کبھی ہمارا دھیان اس طرف گیا ہی نہیں کے ہماری اصل پرابلم کیا ہے ہم ہر چیز کا ذمہ دار حکومت وقت اور حاکم وقت کو ٹھہراتے ہوئے اپنا
جیسا کہ پچھلی 2 تحریروں میں بتایا کہ ہمارے معاشرے میں لوگ حکومتی ارکان کو برا بھلا کہتے نظر آتے ہیں 95٪ لوگ اپنے ضمیر کو بیچ کر ملاوٹ کرنا
عظیم لیڈر کی دو نشانیاں ہوتی ہیں اس کا وہ مخصوص نظریہ جو محض وطن کیلئے ہو اور دوسرا اس نظریہ کو ہر گلی کوچے میں پہنچانے کا ہنر بھی
پچھلی حکومتوں کو کوسنا پاکستانی سیاست کا وطیرہ بھی ہے اور فرض عین بھی ذمہ داری کو قبول کرنا ہمارے سیاستدانوں کے خون میں بھی شامل نہیں۔ یہاں ڈنگ
23 مارچ 1940 میں جب منٹو پارک میں قائداعظم محمد علی جناح کی قیادت میں قراردادِپاکستان منظور ہوئی تو اس کے بعد قائداعظم نے اپنے تنظیمی ساتھیوں سے تقریر کرتے
پاکستانی عوام کی بار بار اپیل وزیز اعظم پاکستان کا اعتراف کہہ ہم مہنگائی مافیا کو قابو کریں گے لیکن اس سب اعلانات کے باوجود غریب مہنگائی کی چکی میں
ہر انسان کی طرح میری بھی ایک دلی خواہش تھی کہ اپنے وطن کے لوگوں بالخصوص غریب غرباء کو مُفت علاج کی سہولت فراہم ہو یہ وہ خواب ہے جسکی
ترقی یافتہ ممالک میں الیکٹرنک مشین سے ھی ووٹنگ ھوتی ھے جس سے الیکشن کا نتیجہ بہت جلد آجاتا ھے بہت سے ملکوں میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین ھی استعمال
ارض پاک پاکستان میں تحریک انصاف کی گورنمنٹ کو جو سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے وہ ہے مہنگائی کا جن جو کہ حکومت کے قابو سے باہر ہے ویسے
خواجہ آصف نے اسمبلی فلور پر کھڑے ہو کر کہا تھا کہ خدا کی قسم اُٹھا کر کہتا ہوں کہ نواز شریف جلد وطن واپس آ جائیں گے،اُنہیں بس علاج









