سائفر کیس، عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد

imran khan shah mehmod qureshi

سائفر کیس،سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد

سائفر کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی، خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کیس کی سماعت کی، عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر سائفر کیس میں فرد جرم عائد کر دی گئی،دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا۔ عدالت نے ایف آئی اے سے شہادتیں طلب کر لیں۔ عدالت نے استغاثہ کو آئندہ سماعت پر 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے کی ہدایت کر دی، عدالت نے 14 دسمبر کو گواہان آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں طلب کر لئے،ملزمان نےعدالتی کارروائی پر احتجاج اور فرد جرم کی کارروائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا،ایف آئی کے اسپیشل پراسیکیوٹرز شاہ خاور اور ذوالفقار عباسی نقوی عدالت میں پیش ہوئے،چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عثمان گل اور شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک عدالت میں پیش ہوئے،

باجوہ اور ڈونلڈ لو کو بچانے کے لیے تمام ڈرامہ ہورہا ،سزائے موت سے نہیں ڈرتا،عمران خان
سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ خفیہ سائفر کو جلسہ میں لہرایا گیا اور اس کے مندرجات کو زیربحث لایا گیا، ایسا کرنا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت جرم ہے، بطور وزیراعظم عمران خان کو سائفر رکھنے کا کوئی اختیار نہ تھا، سائفر کو جان بوجھ کر اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا گیا، اس عمل سے ملک کے تشخص اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچا،دوران سماعت سابق وزیراعظم عمران خان نے عدالت میں کہا کہ جج صاحب اس میں ایک اور فقرہ شامل کردیں۔ بڑا ظلم کیا جو جنرل باجوہ اور ڈونلڈلو کو ایکسپوز کیا، باجوہ اور ڈونلڈ لو کو بچانے کے لیے تمام ڈرامہ ہورہا ہے، سزائے موت سے ڈر نہیں لگتا۔ سائفر حکومت گرانے کے لیے لکھا گیا جو گرا دی گئی، سائفر کے اندر سازش ہے جو چھپائی جارہی ہے، میڈیا کو بولنے کی اجازت نہیں تو فئیر ٹرائل کیسے ہوسکتا ہے، فئیر ٹرائل نہ ہوا تو اس کی ذمہ داری تمام عمر آپ پر رہے گی، قانون کے تحت دستاویزات اور ویڈیو دیکھنے کے لیے سات دن کا وقت دیا جائے۔

ملزمان پر فرد جرم تین مختلف الزامات کے تحت سنائی گئی،چارج شیٹ کے مطابق عمران خان نےبطور وزیراعظم اور شاہ محمود قریشی نے بطور وزیر خارجہ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی۔ ملزمان نے 27 مارچ 2022 کو سیکرٹ ڈاکومنٹ کو عوامی ریلی میں لہرایا۔ ملزمان نے جان بوجھ کر ذاتی مفادات کے لیے سائفر کو استعمال کیا،ملزمان کے غیر قانونی اقدام سے ملکی تشخص، سیکیورٹی اور خارجہ معاملات کو نقصان پہنچا، بطور وزیر اعظم سائفر آپکے قبضہ اور کنٹرول میں تھا،جو وزارت خارجہ کو واپس نہیں کیا گیا۔

فرد جرم سنتے ہی شاہ محمود قریشی نے صحت جرم سے انکار کردیا، عمران خان نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ملکی اور غیر ملکی اسٹیبلشمینٹ کو بے نقاب کرکے ظلم کیا میرے جرم میں یہ بھی شامل کریں، ہماری حکومت کو گرا کر ہمیں ہی ملزم بنادیا گیا، یہ کیسے ہوسکتا ہے جس کی حکومت گری ہو وہی ملزم ہو، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ
آپ ایسا نہ کریں، غلط بات نہ کریں، یہ عدالت ہے، آپ کا لہجہ مناسب نہیں، آپ پہلے عدالت کی بات سن لیں،
عمران خان کے بار بار بولنے پر عدالت نے انہیں خاموش کرادیا

شاہ محمود قریشی نے عدالت کے روبرو بیان میں کہا کہ سینکڑوں سائفر دیکھے لیکن یہ ان میں سے منفرد تھا، وزیر خارجہ کو دنیا بھر میں چیف ڈپلومیٹ کہا جاتا ہے،ایک مراسلہ آتا ہے جو چیف ڈپلومیٹ کی نظر سے نہیں گزارا جاتا، میری نظر سے سائفر اوجھل رکھنے کی کوئی تو وجہ ہوگی، آٹھ مارچ کو فون پر اسد مجید سے بات ہوئی، اسد مجید کو بلائیے اور پوچھیے، پھر حقائق قوم کے سامنے آئیں گے۔ چیزوں کو خفیہ رکھ کر یک طرفہ ٹرائل نہ چلایا جائے،دو محب وطن شہریوں کو اس مقدمہ میں پھنسایا جارہا ہے میں بے گناہ ہوں، مجھے سزا دینا چاہتے ہیں ہم نے اسی مٹی میں جانا ہے

سائفر کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی 

سائفر کیس، آج مایوسی ہوئی، عدالت کو کہا فیصلے کو منوائیں، وکیل عمران خان

سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل کالعدم قرار

سائفر کیس،لگی دفعات میں سزا،عمر قید،سزائے موت ہے،ضمانت کیس کا فیصلہ

سائفر کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم امتناع،اڈیالہ جیل میں سماعت ملتوی

سائفر کیس، شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد

اسلام آباد ہائیکورٹ کا سائفر کیس کی سماعت روکنے کا حکم

سائفر معاملہ؛ اعظم خان کے بعد فارن سیکرٹری بھی عمران خان کیخلاف گواہ بن گئے

سائفر کیس، عمران خان کو بیٹوں سے بات کروانے کی اجازت

Comments are closed.