پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کا امیدوار نہیں ہوں جس کا مینڈیٹ ہے اس کا حق ہے

پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نےمیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پاس وفاق میں حکومت بنانے کیلئے مینڈیٹ نہیں ہے،خود کو وزیر اعظم کیلئے پیش نہیں کرسکتا،فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کا ساتھ دینا ہے، وقت آ گیا ہے ہم آج بھی کھپے کا نعرہ لگائیں،مسلم لیگ ن کے ساتھ اتحاد میں نہیں جاسکتےپیپلز پارٹی کیبنٹ کا حصہ نہیں ہوگی البتہ ن لیگ کے وزیراعظم کو ووٹ دیں گے ، مسلم لیگ ن کے حوالہ سے کمیٹی اجلاس میں دوستوں نے کافی اعتراض کئے، لوگوں نے شکایات کیں کہ انکے کام نہیں ہوئے اٹھارہ ماہ کی حکومت میں، ہم کمیٹی بنا رہے ہیں جو مسلم لیگ ن ، دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات کرے گی، اس الیکشن میں بھی اعتراضات اٹھائے گئے ہیں، ایگزیکٹو کمیٹی میں اراکین نے اعتراض شیئر کئے، لیول پلینگ فیلڈ کی بات ہے،تو اس پر ایک یہ فیصلہ کیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی احتجاج کے ساتھ تمام نتائج ملک کے لئے قبول کرے گی،ماضی کی طرح بھی الیکشن رزلٹ پر سوالات اٹھائے ،اگر کوئی سیاسی جماعت حکومت نہ بنا سکی تو دوبارہ انتخابات جانا پڑے گا،پی ٹی آئی نے اعلان کیا ہے کہ ہم پیپلز پارٹی کیساتھ بات نہیں کریں گے اسکا مطلب تحریک انصاف کی حکومت بننے کا امکان ختم ہو گیا مسلم لیگ ن واحد جماعت ہے جس نے نیشنل اسمبلی میں ہم سے زیادہ سیٹیں لی ہیں،

سیاسی کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے،میرا نہیں خیال کہ اپوزیشن لیڈر بن سکوں، بلاول
بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ حکومت سازی کے لیے ن لیگ کو ووٹ دیں گے ،صرف مسلم لیگ نے ہی ہم سے رابطہ کیا ہے،سیاسی کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے،اس وقت کوئی بھی سیاسی جماعت حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں،دوبارہ الیکشن کی طرف نہیں جانا چاہتے اگر جائیں گے تو پہلے بھی ہمارے لوگ شہید ہوئے، دوبارہ الیکشن نظر ہو گئے تو بھی کوئی سیاسی جماعت قبول نہیں کرے گی، پاکستان کے عوام چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں ملکر کام کریں،افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پی ٹی آئی آج بھی ایسے فیصلے لے رہی جو جمہوریت کے حق میں نہیں، لوگوں نے ووٹ اس لئے دیا کہ مسائل حل کر سکیں، بات چیت تو کرنی پڑے گی، سنے بغیر اگر وہ اپنے کام کریں گے تو بسم اللہ کریں، لیکن اس کا نقصان ہو گا، پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ جو ملک کے حالات ہوں عوام پیپلز پارٹی کی طرف دیکھیں ،آج پیپلز پارٹی پاکستان کھپے کا نعرہ لگا رہی ہے، پیپلز پارٹی حکومت میں وزارتیں نہیں لے گی، پیپلز پارٹی اپنے منشور پر عمل کروائے گی اور اہم معاملات پر حکومت کا ساتھ دے گی، اپوزیشن لیڈر میرا نہیں خیال کہ میں بن سکوں،

صدر زرداری اگلے صدر مملکت پاکستان کے امیدوار ہوں گے، بلاول
بلاول کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کوشش کریں گے کہ پیپلز پارٹی حکومت بنائے، پی ڈی ایم پارٹ ٹو اب نہیں بنے گا، پیپلز پارٹی بجٹ و دیگر معاملات پر حکومت کا ساتھ دے گی، پیپلز پارٹی صدر، چیئرمین سینیٹ، سپیکر شپ کے لئے اپنے امیدوار کھڑے کرے گی، ن لیگ یا کسی بھی جماعت کا وزیراعظم کا امیدوار، وہ انکا ہی فیصلہ ہے،ہمارے فیصلے متفقہ ہوں گے، خواہش ہیں کہ صدر کے الیکشن ہوں تو صدر زرداری حصہ لیں اور صدر بنیں، پاکستان جل رہا ہے اگر کوئی صلاحیت رکھتا ہے اس آگ کو بجھانے کی تو وہ آصف زرداری نہیں ، اس ملک کے لئے ضروری ہے کہ آصف زرداری وفاق کا عہدہ سنبھالیں،

ن لیگ، تحریک انصاف سمیت سب سیاسی جماعتیں اپنا نہیں ملک کا سوچیں، بلاول
بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہیں گے کہ پارلیمنٹ مدت مکمل کرے اور وزیراعظم بھی اپنا ٹرم مکمل کرے،اگر جو بھی ن لیگ کا وزیراعظم کا امیدوار ہے اگر وہ پرانی سیاست کرے گا، نفرت ،تقسیم کی سیاست کرنی ہے تو میرا خیال ہے بہت مشکل ہو گا، اب بہت ضروری ہے کہ نہ صرف مسلم لیگ بلکہ تمام سیاسی جماعتیں، تحریک انصاف بھی اپنے لئے نہ سوچیں، پاکستان کی فکر کریں، جو ماحول بن رہا ہے اس ماحول کا فائدہ ملک کے دشمن اٹھانا چاہیں گے،ہم سیاست کریں ، سیاست کے دائرے میں رہ کر سیاست کریں انتہا پسندی کی سیاست چھوڑیں، ذاتی انتقام کی سیاست چھوڑنی پڑے گی، الیکشن مہم کے دوران تنقید کرنی پڑتی ہے، ن لیگ کے خلاف جو مہم چلائی وہ چلانی پڑتی ہے، تنقید کرنا یہ جمہوریت کا حصہ ہے، الیکشن کے دوران ذمہ داری ہے کہ دوسروں کی کوتاہیاں سامنے لائیں، عوام کو بتائیں،اب اگر ن لیگ یا پی ٹی آئی کو بلیک میل کرنا چاہتے تو کر سکتے تھے ، ہم نے جو فیصلہ کیا اس سے ہمیں ضرور نقصان ہو گا، اس فیصلے میں میرا سیاسی نقصان ہوسکتا ہے لیکن ملک کی بربادی نہیں ہونی چاہیےہم نے پاکستان کے عوام کی خاطر فیصلہ کیا میرے کارکنان، خاندان نے شہادتیں دیں،پیپلز پارٹی کو پنجاب میں ایک سازش کے تحت ہرایا گیا،پیپلز پارٹی کے ساتھ اس الیکشن میں جو ہوا اس کا فیصلہ کرنا پڑے گا، بار بار ہم جمہوریت کی خاطر قربانی دیتے رہیں اور ہمارے ساتھ یہ سلوک ہوتا رہے، آج فارم 45 کیوں ملتے ہیں، بینظیر نے مشرف کے دور میں یہ فارم 45 والا کام کروایا،کس نے کہا پی ٹی آئی کومیدان چھوڑے، آپ چاہتے ہو پیپلز پارٹی انتہا پسندی کی سیاست کرے، وہ نہیں ہو سکتا، میں نے اپنی مہم اور سیاست میں ثابت کر دیا کہ باقی سیاستدان عمر میں ضرور بڑے ہوں گے لیکن میں نے ملک کے لئے اچھا فیصلہ کیا،

ایم کیو ایم کو 18 سیٹیں دیں یا 50 ،کراچی کی ترقی اور امن پر کمپرومائز نہیں کریں گے، بلاول
بلاول زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کو چلانا ہے اور اسےاستحکام دلانا ہے،پاکستان کی سیاسی جماعتیں ایسا الیکٹورل سسٹم بنائیں کہ اس پر کوئی بھی انگلی نہ اٹھا سکے،تحریک انصاف آج بھی ایسے فیصلے کررہی ہے جو جمہوریت کے حق میں نہیں ،پیپلز پارٹی ایک سنجیدہ جماعت ہے جو پاکستان کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے،ایم کیو ایم کو 18 سیٹیں؟میرا بھی یہ سوال ہے، ہمارے اعتراض ہیں انکا جواب چاہئے، جو دہشت گردی میں ملوث لوگ ہیں مجھے بتایا گیا کہ جو انکے دہشت گرد لوگ تھے انکو بھی الیکشن میں آزاد کروایا گیا ہمارے لوگوں پر حملے ہوئے، فائرنگ ہوئی، آپ انکو 18 سیٹ دیں یا 50 دیں ہم کراچی کے امن اور ترقی پر کمپرومائز نہیں کریں گے، انکو پیغام دیں گے کہ نفرت کی بنیاد پر شہر کو تقسیم نہ کریں،پیپلز پارٹی ملک میں مزید افرا تفری نہیں چاہتی.

نومئی جیسا واقعہ دوہرانے کی تیاری، سخت ایکشن ہو گا، محسن نقوی کی وارننگ

آر او کے دفاتر میں دھاندلی کی گئی، پولیس افسران معاون تھے،سلمان اکرم راجہ

دادا کی پوتی کے نام پر ووٹ مانگنے والے ماہابخاری کا پورا خاندان ہار گیا

پی ٹی آئی کو مرکز اور دو صوبوں میں موقع نہ دیا گیا تو حکومت نہیں چل سکتی،بابر اعوان

الیکشن کمیشن، اسلام آباد کے حتمی نتائج جاری، کئی حلقوں کے نتائج رک گئے

الیکشن کمیشن ، ریحانہ ڈار کی درخواست پر آر آو کو نوٹس جاری،جواب طلب

این اے 58، ایاز امیر کی درخواست، نوٹس جاری، آر او طلب، نتیجہ روک دیا گیا

اگر آزاد کی اکثریت ہے تو حکومت بنا لیں،ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائینگے، شہباز شریف

Shares: