وزیر اعظم پاکستان کا خواب اور ریاست مدینہ اور ہمارا رویہ پارٹ 2 تحریر چوہدری عطا محمد

0
61

‎ اسلامی جہموریہ پاکستان کے 21 وزرا اعظم تقریباً گزشتہ سات دہائیوں سے گزرے لیکن آج تک کسی بھی وزیر اعظم نے ریاست مدینہ جیسے طرز کی ریاست بنانے کی بات نہیں کی اور نہ اپنی تقاریر اور انٹرویو میں کبھی اس بات کی خواہش ظاہر کی پاکستان میں گزشتہ کہی دہائیوں سے دو پارٹی سسٹم رائج تھااس سسٹم کو توڑا ایک تیسری جماعت پاکستان تحریک انصاف نے جس کے چئیر میں جناب عمران احمد نیازی ہیں جو ملک کے 22وزیر اعظم بنے اسلامی جہموریہ پاکستان کے 22ویں وزیر اعظم نے ایک خواب خود دیکھا اور پھر اپنی قوم کو وہ خواب دکھایا کہ ارض پاک پاکستان کو ہم مدینہ جیسی ریاست بنائیں گے
یہاں تک تو یہ ایک خواب تھا جو ملک کے وزیر اعظم نے اپنی قوم کو دیکھایا اب ہم بات کرتے ہیں اپنی قوم کی تو جناب پاکستانی قوم پورے اقوام عالم میں اپنی ایک الگ سوچ اور پہچان کے مالک ہیں ہمارے تاریخ میں آنے والوں کے حکمرانوں کے بارے میں اقوام عالم اور اس میں موجود تجزیہ کاروں اور میڈیا کے دماغ میں ایک مختلف سوچ پائی جاتی ہے بدقسمتی سے وہ سوچ ہمارے بارے میں اتنی اچھی نہیں ہے ہمارے ہی بارے میں ایک بیان ایک مغربی ملک کی ایک شخصیت نے دیا کہ پاکستانی پیسے کی خاطر اپنی ماں تک کو بیچ ڈالتے ہیں کسی نے ہمیں کرپٹ کسی نے غدار اور کسی نے ہمیں دہشت گرد کہا اور کہا کہ یہ لوگ پیسے یا زاتی مفادات کی خاطر بڑے سے بڑا جرم کرنے کو تیار ہو جاتے ہیں ملک کے حکمران نے دنیا کی اس سوچ کو غلط ثابت کرنے کی ٹھان لی اور ہمیں ریاست مدینہ کا خواب دیکھایا جس سے عوام الناس میں ایک نئی سوچ نے جنم لیا لیکن ساتھ ساتھ ہم نے کردار کشی اور ایک دوسرے پر الزامات کا سلسلہ بھی جاری رکھا جیسے ماضی میں ایک حکمران جماعت نے ہماری سابقہ وزیر اعظم بینظیر کی فیک اور جھوٹی فحش تصاویر ہیلی کاپٹر سے مختلف شہروں میں گرائی اور آج وہی پارٹی اور چند اور مفاد پرست چھوٹی پارٹیوں نے مزئیب کا استعمال کرتے ہوۓ ریاست مدینہ کے خواب دیکھانے والے وزیر اعظم کو یہودی ایجنٹ اور اسرائیل کا ایجنٹ کے جھوٹے الزامات سے نواز نا شروع کر دیا یاد رکھیں اس طرح کی سینکڑوں مثالیں آج بھی موجود ہیں حصول اقتدار کے لئے ہم کیا کچھ نہی کر جاتے زرا سوچیئے بدقسمتی سے ہم ایک قوم کم اور ہجوم زیادہ ہیں جس ملک میں ایک چپڑاسی سے لے کر ملک کے حکمرانوں تک سب کو رشوت کی لت لگی ہو پولیس۔ ڈاکٹر انصاف فراہم کرنے والے ہمارے ججز حضرات سب اپنی اپنی حثیت سے اس گنگا بھی ہاتھ دھو رہے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہہ کوئی دو سو پر راضی ہو جاتا تو کوئی دو ہزار اور کوئی دو لاکھ اور کوئی دو کروڈ ہر بندے کا رشوت کا اپنا ایک معیار ہے ہمارے سرکاری ملازمین کبھی وقت پر دفتر نہیں جاتے ہمارے اساتذہ جو اس قوم کے معمار ہیں انہوں نے کبھی اپنی زمہ داری پوری نہیں کی ہوگی ہمارے مسیحا ڈاکٹر بھی اس فرض سے بری زمہ ہیں ہمارے والدین نے بچوں کی کبھی ریاست مدینہ طرز کی پرورش نہیں کی ہمارے بچے سگریٹ نوشی شراب اور زنا قتل جیسے جرائم کو فخر سے سر انجام دیتے ہوۓ نظر آتے ہیں
پیارے غیور پاکستانیوں پہلے ہجوم سے ایک قوم بننے کی راہ پر گامزن ہوں ہمارے حکمران نے آج وہ راستہ ہمیں دیکھا دیا ہے ریاست مدینہ کے راستے پر چلیں پھر دنیا کی کوئی طاقت آپ کا مقابلہ نہیں کر پاۓ گی جب آپ نے ریاست مدینہ کے راستے پر چلنا ہے تو وقتی مشکلات تو ضرور آئیں گی اسی لئے ہمارے وزیر اعظم بار ہا کہتے ہیں مشکلات سے گبھرانا نہیں آپ نے یقین مانیں ارض پاکستان کے واسیوں آپ ایک عظیم اور بہادر قوم ہیں اپنے آباؤ اجداد کی طرف ہی دیکھ لیں آپ کی رگہوں میں جن کا خون ہے انہوں نے کتنی مشکلوں اور قربانیوں سے یہ ارض پاکستان آپ کے لئے حاصل کیا پیارے دیس کے واسیوں ہمیں بس اپنی سوچ کو بدلنا ہوگا جب ہم اپنی سوچ کو ریاست مدینہ کے ماڈل کی طرز پر بدل لیں گے تو پھر آپ کو ترقی کرنے آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکے گا
آخر میں اللہ سبحانہ تعالی سے دعا ہے کہہ ہمیں صیح معنوں میں ریاست مدینہ والی طرز اور سوچ پر عمل کی توفیق عطا فرماۓ آمین
اللہ سبحانہ تعالی ہم سب کا حامی وناصر ہو آمین ثمہ آمین

@ChAttaMuhNatt

Leave a reply