بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں بلاول ہاؤس میں اہم مشاورتی ورچوئل اجلاس

کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں بلاول ہاؤس میں اہم مشاورتی ورچوئل اجلاس۔ اجلاس کے شرکاء کی بدترین اقتصادی گراوٹ پر عمران خان کی ہٹ دھرمی پر مبنی ردعمل کی مذمت عمران خان مہنگائی کا ایک ایسا سونامی لائے ہیں کہ جس میں قرضے بڑھ رہے ہیں اور تجارت گھٹ رہی ہے۔ پاور سیکٹر تباہ ہوچکا ہے، تمام ریاستی ادارے تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ 130 فیصد سے زائد تجارتی خسارہ ایک نئے اقتصادی بحران کا پیش خیمہ ہے۔ ملک میں صنعتیں بند ہورہی ہیں اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔ لاکھوں پاکستانیوں کو غربت کی لکیر کے نیچے دھکیلا جاچکا ہے۔ مہنگائی قابو سے باہر ہوچکی ہے اور بظاہر اقتصادی بحالی کی کوئی منصوبہ بندی سامنے نہیں اجلاس کے شرکاء کا پی ٹی آئی ایم ایف حکومت کی ناکام پالیسیوں کے نتیجے میں اقتصادی بدحالی کے بسبب بڑھتی خودکشیوں کے رجحان پر بھی اظہار تشویش۔ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کو امپورٹ نہ کئے جانے پر اجلاس۔ کرونا وائرس کی ویکسین کی فراہمی ہر انسان کا بنیادی انسانی حق ہے مگر پی ٹی آئی حکومت کو اس کی کوئی فکر نہیں۔ کٹھ پتلی وزیراعظم چینی، پیٹرول اور گندم سمیت دیگر بحرانوں سے خود کو بچانے کے لئے قربانی کے بکروں کو سامنے لانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ ملک آج جن بحرانوں کا سامنا کررہا ہے، عمران خان اس کے ذمہ دار ہیں۔ عمران خان نے بطور وزیر تجارت بھارت سے تجارت کو منظور کرکے بطور وزیراعظم اسے مسترد کردیا۔ کٹھ پتلی حکومت نے ملک کو بدترین اقتصادی صورت حال میں دھکیل دیا ہے۔ پاکستان کی معیشت دیوالیہ ہونے کی نہج پر پہنچ چکی ہے۔ جب ایک نااہل کو حکومت سونپ دی جائے گی تو ملک تباہی کی ایسی ہی صورت حال سے دوچار ہوگا۔ پی ٹی آئی حکومت میں ہر گزرتا دن ملک کو سیاسی و اقتصادی تباہی کی جانب دھکیل رہا ہے۔ ملک کی اقتصادی صورت حال اتنی تباہ حال ہوچکی ہے کہ بحالی کی کوششیں بھی اس صورت حال کو آسانی سے بہتر نہیں کرسکتیں۔ سلیکٹڈ وزیراعظم مستعفی ہوں، پوری قوم سے اپنی غلطیوں کی معافی مانگیں اور ملک سے چلے جائیں۔ اجلاس میں دیگر مختلف سیاسی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں سید یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر اور نیر بخاری شریک۔ شیری رحمان، فیصل کریم کنڈی، ہمایوں خان، قمر زمان کائرہ، چوہدری منظور اور حسن مرتضی بھی اجلاس میں شریک۔

Comments are closed.