پاکستان اقوام متحدہ میں فلسطینیوں کی آواز بن گیا
فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں آج ملک بھر میں یوم یکجہتی فلسطین منایا جا رہا ہے
مظلوم فلسطینی مسلمانوں پراسرائیلی بربریت کے خلاف تمام بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ہیں ،وفاقی دارالحکومت میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام یوم یکجہتی فلسطین ریلی نکالی گئی ہے، ریلی کی قیادت چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کر رہے ہیں ، مقررین کا کہنا تھا کہ آج جمعہ کا دن فلسطین کے مظلومین سے عہد وفا کا دن ہے۔ آج کا احتجاج ہر اس باضمیر، غیور اور شجاع کا احتجاج ہے جو مظلومین کا حامی اور ظالمین کا مخالف ہے۔مذہب ، مسلک ،رنگ ، نسل ،زبان تمام تفریقات سے بالاتر ہو اسرائیلی بربریت کے خلاف آواز اٹھانا اخلاقی و انسانی فریضہ ہے.
فلسطین میں جاری اسرائیلی بمباری، معصوم فلسطینیوں کی ہلاکتیں ،سندھ ہائیکورٹ بار نے مذمتی قرارداد پیش کردی،
سندھ ہائیکورٹ بار نے پاکستان سمیت مسلم ممالک کو فلسطین کیلئے آواز بلند کرنے کا مطالبہ کیا، جاری اعلامیہ کے مطابق
سندھ ہائیکورٹ بار نے پاکستان سمیت مسلم ممالک کو یو ین او میں فلسطینوں کے قتل عام پر آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا، اور کہا کہ اسرائیل نے معصوم فلسطینیوں کا پانی، گیس بجلی کھانا سب بند کر دیا، مسلسل گولہ اور بمباری سے معصوم فلسطینیوں کی شہادتیں ہو رہیں ہیں، غزا میں اسرائیل کی بم باری سے اسپتالیں بھی تباہ ہوگئیں ہیں،
شہر چھوڑ دیں،جب تک کہا نہ جائے، کوئی واپس نہ آئے، اسرائیل نے غزہ میں پمفلٹ گرا دیئے
اسرائیل افواج نے فضاء سے غزہ میں کئی کتابچے گرائے ہیں، جن پر غزہ کے رہائشیوں کے لیے پیغام لکھا ہوا تھا، پیغام میں کہا گیا ہے کہ غزہ شہر ، جنگی علاقے میں تبدیل ہو چکا ہے، آپ کو فوری طور پر اپنے گھر خالی کر کے جنوب کی طرف جانا ہو گا۔ آپ کو اپنے گھروں کو واپس نہیں آنا چاہیے، جب تک کہ اسرائیل کوئی اعلان نہ کرے۔▪️ فائر وال کے قریب جانا ممنوع ہے اور جو بھی قریب آتا ہے وہ خود کو موت کے منہ میں لے جائے گا۔اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ خاندانوں کی سلامتی چاہتے ہیں تو جنوب کی طرف چلے جائیں، حماس انسانی ڈھال کے طور پر معصوم شہریوں کو استعمال کر رہا ہے اسلئے شہری نکلیں اور حماس کو کچلنے کا موقع دیں،
اسرائیلی بمباری سے حماس کی جانب سے یرغمال 13 اسرائیلی ہلاک
دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ انہوں نے اسرائیل پر حملے کے دوران جن اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا تھا ان میں سے 13 اسرائیلی، اسرائیل کی ہی بمباری سے ہلاک ہو گئے ہیں، اسرائیلی فوج نے حماس کےاس دعوے پر کہا کہ وہ ابھی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے
حماس کے حملے کی تعریف کرنے پر اسرائیلی بچہ گرفتار
حماس کے حملے کی تعریف کرنے پر اسرائیلی بچہ گرفتارکر لیا گیا، اسرائیلی پولیس نے کفر قاسم میں ایک 14 سالہ بچے کی گرفتار کیا ہےم جس نے ہفتے کی صبح اسرائیلی سرزمین کے اندر حماس کی طرف سے کیے گئے حملے کی تعریف کی۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی بچے نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر حماس کے حملے کے حوالے سے حماس کی طرف سے شائع کردہ ایک ویڈیو کلپ کو دوبارہ شیئر کیا۔اور حماس کی تعریف کی،جس کے بعد اسرائیلی پولیس پولیس نے بچے کی ماں کو بھی گرفتار کر لیا جبکہ بچے کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے،پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ "پولیس کبھی بھی دشمن کی حمایت لیے اکسانے کے اظہار کو برداشت نہیں کرے گی
اسرائیلی آرمی چیف کا حماس کے حملے روکنے میں ناکامی کا اعتراف
اسرائیلی آرمی چیف نےا حماس کے حملے روکنے میں ناکامی کا اعتراف کیا ہے اور کہا ہے کہ حماس کے حملے روکنے میں ناکامی کی وجہ سکیورٹی فورسز کی غلطی ہے،حماس کے ہفتے کو حملے سے ہم سنبھل نہیں پائے،حماس سے یرغمال افراد کی رہائی کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے،حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے جس کو مکمل طور پر ختم کریں گے غزہ بھی اب ایسا نہیں رہے گا جیسا پہلے تھا
دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن کی سیکنڈ سیکرٹری رابعہ اعجاز نے خطاب کیا،رابعہ اعجاز نے ایجنڈا آئٹم 80 پر چھٹی کمیٹی کی "انسانیت کے خلاف جرائم” پر بحث میں خطاب کیا،اپنے خطاب میں پاکستان نے غزہ میں قیامت خیز اسرائیلی مظالم کی مذمت اور فلسطینیوں کے حق میں پھرپور آواز اٹھائی،پاکستان کے مستقل مشن کی سیکنڈ سیکرٹری نے فلسطین میں قبضے، جبر اور تشدد کے نہ ختم ہونے والے سلسلے پر پاکستان کی گہری تشویش کا اظہار کیا
رابعہ اعجاز کا کہنا تھا کہ غزہ میں بڑھتا ہوا اور شدید انسانی بحران، اندھا دھند فضائی بمباری سے شروع کیا گیا، اس میں شہری علاقوں اور یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے محفوظ مقامات پر حملے بعید از برداشت ہیں, غزہ میں خوراک، ایندھن اور ادویات جیسے ضروری سامان کی غیر منصفانہ ناکہ بندی ناقابل برداشت ہے,انسانیت کے خلاف جرائم سب سے زیادہ سنگین بین الاقوامی برادری کو خطرے میں ڈالنے والے جرائم ہیں,فلسطین، مقبوضہ جموں و کشمیر میں جبر، قبضے اور تشدد کے دیگر حالات میں بھی انسانیت کے خلاف بڑے جرائم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے,پاکستان کو فلسطین پر قبضے، جبر اور تشدد کے حوالے سے گہری تشویش ہے, اسرائیلی قابض افواج کی غزہ کی فلسطینی آبادی کو اجتماعی سزا کے طور پر مظالم برداشت سے باہر ہیں, ان میں عام شہریوں و اقوام متحدہ کے محفوظ اہداف پر اندھا دھند فضائی بمباری اور خوراک، ایندھن اور ادویات کی غیر انسانی ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ میں بگڑتی سنگین انسانی صورتحال ناقابل قبول ہیں, یہ کارروائیاں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہیں ،جارحیت اور تشدد کا موجودہ دور ایک افسوسناک یادداشت ہے,
یہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے جاری غیر قانونی اسرائیلی قبضے، جارحیت اور بین الاقوامی قانون کی بے عزتی کا براہ راست نتیجہ ہے، اس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادیں بھی شامل ہیں جو فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کو تسلیم کرتی ہیں،عالمی برادری کو 1967 سے پیشگی سرحدوں پر ایک قابل عمل، خودمختار و متصل فلسطینی ریاست کے ساتھ ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا دو ریاستی حل کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے، ایسی فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو, ایسے حل کی عدم موجودگی میں مشرق وسطیٰ میں امن ناپید رہے گا, پاکستان نے ممبر ممالک کی گذارشات کا بغور جائزہ لیا ہے اور دسمبر 2023 تک دیگر ممبر ممالک کے تبصروں کا بے انتظار ہے،پاکستان اس ڈیڈ لائن سے پہلے اپنے تحریری ریمارکس بھی دے گا, گزشتہ اجلاسوں میں، متعدد وفود نے مسودے کے مضامین کے مواد سے متعلق مسلسل خدشات کا اظہار کیا ہے,خصوصا عالمی دائرہ اختیار کے نظریے کی وسیع تشریح پر مبنی مسودہ آرٹیکل 7، 9، اور 10 نے خدشات کو جنم دیا ہے, یہ نظریہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر کمیٹی نے ابھی تک اتفاق رائے نہیں کیا ہے,مسودے میں غلامی، تشدد اور جبری گمشدگی جیسے جرائم و انسانیت کے خلاف جرائم کی روک تھام اور سزا سے متعلق مضامین کو اقوام متحدہ کنوینشنز کے مطابق یقینی بنانا بہت ضروری ہے,ہمیں ان اصطلاحات کی تشریح میں ابہام اور عدم مطابقت کا سبب بننے والی نئی تعریفوں کے تعارف کو روکنے میں احتیاط برتنی چاہیے, مختلف نقطہ نظر میں ہم آہنگ و اتفاق رائے کے لیے، کمیٹی کے بحال شدہ اجلاسوں کے فریم ورک میں بات چیت کو جاری رکھنا مناسب ہے,کسی بھی آئندہ کنونشن کو بین الاقوامی برادری کے بڑے پیمانے پر قبول کرنے کو یہ نقطہ نظر یقینی بنانے کا موثر طریقہ ہے, اس میں وہ ریاستیں شامل ہیں جو فی الحال بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم کے آئین میں فریق نہیں ہیں، میرا وفد اس بات پر قائل ہے کہ مسودہ کے مضامین پر چھٹی کمیٹی میں رکن ممالک کی طرف سے مکمل بحث و مباحثہ اور جائزہ لیا جانا چاہیے, میرا وفد دیگر وفود کے ساتھ مسودہ کے مضامین سے متعلق ان اہم امور پر بات چیت میں تعمیری طور پر شامل رہے گا, ایک بامقصد اور ٹھوس فریم ورک کے قیام کے لئےسیاست و پسند و ناہسند سے پرہیز بہت ضروری ہے, ایسا فریم ورک جو انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے احتساب اور استثنیٰ کے مسئلے کو حل کرے, ان تمام کوششوں میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور مقاصد پر سختی سے عمل کرنا چاہیے,
حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد آج ساتویں دن بھی اسرائیل کے غزہ پر حملے جاری ہیں، اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں تین لاکھ 38 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، بے گھر افراد نے سکولوں میں پناہ لے رکھی ہےتو کئی کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں، 2500 سے زائد گھر تباہ ،ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، 23 ہزار گھروں کو معمولی نقصان پہنچا ہے تا ہم وہ رہنے کے قابل نہیں،
اسرائیلی حملوں کے بعد 88 تعلیمی ادارے تباہ ہو گئے جن میں اقوام متحدہ کے زیلی ادارے کے بھی 18 سکول شامل ہیں،تعلیمی ادارے تباہ ہونے سے کم از کم چھ لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہو چکے ہیں، غزہ میں پاور پلانٹ بند ہو چکا ہے، بیکریوں کے پاس آٹے کی سپلائی تقریبا ایک ہفتے کی رہ گئی ہے ، دکانوں میں کھانے پینے کی اشیا میں کمی دیکھنے میں آئی ہے،اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کی ہوئی ہے اور حملے جاری رکھے ہوئے ہے جس کی وجہ سے قحط کی سی صورتحال پیدا ہو رہی ہے،
اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی خلاف ورزی جاری ہے. فلسطینی صحافی
بھارت کا اسرائیل میں مقیم بھارتیوں کو واپس لانے کے لئے آپریشن اجئے کا اعلان
پرتشدد کارروائیوں کو فوری طور پر روکنے اور شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ
اسرائیلی میجر جنرل حماس کے ہاتھوں یرغمال؛ کیا اب فلسطینی قیدی چھڑوائے جاسکیں گے؟
اسرائیل پر حملہ کی اصل کہانی مبشر لقمان کی زبانی
بھارتی اداکارہ نصرت اسرائیل سے پہنچیں ممبئی،بتایا آنکھوں دیکھا حال
اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے بعد غزہ کی صورتحال تباہ کن ہو چکی ہے، غزہ میں خوراک،پانی کی فراہمی مسلسل کم ہو رہی ہے،بجلی بھی بندہو چکی ہے،
امریکہ کے بعد برطانیہ کا بھی اسرائیل کی مدد کا اعلان
امریکہ، برطانیہ سمیت کئی ممالک اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں، اب امریکہ کے بعد برطانیہ نے بھی اسرائیل کی مدد کے لئے دو جنگی بحری جہاز اور طیارے بھیجنے کا اعلان کیا ہے، لندن برٹش نیوی کے دو جہاز ، ہیلی کاپٹر مشرقی بحیرہ روم میں تعینات ہوں گے،اسرائیل کو فوجی اعتبار سے انتہائی مضبوط تھا حماس کے حملے کے بعد اسے امریکہ سمیت دیگر ممالک کی مدد کی ضرورت پڑ گئی، سوال ہے کہ کیا اسرائیل کو واقعی مدد درکا ہے تو اسرائیلی فوج کی مضبوطی کہاں گئی؟ امریکہ سمیت دیگر ممالک کی اسرائیل کی مدد کے اعلان سے اور بھی کئی سوالات سامنے آ رہے ہیں کہ کیا یہ جنگ لمبی چلے گی؟ اسلئے اسرائیل کی مدد کی جا رہی ہے،دوسری جانب فوڈ چین میکڈونلڈ نے اسرائیلی فوج اور ریزور رنگروٹس کو مفت خوراک کی فراہمی کا اعلان کر دیا- تین فیکڑیاں کھول دیں جو روزانہ 4000 ٹن خوراک تیار کریں گی اور بائیو سیکیورٹی چیک اپ کے بعد اسرائیلی فوج تک مفت پہنچائی جائے گی
حماس کے حملے میں امریکی شہریوں کی بھی اسرائیل میں ہلاکت ہوئی ہے،جس کے بعد امریکہ آج سے اپنے شہریوں کو نکالنے کے لئے خصوصی پروازیں چلائے گا، امریکی وزیر دفاع اس سلسلے میں آج اسرائیل پہنچیں گے، اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ اسرائیل کا دورہ کر چکے ہیں،
ترکیے نے مصر کے ساتھ بات چیت مکمل کر لی- غزہ کے لیے امدادی سامان آج تین فوجی جہازوں کے ساتھ، مصر اور رفع باڈر کے راستے غزہ تک پہنچایا جائے گا-ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا ہے کہ خطے میں ایک نئے محاذ کا آغاز غزہ میں اسرائیل کے اقدامات پر منحصر ہے۔ اگر فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جنگی جرائم جاری رہے تو نئے محاذ کھلیں گے، اور خطے میں ہر قسم کے امکانات ممکن ہیں،
منصوبہ بندی اور توقع سے زیادہ اہداف حاصل کیے ہیں،القسام بریگیڈ
القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی تفصیلات بتا تے ہوئے کہا کہ ہم نے طوفان الاقصیٰ آپریشن میں اپنی منصوبہ بندی اور توقع سے زیادہ اہداف حاصل کیے ہیں۔ ہم نے غزہ میں دشمن فوج کے دستوں پر 15 پوائنٹس کے علاوہ 10 دیگر فوجی پوائنٹس پر حملہ کیا۔ آپریشن کے آغاز کے بعد، ہم نے غزہ کے آس پاس کے مقامات پر 3500 راکٹ جبکہ 1948ء سے زیر قبضہ مقامات پر 1000 راکٹ داغے۔ ہم نے جامع منصوبہ بندی کی، ہم نے آپریشن کے لیے 3000 جنگجوؤں کو تربیت دی اور 1500 جنگجو امدادی کارروائیوں کے لیے اسٹینڈ بائی پر تھے۔ ہم امت اسلامیہ کی فتح کا نقارہ بجاتے ہیں۔ ہم دشمن سے کہتے ہیں کہ اگر تم نے زمینی راستے سے غزہ میں داخل ہونے کی جرات کی تو ہم تمہاری فوج کو کچل کر رکھ دیں گے۔ پچھلے ایک سال کے دوران ہم نے اسرائیل کو انٹیلی جنس نقطہ نظر سے شکست فاش دی۔ ہم آپریشن سے پہلے اپنے ارادوں، اپنی تربیت اور اپنے اقدامات کو چھپانے میں کامیاب ہو ئے۔ ہمارے قیدی ساتھی پریشان نہ ہوں، ہمارے پاس جو ہے وہ انہیں آزاد کروانے کے لیے کافی سے زیادہ ہے۔