چاند کی جھوٹی شہادت پر 50 ہزار روپے جرمانہ یا تین سال قید،بل منظور

بل پاس ہونے سے معاملہ قانون کے مطابق ہوجائے گا
0
42
Muharram 2023

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کا چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری کی زیرصدارت اجلاس ہوا

”دی پاکستان رویت ہلال بل 2023“ اور”دی حج اینڈ عمرہ ریگولیشن بل 2023“ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی نے متفقہ طور پر منظور کرلئے“

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا-سینیٹرز بہرہ مند خان تنگی، مولوی فیض محمد، گردیپ سنگھ، انور لعل دین، صابر شاہ، پروفیسر ساجد میر اور حاجی ہدایت اللّہ کے علاوہ وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب آہنگی، ایڈیشنل سیکریٹری وزارت مذہبی امور، ڈی جی حج اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی-

اجلاس میں ”دی پاکستان رویت ہلال بل 2023“ کا شق وار جائزہ لیا گیا-ڈی جی وزارت مذہبی امور نے بل سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی-بل پر گفتگو کے بعد کمیٹی نے متفقہ طور پر”دی پاکستان رویت ہلال بل 2023“ بغیر کسی ترمیم کے منظور کرلیا-

بل کے مطابق رویت ہلال کمیٹی کی مدت 3 سال ہوگی-اگر کوئی ایکٹ کے شق کی خلاف ورزی کرتا ہے تو 5 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، ٹی وی چینلز، باضابطہ سرکاری اعلان سے پہلے اعلان کرنے کی صورت میں دس لاکھ روپے جرمانہ یا لائسنس کی معطلی یا دونوں سزائیں دی جائیں گی جبکہ جھوٹی شہادت دینے پر 50 ہزار روپے جرمانہ یا تین سال قید یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں -سینیٹر بہرہ مند خان تنگی نے کہا کہ جرائم کو روکنے کیلئے سزائیں زیادہ ہونی چاہئے-

کمیٹی میں ”دی حج اینڈ عمرہ ریگولیشن بل 2023“ پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی-وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی سینیٹر طلحہٰ محمودنے کہا کہ یہ قانون سازی بہت اہم ہے حج اور عمرہ کو ریگولیٹ ہونا چاہئے-ایڈیشنل سیکریٹری وزارت مذہبی امور کا کہنا تھا کہ اس بل کے منظور ہونے سے وزارت اپنی پالیسی بنائے گی کیونکہ فی الحال حج اور عمرہ کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں ہے-سینیٹر بہرہ مند خان تنگی نے کہا کہ اگر یہ بل منظور ہوا تو بہت سے مسائل حل ہو جائیں گے-ڈی جی حج نے بل پر کمیٹی کو بریفنگ دی-ان کا کہنا تھا کہ عمرے پر ہماری کوئی قانونی گرفت نہیں ہے، بل پاس ہونے سے معاملہ قانون کے مطابق ہوجائے گا-

سینیٹر طلحہ محمود نے ممبران کو بل کے پس منظر سے آگاہ کیا-انہوں نے کہا کہ تقریباً 1 لاکھ60 ہزار افراد نے حج ادا کیا-انہوں نے کہا کہ حج آپریٹرز کے کافی شکایات موصول ہوئی ہیں -850-1000 پرائیویٹ حج آپریٹرز ہیں جن کو ریگولیٹ کرنا ایک چیلنج ہے-انہوں نے کہا کہ حج کے اخراجات کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھا رہے ہیں – حج پر جانے والے افراد کو جو ادویات دی جاتی ہیں ان کا کروڑوں میں خرچہ آتا ہے-ہم نے ادویات بنانے والی کمپنیوں سے بات کی اور انہوں نے کہا مہنگی ادوایات کے علاوہ باقی ادویات حجاج کو مفت میں دینے کیلئے تیار ہیں -ا حجاج کرام کی رہائش کیلئے عمارت کا بندوبست کرنا بہت مہنگا ہوتا ہے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ تین سال کا معاہدہ عمارت لینے کیلئے کرلیں جس کے باعث قیمت کم ہوجائے گی-حجاج کیلئے خوراک کی سپلائی کیلئے سعودی عرب میں پاکستانی کیٹرنگ کمپنیز سے معاملات طے ہوجائیں تو بھی بہت خرچہ بچ سکتا ہے-

انہوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ حج سے پہلے بھی کچھ حجاج کو کل ساڑھے چار ارب روپے اور حج کے بعد مزید کل ساڑھے بارہ ارب روپے واپس کر رہے ہیں – پرائیویٹ آپریٹرز کا مسئلہ مس کمٹمنٹ کا ہے-ہم چاہتے ہیں کہ آپریٹرز،کمپنیاں کم ہوں بے شک اس میں بندے زیادہ رکھیں لیکن اتنی بڑی تعداد میں آپریٹر کو ریگولیٹ کرنا مشکل کام ہے- اگر یہ بل پاس ہوجاتا ہے تو حج اور عمرہ سے متعلق کئی مسائل حل ہوسکتے ہیں -بل پر تفصیلی بحث کے بعد کمیٹی نے متفقہ طور پر”دی حج اینڈ عمرہ ریگولیشن بل 2023“ پاس کرلیا-چیئرمین کمیٹی اور وزیر برائے مذہبی امور نے بل پاس کرانے ہر تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا-

قیام پاکستان سے اب تک توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات کا ریکارڈ عدالت میں پیش

نیب ٹیم توشہ خانہ کی گھڑی کی تحقیقات کے لئے یو اے ای پہنچ گئی، 

وفاقی دارالحکومت میں ملزم عثمان مرزا کا نوجوان جوڑے پر بہیمانہ تشدد،لڑکی کے کپڑے بھی اتروا دیئے

بزدار کے حلقے میں فی میل نرسنگ سٹاف کو افسران کی جانب سے بستر گرم کی فرمائشیں،تہلکہ خیز انکشافات

10جولائی تک فیصلہ کرنا ہے،آپ کو 7 اور 8 جولائی کے دو دن دیئے جا رہے ہیں 

آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر جج جو کیس سن رہے ہیں وہ جانبداری ہے ؟

Leave a reply