وفاقی کابینہ نے ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کی کم سے کم پنشن 8500 سے بڑھا دی۔وفاقی کابینہ کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی گئی اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافے کا بھی حتمی فیصلہ کیا گیا۔ وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمیں کیلئے 30 فیصد ایڈہاک کی منظوری دے دی ہے جبکہ اسی طرح مکمل بجٹ کی بھی کابینہ نے منظوری دے دی گئی جسے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، خیال رہے کہ بجٹ کا مجموعی حجم 144 کھرب 60 ارب مختص جبکہ خسارہ 75 کھرب 73 ارب ہوگا.

اس نئے مالی سال کا 14 ہزار 460 ارب روپے کا بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جائےگا جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار بجٹ تجاویز ایوان میں پیش کریں گے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق وفاقی بجٹ 24-2023 کا مجموعی حجم 14 ہزار 460 ارب روپے مختص کیا گیا ہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا ٹیکس وصولی کا ہدف 92 کھرب روپے مقرر کیا گیا ہے جس میں سے براہ راست ٹیکس وصولی کا حجم 37 کھرب 59 ارب روپے ہوگا جبکہ بلواسطہ ٹیکسز کا حجم 54 کھرب 41 ارب روپے ہوگا۔ اس کے علاوہ غیر ٹیکس شدہ آمدنی 29 کھرب 63 ارب روپے ہوگی۔

بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال حکومت کی مجموعی آمدن 121 کھرب 63 ارب روپے ہوگی، وفاقی محاصل 25 کھرب 31 ارب روپے ہوں گے، صوبوں سے 6 کھرب 50 ارب روپے کا سرپلس بجٹ ملے گا، اداروں کی نجکاری سے 15 ارب روپے کی آمدن ہوگی اور آئندہ مالی سال بجٹ خسارہ 75 کھرب 73 ارب روپے ہوگا۔ بجٹ دستاویز کے مطابق دفاعی بجٹ 18 کھرب 4 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 11 کھرب 50 ارب روپے رکھے جانے کا امکان ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 31فیصد زیادہ ہوگا، اس میں پارلیمنٹیرینز کی تجویز کردہ اسکیموں کے لیے 90 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس آمدن کا تقریباً 80 فیصد قرض اور سود کی ادائیگیوں میں چلا جائے گا، قرض اور سود کی ادائیگیوں کے لیے 7300 ارب روپے روکھے جانے کی تجویز ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کےلیے 430 ارب، 1300 ارب کی سبسڈی اور دفاع کےلیے 1800 ارب مختص کیے جانے کاامکان ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
آئین کا تحفظ ہمارے بنیادی فرائض میں شامل ہے۔ چیف جسٹس
100 واں ڈے،پی سی بی نے بابر اعظم کی فتوحات کی فہرست جاری کر دی
لندن میں نواز شریف کے نام پرنامعلوم افراد نے تین گاڑیاں رجسٹرکرالیں،لندن پولیس کی تحقیقات جاری
بینگ سرچ انجن تمام صارفین کیلئے کھول دیا گیا
انٹربینک میں ڈالر سستا ہوگیا
ووٹ کا حق سب سے بڑا بنیادی حق ہے،اگر یہ حق نہیں دیاجاتا تو اس کامطلب آپ آئین کو نہیں مانتے ,عمران خان
سعیدہ امتیاز کے دوست اورقانونی مشیرنے اداکارہ کی موت کی تردید کردی

صوبائی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1350 ارب روپے ہونے کاا مکان ہے، سندھ کا ترقیاتی بجٹ 40 فیصد اضافے سے 617 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جب کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کا عبوری بجٹ 4 ماہ کے لیے تجویز کیا جا رہا ہے۔ پنجاب کا ترقیاتی بجٹ 426ارب روپے اور خیبر پختونخوا کا268 ارب روپے تجویز کیا جا رہا ہے، بلوچستان کا ترقیاتی 248 ارب روپے تجویز کیاجائے گاجوکہ موجودہ سال کی نسبت 65 فیصد زیادہ ہے۔ بجٹ میں درآمدات کا ہدف 58.70 ارب ڈالر اور برآمدات کا حجم 30 ارب ڈالر مختص کیا جارہا ہے جب کہ تجارتی خسارہ 28.70 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔

تاہم دوسری جانب وفاقی حکومت نے سال 2023-24 کے بجٹ کے دوران ملکی دفاع کیلئے 1 ہزار 8 سو4 ارب روپے مختص کیے ہیں جبکہ اپنی بجٹ تقریر کے دوران وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار نے بتایا کہ ملکی دفاع کیلئے اس بار بجٹ 1 ہزار 8 سو4 ارب مختص کیے گئے ہیں۔ وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ سال کے مقابلے میں اس بار دفاعی بجٹ میں284 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکومت کے سابق وزیر خزانہ مفتاع اسماعیل نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ملکی دفاع کیلئے 1 ہزار 5سو 20 ارب مختص کیے گئے ہیں۔ جبکہ واضح رہے کہ گزشتہ روز ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے ملکی دفاعی بجٹ کے حوالے سےمخالفین کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں ٹیلی کام سروسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح کم کردی ہے جبکہ وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں مالی سال 2023-24 کا بجٹ پیش کیا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ ٹیلی کام سروسز پر 19.05 فیصد کی شرح سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے جس کو کم کر کے 16 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح میں 3.5 فیصد کمی کی تجویز ہے۔

وفاقی حکومت نے اپنے آخری بجٹ 2023-24 میں تعلیم کے فروغ اقدامات اور مستحق طلبہ کو ایک لاکھ لیپ ٹاپ دینےکا اعلان کیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اپنی بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ تعلیم کی اہمیت پر کوئی دو رائے نہیں ہوسکتی۔ گو کہ یہ Subject صوبائی ذمہ داری ہے لیکن وفاق اس کی ترویج میں اپنا بھر پور حصہ ڈالتا ہے۔ اس سلسلے میں مندرجہ ذیل اقدامات کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے Current Expenditure میں 65 ارب اور Development Expenditure کی مد میں 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیم کے شعبے میں مالی معاونت کے لیے پاکستان انڈومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے جس کے لیے بجٹ میں 5 ارب روپے رکھے جا رہے ہیں۔ یہ فنڈ میرٹ کی بنیاد پر ہائی سکول اور کالج کے طلبہ و طالبات کو وظائف فراہم کرے گا ۔ ہمارا ہدف ہے کہ کسی ہونہار طالبعلم کو وسائل میں کمی کی وجہ سے اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ ہونا پڑے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ لیپ ٹاپ سکیم جس کو پنجاب میں 18-2013 کے دوران بڑی کامیابی سے چلایا گیا تھا۔ رواں مالی سال میں وفاقی حکومت نے 1 لاکھ لیپ ٹاپ مستحق طلبہ میں تقسیم کا اجراء کیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسی اسکیم کو جاری رکھنے کے لیے آئندہ مالی سال میں 10 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی کھیل تعلیم کا ایک لازمی حصہ ہیں بجٹ میں سکول، کالج اور پروفیشنل کھیلوں میں ترقی کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ کےمالی سال 24-2023کیلئے 3 ارب 55 کروڑ 50لاکھ روپے کے بجٹ کی تجویزہے۔ دستاویزکے مطابق رواں مالی سال کیلئے سپریم کورٹ کے بجٹ میں 50کروڑ روپے سے زائد کے اضافے کی تجویزہے۔ گزشتہ مالی سال میں سپریم کورٹ کا بجٹ 3 ارب 5 کروڑ 40 لاکھ 56 ہزار روپے تھا۔ ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 66 کروڑ 93 لاکھ 50 ہزار روپے رکھنے کی تجویز ہے،سپریم کورٹ ملازمین کے الاؤنسز کی مد میں 2 ارب 17 کروڑ 6 لاکھ 50 ہزار روپے رکھنے کی تجویز ہے

آپریٹنگ اخراجات کیلئے 40 کروڑ 59 لاکھ 64 ہزار روپے مختص کرنے کی تجویزہے،ملازمین کی پینشن کیلئے 17 کروڑ 90 لاکھ 26 ہزار روپے رکھنے کی تجویزہے۔ گرانٹس اور سبسڈیز کیلئے ایک کروڑ 75 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویزہے،ساز و سامان کی خریداری کیلئے7کروڑ65 لاکھ10ہزار روپے رکھنے کی تجویز۔ سپریم کورٹ کی مرمت اور دیکھ بھال کی مد میں 3 کروڑ20 لاکھ روپے کی تجویزہے۔

Shares: