کالونیاں بنانے اور صنعتی کارخانے، ڈیم اور دیگر کارخانے لگانے کے لیے ریاستی اراضی پر قبضہ نہیں کیا جا سکتا۔ کسی بھی قسم کے تغیرات کے لیے ریاست کے نمائندگان کی مرضی حاصل کرنا ضروری ہے جو منتخب اسمبلی کی شکل میں موجود ہوتے ہیں۔
آرٹیکل 35 اے ریاست جموں و کشمیر کے جداگانہ قومی و سیاسی تشخص کا مظہر اور ریاستی عوام کے معاشی، سماجی، ثقافتی اور سیاسی مفادات کا محافظ ہے۔

بھارتی آئین میں موجود ہونے کے باوجود، ریاست جموں و کشمیر میں نافذ کوئی بھی موجودہ قانون اور اس کے بعد کوئی بھی قانون جسے ریاستی قانون سازی کے عمل کے ذریعے نافذ کیا جائے:

(a)ریاست کے مستقل شہریوں کی موجودہ یا مستقبل کی درجہ بندی، یا(b)ایسے مستقل شہریوں کو کوئی بھی ایسی مراعات یا حقوق ودیعت کرنے یا دوسرے لوگوں پر کوئی بھی ایسی حدود و قیود لگانے کے لئیے جن کا تعلق(1) ریاستی حکومت کے ماتحت ملازمت(2) ریاست کے اندر غیرمنقولہ جائیداد کے حصول(3) ریاست کے اندر سکونت اختیار کرنے(4) وظیفوں کے حق اور ریاست کی طرف سے فراہم کی جانے والی امداد کی دیگر اقسام اس بنیاد پر منسوخ نہیں ہوں گی کہ (آئین کے) اس حصے کے تحت حاصل امتیازی (حقوق و مراعات اور اختیارات) بھارت کے دیگر شہریوں کو حاصل (آئینی) حقوق سے متصادم ہیں۔

آرٹیکل 35A کے اس متن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ آرٹیکل ریاست جموں و کشمیر کے قانون ساز اداروں کو اختیارات دیتا ہے کہ وہ ریاست میں مستقل سکونت کے ضوابط کا تعین کریں اور اس بنیاد پر لوگوں کو مراعات و فوائد دیں۔

گویا دوسرے لفظوں میں بھارتی آئین کا آرٹیکل 35A ریاست جموں و کشمیر کے مستقل باشندوں کے حقوق کا تعین کرتا ہے اور غیر ریاستی باشندوں پر غیرمنقولہ جائیداد کی خرید پر پابندی عائد کرتا ہے۔

یہ آرٹیکل درحقیقت مہاراجہ ہری سنگھ کے قانون باشندہ ریاست سے اخذ کیا گیا ہے اور ریاستی باشندوں کو وہی حقوق و مراعات دیتا ہے اور غیر ریاستی باشندوں پر اسی طرح کی پابندیاں عائد کرتا ہے جنہیں مہاراجہ ہری سنگھ کے قوانین باشندہ ریاست کے ذریعے نافذ کیا گیا تھا۔

اس آرٹیکل کو 14 مئی 1954 میں بھارتی آئین میں ایک صدارتی حکم کے ذریعے شامل کیا گیا تھا۔ اس صدارتی حکم کا عنوان تھا (آئینی (نفاذِ جموں و کشمیر) حکم 1954۔ اور تب سے یہ صدارتی حکم نامہ بھارتی آئین کا حصہ ہے۔

صدارتی حکم نامے کے اس آرٹیکل 35A کے تحت ریاست جموں و کشمیر میں کوئی ایسا شخص جو ریاست کا مستقل باشندہ نہیں ہے وہ (1) ریاست میں کوئی غیرمنقولہ جائیداد حاصل نہیں کر سکتا، (2) ریاست میں کوئی سرکاری ملازمت اختیار نہیں کر سکتا اور (3) کسی ایسے پیشہ وارانہ ادارے میں داخلہ نہیں لے سکتا جسے ریاستی حکومت چلاتی ہے اور نہ ہی ریاست کی طرف سے فراہم کردہ کوئی امداد یا وظیفہ حاصل کر سکتا ہے۔یہ آرٹیکل نہ صرف ریاستی شہریوں کے لئے مخصوص حقوق و مراعات کا تعین کرتا ہے بلکہ اس اصول کا تعین بھی کرتا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے اندر ریاستی شہریوں کو حاصل ان حقوق و مراعات اور غیر ریاستی شہریوں کے مقابلے میں حاصل امتیازی درجے کو بھارتی آئین کی کسی اور شق کو بنیاد بنا کر چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

Leave a reply