اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل کر دی ہے
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامرفاروق نے قرار دیا کہ سزا کے خلاف اپیل عید کے بعد مقرر کریں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کی، عمران خان کی طرف سے علی ظفر نے دلائل دیئے،دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ ” کیا آج اپیل سماعت کے لیے مقرر ہے؟ اپیل شروع نہیں کریں گے، اگرآپ چاہتے ہیں تو سزا معطلی پر دلائل دےدیں”.علی ظفر نے کہا کہ ہم سزا معطلی کی بجائے مرکزی اپیل پر دلائل دیں گے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کیس آج سن کر کل سماعت کے لیے نہیں رکھ سکتے، سائفر کیس میں ایف آئی اے کے دلائل شروع ہونے ہیں، ہمیں نہیں معلوم وہ کتنا وقت لیتے ہیں، ہم توشہ خانہ کیس کو عید کے بعد رکھ لیتے ہیں، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ فیصلے کا جائزہ لیا ہے یہ سزا معطلی کا کیس ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ یہ نیب کا بڑا قابل تعریف موقف ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسارکیا کہ کیا نیب سزا معطلی پر کوئی موقف پیش کرنا چاہتا ہے؟ پراسیکیوٹر نیب امجد پرویز نے کہا کہ نیب کو سزا معطلی پر کوئی اعتراض نہیں، مرکزی اپیلیں ابھی نہیں سنی جا سکتیں،
عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کردی اور دونوں کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس 5 ستمبر 2022 کو دائر کیا گیا تھا ،اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت ہوئی تھی، عدالت نے 31 جنوری 2024 کو عمران خان اور ان کی اہلیہ کو 14،14 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
واضح رہے کہ عمران خان نے توشہ خانہ اور سائفر کیس میں سزاؤں کے اپیلیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کررکھی ہیں بیرسٹر سلمان صفدر اور بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے دائر اپیلوں میں سزاؤں کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے، اپیلوں کے حتمی فیصلے تک عمران خان نے سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی کی بھی استدعا کی گئی ہے،
قبل ازیں بشریٰ بی بی نے نیب توشہ خانہ ریفرنس میں سزا کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا،بشریٰ بی بی نے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر، ظہیر عباس اور عثمان گل کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی، بشریٰ بی بی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ احتساب عدالت کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں سنائی گئی سزا کو کالعدم قرار دیا جائے،
توشہ خانہ تحائف کا کیس،احتساب عدالت اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف تحریری فیصلہ جاری کیا تھا،عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں کامیاب رہی،نیب نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمہ بغیر کسی شک کے ثابت کردیا.عمران خان اور بشری بی بی کو چودہ سال قید کا حکم دیا جاتا ہے،جیل میں گزارا ہوا وقت سزا میں شامل تصور ہوگا، تحریری فیصلہ 23 صفحات پر مشتمل ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان اور بشری بی بی نے وزیراعظم آفس کا غلط استعمال کرتے ہوئے 1573.72 ملین کا مالی فائدہ حاصل کیا، دونوں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کے مرتکب پائے گئے،فراڈ کے ذریعے پبلک پراپرٹی کو حاصل کیا گیا، سیٹ کی مالیت پرائیویٹ لگوائے تخمینہ سے کہیں زیادہ تھی ،عمران اور بشریٰ کو نیب آرڈیننس کی سیکشن 9 اے تھری، فور، سکس اور سیون کے تحت 14، 14 سال قید اور 787 ملین روپے کا الگ الگ جرمانہ عائد کیا جاتا ہے،احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عمران خان کو 10 سال کے لیے نااہل بھی قرار دیا، عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی پرمجموعی طور پر 1 ارب 57 کروڑ 40 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ،عدالت نے عمران خان پر 78 کروڑ 70 لاکھ روپے جبکہ بشریٰ بی بی پر بھی 78 کروڑ 70 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا .