پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ عدلیہ کی آزادی کیخلاف ہے،تحریک انصاف

سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس ،تحریک انصاف نے اضافی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں
تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ اضافی دستاویزات کو کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے،اضافی دستاویزات میں تحریک انصاف نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ عدلیہ کی آزادی کیخلاف ہے،آئین میں پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو کے اختیارات واضح ہیں،پی ڈی ایم حکومت نے سپریم کورٹ کے متوازی نظام قائم کرنے کی کوشش کی،آئین میں سپریم کورٹ اور چیف جسٹس پاکستان کے اختیارات بالکل واضح ہیںبنیادی حقوق اور عدلیہ کی آزادی کیخلاف قانون سازی برقرار نہیں رکھی جاسکتیسپریم کورٹ رولز 1980 کی موجودگی میں عدالت عظمی سے متعلق قانون سازی نہیں کی جاسکتی،چیف جسٹس کی سربراہی میں فل کورٹ کل پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کی سماعت کرے گی ،
نیب ترامیم کیخلاف درخواست،جسٹس منصور علی شاہ کی فل کورٹ تشکیل دینے کی تجویز
سپریم کورٹ نے 8 جون کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا
عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔
ریاست مخالف پروپیگنڈے کوبرداشت کریں گے نہ جھکیں گے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے معاملے کا نوٹس لے لیا
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دینے سے متعلق درخواست دائر کی گئی ہے ،سابق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے آئینی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے آرٹیکل 3/183 اختیارات کے ریگولیٹ کا قانون کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ،دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی اور عوام کے بنیادی حقوق کو سنگین خطرہ ہے، سیاسی لیڈر شپ کے اسمبلی کے اندر، باہر بیانات 3 رکنی بینچ کیلئے دھمکیوں کے مترادف ہیں۔ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا جائے، پارلیمنٹ کے قانون کو غیر آئینی قرار دیکر کالعدم کر دیا جائے۔