ایک درخت کی طرح ، غربت کی بھی بہت سی جڑیں ہیں۔ لیکن عالمی غربت کی بہت سی وجوہات میں سے ایک عنصر کھڑا ہے" تعلیم" تعلیم کا شعبہ
قارئین محترم ہم نے پڑھے لکھے جاہل کی اصطلاح تو بہت بار سنی اور سمجھتے بھی ہیں. مگر یہ پڑھے لکھے بے کار کیا بلا ہے ہم اگر آج سے
اسلام جب وجود میں آیا تو اللّه تبارک و تعالی نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء علیہ السلام کو دنیا میں اسلام کی دعوت و تبلیغ کیلئے
ہزاروں کی تعداد میں موجود سندھ کے سرکاری اسکول جن کا کوئی پرسان حال نہں ، سندھ کے سرکاری اسکو لوں کی کر کردگی مایوس کن نظر آتی ہے ،
قرآن پاک میں جہاں علم کا ذکر آیا ہے وہیں قلم کا بھی آیا ہے کیونکہ علم سکھانے کا ذریعہ"قلم" ہے اسلیے قلم ہمارے لیے حرمت کا باعث ہے لیکن
ہم ہمیشہ تعلیم یافتہ معاشرے کی بات کرتے ہیں لیکن یہ بھول جاتے ہیں کہ تعلیم کے ساتھ ساتھ اگر شعور کو اجاگر نہ کیا جائے تو وہ تعلیم یافتہ
تعلیم کے دائرہ کار میں ، اسکولی طلباء کے لئے اسلامی تعلیم بہت ضروری ہے ، یہاں تک کہ چھوٹے بچوں کو بھی اسکول کی دنیا میں داخلے سے قبل
پرانے وقتوں میں یا آج سے 20 سال قبل ایک رواج تھا کے جب بھی کوئی شخص تھوڑا بہت پڑھ لیتا تھا تو اس کی نظر سرکاری نوکری پر ہوتی
ہم اپنی آنے والی نسل کو کیسے باور کروائیں کہ علم سے ہی ہماری زندگی روشن ہوگی۔۔۔ کچھ عرصے تک میں یہی سوچ رکھتا تھا کہ علم حاصل کرنا کوئی
کورونا وائرس نے پاکستان کا نظام تعلیم اور امتحانات کا نظام درہم برہم کردیا ہے۔ پاکستان میں تعلیمی نظام 20،2020 مارچ کو تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے تھے ، کیونکہ