آج پاکستان کو بہت سے سماجی مسائل کا سامنا ہے لیکن کچھ پاکستان میں بہت عام ہیں جو ہمارے معاشرے اور پاکستان کی معیشت کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔ جیسا کہ کرپشن ، غربت ، ناخواندگی ، آبادی میں اضافہ ، دہشت گردی ، اسمگلنگ ، منشیات کا استعمال ، وغیرہ
کرپشن کے علاوہ اور بھی بڑے مسائل ہیں جن پر ہماری توجہ کی ضرورت ہے۔ چائلڈ لیبر ہمارے معاشرے کی بدترین بیماریوں میں سے ایک ہے۔ جو دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔اس معاشرے کے ایک لمحہ فکریہ ہے ۔
بچے کائنات کے وہ پھول ہیں جس سے کائنات کا حسن قائم ہے۔ لیکن بدقسمتی سے یہ پھول گلیوں، سڑکوں کی دھول بن گئے ہیں۔ چائلڈ لیبر نے ان معصوم پھولوں کو روند دیا ہے
بچے بلاشبہ قوم کے مستقبل کے معمار ہیں۔ ملک کا مستقبل موجودہ بچوں پر منحصر ہے۔ اگر بچوں کو صحیح طریقے سے تیار نہیں کیا گیا تو ملک کا مستقبل برباد ہو جائے گا۔ یہ بچے سکول جانے اور کھیلنے کی عمر میں اپنے خاندانوں کی بقاء اور بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مزدور کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
چائلڈ لیبر پوری دنیا میں ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے لیکن پاکستان کی طرح تیسری دنیا کے ممالک میں یہ خطرناک سطح تک بڑھ گیا ہے۔ یہ بین الاقوامی مسئلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے کیونکہ بچوں کی ایک بڑی تعداد کام کرنے پر مجبور ہے جو کہ مکمل طور پر قانون کے خلاف ہے۔ یونیسیف کے مطابق دنیا بھر میں 5 سے 15 سال کے تقریبا 158 ملین بچے چائلڈ لیبر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
پاکستان ان دس ممالک میں شامل ہے جہاں سب سے زیادہ بچوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے-پاکستان میں 5-15 سے کم عمر کے بچے 40 ملین سے زیادہ ہیں۔ تحقیق کے مطابق 2.7 ملین بچے زراعت کے شعبے میں کام کر رہے ہیں۔ ان میں سے 73 فیصد لڑکے اور باقی لڑکیاں ہیں۔
چائلڈ لیبر کی ایک بنیادی وجہ غربت ہے جو ان بچوں کو مزدوروں کی طرح کام کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ جو بچے تعلیم حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں وہ سیکھنے کے بجائے کمانے کے پابند ہیں تاکہ ان کے خاندان کے تمام افراد کا پیٹ بھر جائے۔ یہ بچے دن بھر پیسے کمانے کی کوشش کرتے ہیں، اس کے باوجود انہیں تھوڑی سی رقم ملتی ہے جو بمشکل اپنے خاندان کے اخراجات کو پورا کرتی ہے۔
ایک اور اہم وجہ بڑھتی ہوئی بے روزگاری ہے جس نے کئی خاندانوں کو خط غربت سے نیچے گھسیٹا ہے۔ بیروزگاری کی وجہ سے والدین کی یہ مجبوری بن جاتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو فیکٹریوں ، دوکانوں ، یہاں تک کہ سڑکوں پر اشیاء فروخت کرنے پر مجبور کریں۔ چائلڈ لیبر کے بہت سے معاملات ہیں جہاں بچے کو قرض کی ادائیگی کے خلاف کام کرنا پڑتا ہے جو اس کے والد نے لیا تھا
دیہات میں کم عمری کی شادیوں کا رجحان ہے اور بچوں کی بڑی تعداد ہے۔ بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وہ اپنے بچوں کو کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ لہذا ان کے پاس کام کرنے اور اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے تھوڑی سی رقم کمانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ وہ بچوں کو اپنی آمدنی کا ذریعہ سمجھتے ہیں اور وہ انھیں کام کرنے پر مجبور کرتے ہیں جیسے گاڑیاں کھینچنا ، مشینیں مرمت کرنا ، فیکٹریوں میں کام کرنا ، سامان بیچنا وغیرہ۔
بچے اپنے والدین کے نقش قدم پر چلنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ انہیں اپنے بچپن سے اس پیشے میں تربیت دی جاتی ہے جس پر خاندان صدیوں سے چل رہا ہے۔ اس لیے وہ پرائمری تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔ اس کی وجہ سے مزدوروں ، کاریگروں وغیرہ کے بچے بہت چھوٹی عمر میں اپنے والدین کے ساتھ کام کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ بہت سے ترقی پذیر ممالک جیسے پاکستان ، بھارت ، بنگلہ دیش کو ناخواندگی کے مسئلے کا سامنا ہے۔ نچلے طبقے کے لوگ زیادہ تر ان پڑھ ہیں ، اس لیے ان پڑھ والدین کے لیے اپنے بچوں کے لیے تعلیم کی اہمیت کو سمجھنا مشکل ہے۔
ان میں سے بیشتر والدین صرف اس وجہ سے ایسا کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ ان کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے
بدقسمتی سے پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں چائلڈ لیبر اپنے عروج پر ہے۔ چائلڈ لیبر کے فروغ کی ایک اور اہم وجہ چائلڈ لیبر کو روکنے کے قوانین پر حکومت کی ناکامی ہے جس کی وجہ سے چائلڈ لیبر میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے. چائلڈ لیبر ایک بچے کو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم کرتی ہے۔ ہمیں شعور بیدار کرنا ہوگا اور والدین کو اپنے بچوں کی تعلیم پر توجہ دینی چاہیے۔
چائلڈ لیبر کا مسئلہ قوم کے سامنے ایک چیلنج ہے۔ حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مختلف حامی اقدامات کر رہی ہے۔ چائلڈ لیبر بنیادی طور پر ایک سماجی و معاشی مسئلہ ہے جو کہ غربت اور ناخواندگی سے جڑا ہوا ہے ، اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پورے معاشرے کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔ بچوں سے جبری مشقت نہ لیں اور جتنا ممکن ہو اُنکی مدد کریں
چائلڈ لیبر کی معاشرتی برائی کو قابو میں لایا جا سکتا ہے ، ۔ ہر شہری کو اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہونا چاہیے اور چائلڈ لیبر کو روکنے کے لیے اصلاحی اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ہم ایک بہتر اور ترقی یافتہ پاکستان بنا سکیں۔ چائلڈ لیبر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے اگر حکومت عوام کے تعاون سے مؤثر طریقے سے کام کرتی رہے تو انشا اللہ پاکستان ایک دن اس معاشرتی ناسور سے چھٹکارا حاصل کر لے گا
@SmPTI31