اسرائیلی میجر جنرل حماس کے ہاتھوں یرغمال؛ کیا اب فلسطینی قیدی چھڑوائے جاسکیں گے؟

اسرائیلی حکومت کا جزیرہ نما سینائی میں تمام اسرائیلی شہریوں سے فوری طور پر علاقہ چھوڑنے کا مطالبہ
0
141

حماس کے نائب سربراہ صالح العروری نے دعویٰ کیا ہے کہ ہحماس کے پاس کافی اسرائیلی قیدی ہیں جن کے بدلے وہ اسرائیلی جیلوں میں قید تمام فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرا سکتے ہیں جبکہ حماس کے نائب سربراہ نے الجزیرہ کو بتایا کہ ہم بہت سے اسرائیلی فوجیوں کو مارنے اور پکڑنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ لڑائی اب بھی جاری ہے۔ اسرائیل میں موجود اپنے قیدیوں کو کہوں گا کہ آپ کی آزادی بہت قریب آرہی ہے۔ جو ہمارے ہاتھ میں ہے اس کے زریعے آپ خود کو آزاد ہوتے یکھیں گے۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ جتنی طویل لڑائی جاری رہے گی، قیدیوں کی تعداد اتنی ہی زیادہ ہوتی جائے گی۔ تاہم خیال رہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی مزاحمتی تنظیم حماس کے جنگجو اسرائیل پر حملوں کے دوران متعدد اسرائیلی فوجی اور شہریوں کو یرغمال بنا کر ساتھ لے گئے ہیں جبکہ آج صبح حماس نے غزہ سے اسرائیل پر زمین، سمندر اور فضا سے حملے کیے جس کے نتیجے میں صیہونی فوجیوں سمیت 40 اسرائیلی ہلاک، 700 سے زائد زخمی ہوگئے جن میں سے درجنوں کی حالت تشویشناک ہے۔

سوشل میڈیا پر وائرل کئی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے کئی اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو یرغمال بنالیا ہے، اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ حماس کے جنگجو حملوں کے دوران 50 اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کو یرغمال بنا کر ساتھ لے گئے ہیں جبکہ دوسری جانب عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے جنگجو اسرائیلی فوج کے میجر جنرل نمرود الونی کو بھی یرغمال بنا کر ساتھ لے گئے ہیں۔

تاہم عرب میڈیا نے یہ دعویٰ سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر کی بنیاد پر کیا ہے تاہم اسرائیلی فورسز کی جانب سے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی اور اسرائیلی حکام اور حماس کے رہنماؤں دونوں نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مغویوں کو غزہ لے جایا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے یہ بھی کہا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیل کے کم از کم دو مقامات سے لوگوں یرغمال بنایا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
برفانی تودہ گرنے سے 4 افراد ہلاک ہوگئے

پاگل کتوں کے کاٹنے کے 22 واقعات رپورٹ

شمالی وزیرستان؛ سکیورٹی فورسز نے دہشتگرد عظیم اللہ عرف غازی کو ہلاک کردیا

پی ٹی آئی پی تقریب؛ شریک جماعت اسلامی کے رکن کا کھڑے ہوکر انوکھا انکار
جبکہ حماس کی طرف سے جاری کردہ ویڈیوز میں کم از کم تین اسرائیلیوں کو زندہ پکڑے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ دریں اثنا، ایسوسی ایٹڈ پریس کی تصاویر کے مطابق دو خواتین سمیت کم از کم تین شہریوں کو غزہ لایا گیا ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں اور شہریوں کی نامعلوم تعداد کو غزہ لے جایا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان ہجری نے کہا کہ حماس کے جنگجوؤں نے غزہ سے 24 کلومیٹر (15 میل) کے فاصلے پر واقع بیری اور اوفاکیم قصبوں میں بھی یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔

حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے اس دوران کہا کہ جنگجوؤں نے درجنوں اسرائیلی فوجیوں کو جن میں افسران بھی شامل ہیں کو یرغمال بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغویوں کو محفوظ مقامات“ اور سرنگوں میں رکھا جا رہا ہے اور حماس کے نائب سربراہ العروری نے پہلے الجزیرہ کو بتایا تھا کہ قیدیوں کو قیدیوں کے تبادلے کے لیے استعمال کیا جائے گا تاہم اُدھر اسرائیلی فوج نے غزہ پر فضائی حملے شروع کردیے ہیں اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق 198 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ ایک ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ جبکہ اسرائیلی حکومت نے ایک نوٹس جاری کیا ہے جس میں‌جزیرہ نما سینائی میں تمام اسرائیلی شہریوں سے فوری طور پر علاقہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اب دوسری جانب سوال یہ اہم ہے کہ اسرائیل کا جدید ترین آئرن ڈوم ایئر ڈیفنس سسٹم حماس کے راکٹوں کو پرواز کے راستے میں روکنے اور انہیں نشانہ بنانے میں کیسے ناکام رہا؟ نتیجتا 1000 راکٹ ریاست اسرائیل کے اندر گرے ہیں.

حماس کی ایک بڑی فوج اسرائیل کی مضبوط سرحدی رکاوٹوں کو توڑنے میں کیسے کامیاب رہی؟ اور انہوں نے اسرائیل کی ریاست میں اتنی گہرائی تک مداخلت کیسے کی جس کی بالکل مخالفت نہیں کی گئی؟ کیوں آئی ڈی ایف فوری رد عمل کے ذریعے حماس کے جنگجوؤں کو دراندازی کرنے والے مقامات سے بے دخل کرنے میں ناکام رہا؟ کوئی کیسے یقین کر سکتا ہے کہ آئی ڈی ایف کے پاس اس طرح کے واقعات کے لئے کوئی جوابی منصوبہ نہیں ہے؟

جبکہ حماس نے اسرائیل کی ناک کے نیچے اتنی بڑی مقدار میں راکٹ کیسے درآمد یا تیار کیے اور ذخیرہ کیے؟ حماس کو لانچنگ سائٹس پر 1000 راکٹ لے جانے کی کھلی چھوٹ کسیے دی گئی؟ اسرائیلی وزیر اعظم کو جنگ کے اعلان کے لئے کابینہ کی منظوری کی ضرورت کیوں نہیں تھی؟ اور تمام صحیح وجوہات کی بنا ء پر، ہم یہودیوں کی لاشوں کو گھسیٹتے ہوئے جشن منانے کے لئے مناسب طور پر خوش ہیں .

Leave a reply