بھولنے کی عادت ان دنوں بہت سے لوگوں کا مسلہ ہے۔لوگ اپنی اس عادت سے اکثر پریشان دیکھائی دیتے ہیں۔ بعض لوگوں کی یادداشت عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کم ہونے لگتی ہے اور وہ باتیں بھولنے لگتے ہیں۔جو کہ کوئی خطرے کی بات نہیں بلکہ ماہرین تو اسے اعصابی صحت کے لیے مفید مانتے ہیں۔

سائنسدانوں کے مطابق آپ ایک کام کو بھول کر دوسرے کی جانب رجوع کرتے ہیں تو یہ آپ میں نئے کام کو سیکھنے کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے کیونکہ کہ بھول جانا نئے کام سیکھنے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔ماہرین کا ماننا ہے کہ بھول جانے کی عادت آج کی تیز رفتار دنیا میں نئی مہارت اور علم سیکھنے میں بے حد کار آمد ثابت ہو سکتی ہے اور اسے ایک نارمل عمل سمجھنا چاہیے البتہ یہ ضرور ہے کہ اگر یہ مسئلہ مستقل رہے یا انسان بہت ساری باتیں بھول جائے تو یہ خطرے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

اعصابی ماہرین اور معالج کے مطابق بھولنے کی مندرجہ ذیل سات اقسام یاداشت کے مسائل نارمل تصور کیے جاتے ہیں۔1۔کچھ وقت کے بعد واقعات اور حقائق بھول جانا عموما جو باتیں کافی عرصے تک نہیں دہرائی جاتیں انہیں انسان بھولنے لگتا ہے ذہن کی یہ سرگرمی استعمال نہ ہونے والی یاد کو بھلانے میں مدد کرتی ہے۔جس سے ذہن کونئی یادیں اسٹور کرنے میں مدد ملتی ہے۔
2۔کوئی بات غور سے نہ سنی جائے تو وہ بھی کچھ دیر بعد ذہن سے نکل جاتی ہے مثال کے طور پر آپ اپنا قلم رکھ کر بھول جاتے ہیں کیونکہ جس وقت آپ اپنا قلم رکھ رہے تھے آپ کا دھیان کہیں اور تھا۔

3۔ کبھی کبھی کوئی آپ سے سوال کرتا ہے جس کا جواب آپ کو پتا ہوتا ہے۔لیکن اس وقت اچانک ذہن سے نکل جاتا ہے اس کی وجہ یہ نہیں ہوتی کہ آپ نے اس بات پر توجہ نہیں دی تھی بلکہ کوئی اور چیز آپ کو وہ بات یاد کرنے میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔

4۔ اگر کوئی آپ سے کسی شخص کے بارئے پوچھے کہ وہ کون ہے۔اور آپ صحیح بتا دیں مگر یہ غلط بتائیں کہ اس بارئے میں آپ نے کہاں سنا تھا بات یاد رہنا اور ذرائع بھول جانا بھی ایک عام طرز کی کی یادداشت کی کمزوری ہے۔

5۔بعض اوقات انسان اپنے ذہن میں ایک فرضی خاکہ تیار کر لیتا ہے۔اور اسے سچ ماننے لگتا ہے۔جیسے کہ اگر کوئی ہمیں ہمارے بچپن کے بارئے میں کچھ نتائے تو ہمارا دماغ اس بات کو سچ مانتے ہوئے ایسے ہی فرضی واقعے کی یاد ذہن میں بنا لیتا ہے۔

6۔ اکثر اوقات ہم وہ ہی دیکھتے ہیں جو ہم دیکھنا چاہتے ہیں اور اسے اسی طرح یاد بھی کر لیتے ہیں۔ اس کی وجہ ہمارے ذاتی تعصبات ہوتے ہیں جو ہماری سوچ پر ھاوی ہو جاتے ہیں۔

7۔ کبھی ہم کوئی واقع یا حقیقت شدت سے بھولنا چاہیے لیکن بھول نہیں پاتے۔ یادداشت کا یہ مسلہ بھی عام نوعیت کا ہے جو کم و بیش سب کے ساتھ ہی پیش آتا ہے۔

@RajaArshad56

Shares: