چار لوگ نہ ہوتے تو شاید آئی بی کے ہاتھوں قتل ہو چکا ہوتا،اقرارالحسن

0
52

چار لوگ نہ ہوتے تو شاید آئی بی کے ہاتھوں قتل ہو چکا ہوتا،اقرارالحسن

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نجی ٹی وی کے اینکر اقرار الحسن نے حملے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کی ہے

اقرار الحسن کا کہنا تھا کہ کل اگر چار لوگ نہ ہوتے تو شاید میں یا ٹیم سرِعام کا کوئی رکن آئی بی کے ہاتھوں قتل ہو چکا ہوتا۔سلمان اقبال کہ جو ہمیشہ آہنی دیوار بن کر ہمارا دفاع کرتے ہیں، عماد یوسف جو باس سے زیادہ بڑے بھائی ہیں اور شہباز گل صاحب جو کل ہر لمحہ ہمارے ساتھ تھے اور سب سے بڑھ کر وزیراعظم عمران خان

ایک اور ٹویٹ میں اقرارالحسن کا کہنا تھاکہ مجھے احساس ہے کہ میں حالیہ دنوں میں حکومت پر بہت تنقید کرتا رہا ہوں، لیکن یہ معمولی بات نہیں کہ وزیر اعظم ایک صحافی پر تشدد کے بعد اپنی حکومت میں، اپنے ماتحت ادارے انٹیلیجنس بیورو کے اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کریں۔ مشیران اور وزراء بھی اپنے ادارے کی بجائے صحافی کے ساتھ ہوں

ایک اور ٹویٹ میں ایک ویڈیو شیئر کی اور ساتھ ہی پیغام میں اقرار الحسن نے کہا کہ آئی بی انسپکٹر کاشف جس کے رشوت کے ثبوت لے کر ہم انٹیلیجنس بیورو کے دفتر پہنچے تھے، اسی گستاخی پر ڈائریکٹر آئی بی رضوان شاہ اور اُن کی ٹیم نے اسلحہ نکال کر ٹیم سرِعام پر خونریز تشدد کیا۔ بدمعاشی کا یہ عالم ہے کہ حملے کی ابتدائی ریکارڈنگ والے ہمارے کیمرے ابھی تک واپس نہیں کئے گئے

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اقرارالحسن کے معاملے پر سلمان اقبال سے تفصیلی بات کی ہے، انشاللہ ذمہ داران سزا سے نہیں بچ سکیں گے ،

‏انٹیلی جینس بیورو کے انسپکٹر کی کرپشن ویڈیو ثبوتوں کے ساتھ بے نقاب کرنے پر ڈائریکٹر آئی بی رضوان شاہ اور اس کی ٹیم کا اینکر اقرارالحسن اور سرعام ٹیم پر حملہ کیا گیا۔ ٹیم سرِعام کو ننگا کرکے نازک اعضاء پر بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور ویڈیو بھی بنائی گئی، اقرار الحسن نے ہسپتال سے نجی ٹی وی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسا پہلی بار ہوا کہ ہمارے سب کے سامنے کپڑے اتارے گئے ،ہمیں ایک دوسرے کے سامنے برہنہ کیا گیا اور تین گھنٹے تک ہمیں محبوس رکھ کر ہم پر تشدد کیا گیا، ہماری ٹیم کے نازک اعضا پر بجلی کے کرنٹ لگائے گئے

نجی ٹی وی کے اینکر پرسن نے رشوت خور افسر کے خلاف اسٹنگ آپریشن کیا جو محکمے کے اعلیٰ افسران کو بالکل بھی برداشت نہ ہوا آئی بی کا افسر نادرا کی تصدیق کیلئے گھروں میں آکر رشوت لیتا تھا، ثبوت کے ساتھ شکایت کیلئے آئی بی آفس جانے والی نجی ٹی وی کی ٹیم کو یرغمال بنالیا گیا رشوت خوری سے متعلق سوالات پوچھنے پر سرعام کی ٹیم کو برہنہ کرکے بہیمانہ تشدد کیا گیا جس کے نتیجے میں اقرارالحسن اور دیگر ممبران شدید زخمی ہوگئے اور ان کی ویڈیوز بھی بنائی گئیں۔سفاک اہلکاروں نے اسی پر بس نہ کیا بلہ اپنے اپنے اعلیٰ افسر کی ہدایت پر کچھ ممبران کے نازک اعضاء پرکرنٹ بھی لگایا گیا.

اقرارالحسن پر لاہور میں تشدد،مبشر لقمان حکومتی اداروں پر برس پڑے

کرنٹ لگانے کے باعث…اقرار الحسن نے ویڈیو پیغام جاری کر دیا

Leave a reply