عمران احمد خان نیازی کی بائیوگرافی تحریر علی اصغر خان        

                       

          

عمران خان کا جنم سنہ 1952 لاہور میں ایک پشتون گھرانے میں ہوا بچپن سے کافی زیادہ محنتی تھے عمران  نے 19 سال کی عمر  1971 میں اپنے انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز کیا اسی دوران سنہ 1975 میں انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے اپنی گریجویٹ کی ڈگری حاصل کی اپنے کیریئر کے دوران بہت سارے نشیب و فراز ان کے سامنے آئے انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران اس وقت کی بہترین ٹیموں کے  ساتھ کرکٹ کھیلی یہ وہ وقت تھا جب ویسٹ انڈیز کو کالی آندھی کے نام سے جانا جاتا تھا اور بڑے بڑے بولرز ز اس ٹائم ہوا کرتے تھے اور ان بڑے بڑے ناموں میں عمران خان نے اپنا نام بنایا یا اور پاکستان کا نام بھی روشن کیا اس کے علاوہ نیو ٹرل امپائر ر متعارف کروائے  اس کے علاوہ عمران خان سن 1982 سے لے کر سن 1992 تک پاکستان کی ٹیم کے کپتان بھی رہے ہے پاکستان کرکٹ ٹیم نے واحد ورلڈ کپ انیس سو بانوے میں عمران خان کی قیادت میں جیتا انیس سو اکانوے میں عمران خان نے  اپنی والدہ کی یاد میں شوکت خانم کینسر ہسپتال کی بنیاد بھی رکھی انیس سو چورانوے میں انہوں نے شوکت خانم کینسر ہاسپٹل لاہور کو کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اس کے بعد دوسرا شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال پشاور میں سن 2015 میں بنایا گیا عمران خان نے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد انیس سو چھیانوے میں پاکستان تحریک انصاف پارٹی کی بنیاد رکھی  1996 میں عمران خان کے جلسے بہت بڑے تھے لیکن پاکستان تحریک انصاف بدقسمتی سے سے کوئی بھی سیٹ حاصل نہ کر سکی عمران خان کو کو اپنی سیٹ پر مشہور اینکر طارق عزیز نے شکست دی بعد ازاں ایک پروگرام میں طارق عزیز سے جب پوچھا گیا کہ آپ کو کس پر یقین ہے جو پاکستان کے حالات میں بہتر کر سکتا ہے اس سوال کہ جواب میں طارق عزیز کا جواب تھا جس کو میں نے آپنے پہلے الیکشن ہرایا تھا پھر 1999 اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے  ایمرجنسی نافذ کردی گئی عمران خان جنرل مشرف کی ایمرجنسی کے خلاف تھے( اس کے بعد سن 2001 میں جب امریکا افغانستان میں داخل ہوا اسامہ بن لادن اور ملا عمر کو پکڑنے کے لیے لئے تو واحد لیڈر عمران خان تھے جنہوں نے یہ کہا کہ افغان مسئلے کا حل جنگ  نہیں بلکہ کہ مذاکرات سے ممکن ہے اس کے علاوہ کافی موقع پر انہوں نے یہی بیان د یا آخر کار  20 سال کے بعد عمران خان کا وہ بیان سچ ثابت ہوا اور آج امریکہ افغانستان سے پوری طرح جا چکا ہے ہے)  پھر 2002 میں الیکشن ہوئے 2002 کے الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کو (صرف ایک سیٹ ملی اور وہ عمران خان کی اپنی سیٹ تھی اس طرح عمران خان پہلی بار قومی اسمبلی میں میں بطور ممبر نیشنل اسمبلی پہنچ گئے اس کے بعد 2008 کے جنرل الیکشن میں عمران خان نے اور ان کی پارٹی نے مکمل بائیکاٹ کر دیا اس کے بعد عمران خان اپنی پوری سیاسی طاقت کے ساتھ میدان میں اترے اور انہوں نے بہت بڑے بڑے جلسے کرنا شروع کر دیئے 2010 سے لیکر 2018 تک انہوں نے بہت زیادہ محنت کی 2013 کے الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کو پہلی بار پختونخوا میں میں حکومت مل گئی مگر خان کا خواب یہ نہیں  تھا عمران خان نے مزید محنت اور جدوجہد کی اور چار حلقوں کو کھولنے کا کہا ان کا ماننا تھا کہ یہ چار حلقوں میں دھاندلی ہوئی ہے مگر مسلم لیگ نون کی حکومت نے وہ چار حلقے کھولنے سے انکار کر دیا عمران خان کی سیاست شروع کرپشن ختم کرو سےہوتی ہے جو بھی حکومت ہو اس کو انصاف کرنا چاہیے کرپشن اگر اوپر سے لیڈر کرتا ہے تو نیچے والے لوگوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہوتا اس کے بعد آخر کار سال 2018 آیا اور عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف نہ صرف وفاق میں بلکہ پنجاب میں اور پہلی بار ایسا ہوا کہ خیبرپختونخوا میں یکے بعد دیگرے دوسری بار پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آگئی عمران خان وزیر اعظم پاکستان پہنچ چکے تھے کرکٹ میں جب آئے اس کے بعد 22 سال کے لمبے انتظار کے بعد عمران خان نے پاکستان کو ورلڈ چیمپیئن بنوایا اسی طرح 1996 میں جب سیاست میں آئے تو ٹھیک 22 سال کے بعد 2018 میں  پاکستان کے وزیر اعظم بن گئے یہ سفر یہیں پر ختم نہیں ہوا اس کے بعد بھی پاکستان تحریک انصاف نے عمران خان کی قیادت میں مزید کامیابیاں سمیٹیں جن میں گلگت بلتستان کے الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کو فتح ملی اور اس کے بعد حال ہی میں ہوئے آزاد کشمیر کے الیکشن میں بھی پاکستان تحریک انصاف نے سادہ اکثریت حاصل کر کے حکومت بنائی انشاءاللہ 2023 میں پاکستان تحریک انصاف سندھ پنجاب بلوچستان خیبر پختونخوا سمیت پورے پاکستان اور آزاد کشمیر میں حکومت بنائے گی 

Twitter account @Ali_AJKPTI

Comments are closed.