مفاد کی محبّت…؟ [بقلم:جویریہ بتول]۔ حقیقتیں ہو جاتی آشکار ہیں… محبّتیں بھی بے اعتبار ہیں… مفاد کے رو میں بہتے ہیں سب… عجب کھلتے یاں افکار ہیں… ہر رشتہ بھی
شہید حریت، ریاض نائیکو کے نام عاقب شاہین میر اے وادئ خوں رنگ جِسے تُو نے قربانی کےلیے پکارا تھا تُجھے معلوم ہے کیا؟وہ شخص مجھے جان سے بھی پیارا
زادِ سفر…!!! [بقلم:جویریہ بتول]۔ عجز و کردار… حسنِ گفتار… آسان بنیں گے ہم… اور جب دلدار… اخلاق کی زینت سے… لہک کر… نرمی کی خوشبو سے مہک کر… دلوں کو
کردار میں فرق…!!! [بقلم:جویریہ بتول]۔ شعلہ اور شمع… دونوں کا کام ہےجلنا… صرف کردار میں ہے فرق… اک کے انداز میں بھڑک… ایک میں متانت کی جھلک… ایک کا کام
اچھائی اور بُرائی…!!! [بقلم:جویریہ بتول]۔ اچھائی،برائی کا بھی ہے معیار… جس انداز میں بھی ہو اقرار… گر کرے نہ کوئی عمل بُرا… لیکن برائی کے ساتھ ہو کھڑا… تو ہے
خیر خواہی…!!! [بقلم:جویریہ بتول]۔ کسی کو نظروں سے گراؤ… نہ یونہی کبھی نیچا دکھاؤ… انسان سے انسانیت کے… احترام کا تعلق سدا نبھاؤ… خطاؤں سے دُھلا نہیں کوئی… کبھی خوبیوں
آہنگِ صدا…!!! [بقلم:جویریہ بتول]۔ تم چپ یوں ہی نہ رہا کرو… کبھی رقم کوئی حرفِ وفا کرو… جذبات کو نہ دو یوں اذیتیں… کبھی اُن کو بھی آہنگِ صدا کرو…
آفتیں…!!! [بقلم:جویریہ بتول]۔ آفتوں کا سامنا ہے اس سارے جہاں کو… مشرق و مغرب کے ہر اک انساں کو… کورونا کی وبا میں گھِرے ہوئے ہیں ہم سب… آنکھوں سے
آسمانِ علم کے ستارے…!!! [بقلم:جویریہ بتول]۔ آسمانِ علم کے یہ ستارے… کیوں ڈوب رہے ہیں سارے… شیوخ کی برکتوں سے خالی… کیوں ہو رہے ہیں دامن ہمارے…؟ اس امت کو
رب کی محبّت…!!! [بقلم:جویریہ بتول]۔ اُس پر رب کی محبّت حاوی ہے… یہ جو کھیل تماشہ دنیاوی ہے… یہ نشانی ہے ایمان والوں کی… خلوص و وفا کے حوالوں کی…







