" زندگی بہت تکلیف دہ چیز ہے یہ موت سے بڑھ کر اذیت دیتی ہے ۔کیونکہ اس کا کوئی بھروسہ نہیں کب بیچ راستے میں چھوڑ جائے نہیں معلوم ۔ہمارے
اخلاق کا سب مقدم اور ضروری پہلو یہ ہے کہ انسان جس کام کو اختیار کرے اس پر اس قدر استقلال کے ساتھ قائم رہے کہ گویا وہ اس کی
ایک مسلمان کے لیے مطالعہ سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی ضرورت و اہمیت ظہور سورج سی ہے۔ کیونکہ ایک مسلمان سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی
اللہ تعالی کے تمام انبیاء معصوم ہیں، باقی ہر انسان میں عیب ہیں وہ خطا کار بھی ہیں وہ گناہ گار بھی، لیکن جو اللہ تعالی کے دوست بن کر
ماں ایک ایسا انمول تحفہ ہے جس دنیا میں نہیں بلکہ پورے کائنات میں کوئی نعمل بدل نہیں لیکن اس کا احساس ہر کسی کی پاس نہیں اور نہ ہی
ھمارے آباؤ اجداد نے ہمیں نہ صرف آزاد ریاست دی بلکہ ہمیں زندگی کے کئی اصول بھی بتائے ۔ آج اگر ہم سکون سے بغیر کسی خوف ،بغیر کسی در
جمعہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ اجتماع سے مشابہہ ہے، جمعہ (جمع ہونے کا دن) ہم (امت محمدیہ) بہت خوش نصیب ہیں کہ اللہ تَعَالٰی نے اپنے پیارے نبی حضرت
حضرت محمد بن عبد اللہ صلی اللہ علیہ وسلم 12 ربیع الاول عام الفیل بمطابق 570ء یا 571ء کو دنیا میں رہ تشریف لائے ۔ آپ کے دادا حضرت عبدالمطلب
آئیے بحث کو آگے بڑھاتے ہیں! حافظ صاحب کا کہنا یہ بهی تها کہ سراج الحق صاحب سے جب سیاست کے منجھے ہوئے کھلاڑی ہاتھ ملا رہے ہیں تب اناڑی
علم زندگی کا بہترین زاویہ ہے. جس سے انسان بنتا ہے اور انسانیت کی طرف سفر شروع کرتا ہے. علم ہو اور انسان تبدیل نہ ہو تو یہ علم









