سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سرکاری خرچ پر دیے جانے والے الوداعی عشائیے کی دعوت کو مؤدبانہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔ اسسٹنٹ رجسٹرار کی جانب سے جاری کیے گئے ایک مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ عشائیے پر آنے والا خرچ 20 لاکھ روپے سے تجاوز کر سکتا ہے، جس کے باعث انہوں نے اس تقریب میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔
اسلام آباد سے صحافی عمران وسیم نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ تبصرہ سے پاک حقائق یہ ہیں کہ رجسٹرار آفس کیطرف سے الوداعی عشائیہ دینے کیلئے مختلف کیٹرنگ کمپنیز سے رابطہ کیا گیا تھا ان رابطوں کی بنیاد پر ایک نوٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کیطرف سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو لکھا گیا تھا جس پر قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ کا عشاہیہ لینے سے انکار کیا۔ماضی میں جب جسٹس عمر عطاء بندیال چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائرڈ ہورہے تھے تو سب کو معلوم ہے کہ چیف جسٹس اور سینئر ترین جج میں اختلافات تھے لیکن جسٹس عمر عطا بندیال کے اعزاز میں الوداعی عشائیہ ہوا تھا سوال یہ کیا وہ عشائیہ سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے دیا تھا حقائق بتاتے ہیں کہ ایسا نہیں ہے اس عشائیہ کی منظوری چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے خود دی تھی بندیال صاحب کے اعزاز میں عشائیہ میں جسٹس قاضی فائز عیسی نے شرکت بھی کی تھی۔ایک حقیقت یہ بھی ہے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فل ورٹ ریفرنس لینے سے انکار کیا جس میں لوگوں کا سامنا ہوتا ہے متعلقہ عہدیداروں کی تقریریں ہوتی ہے یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ تقریر بے شک تحریری بھی ہو روسٹرم پر آپ لکھی تقریر کے علاوہ کوئی بھی بات کرنے میں آزاد ہوتے ہیں کسی دوسرے کی تقریر کے کسی خاص نقطہ کا جواب دینے کیلئے آپ لکھی تقریر سے ہٹ اپنی بات کر سکتے ہیں جس پر کوئی پابندی ہے بندیال صاحب نے فل کورٹ ریفرنس سے انکار کیا لیکن سپریم کورٹ عشائیہ لیا اس کے برعکس چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے فل کورٹ ریفرنس میں لوگوں کو فیس کرنے اور 20 لاکھ کا عشائیہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے,قومی خزانہ کی رقم بچانے کی یہ واحد مثال نہیں بلکہ سرکاری پیسہ بچانے کی قاضی فائز عیسی نے اور بھی مثالیں قائم کی ہے۔مشہور مقولہ ہے جو بہرا ہے اسکو بھی کسی نے کسی طریقہ سے سنایا یا جا سکتا ہے یا بات اسکو سمجھائی جا سکتی ہے لیکن جب کسی نے خود بہرا کرلیا ہو اسے سنایا جا سکتا ہے نا سمجھایا جا سکتا ہے
نیوز الرٹ 🚨 🚨 🚨
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے عشاہیہ لینے انکار کیوں کیا؟
تبصرہ سے پاک حقائق یہ ہیں کہ رجسٹرار آفس کیطرف سے الوداعی عشاہیہ دینے کیلئے مختلف کیٹرنگ کمپنیز سے رابطہ کیا گیا تھا ان رابطوں کی بنیاد پر ایک نوٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کیطرف سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو…— imran waseem (@imranwaseem92) October 12, 2024
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر فل کورٹ ریفرنس کی تاریخ طے
عدالتی فیصلوں کی مثالوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔چیف جسٹس
چیف جسٹس کی وائرل فیک ویڈیو،ایف آئی اے کا کاروائی کا فیصلہ
خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کا کلچر ختم ہونا چاہیے، چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میرے کیس نہ سنیں،عمران خان کی پھر درخواست
اکثریتی ججز کی وضاحت، چیف جسٹس کا بڑا فیصلہ،جواب مانگ لیا
کچھ صحافی تو بک جاتے ہیں، خرید لو چند پیسے دے کر،چیف جسٹس کے ریمارکس
لاہور:پاکستان کوکلئیر ویلفیئر آرگنائزیشن کا پہلا باضابطہ اجلاس،اہم فیصلے کئے گئے
پیدائشی سماعت سے محروم بچوں کے کامیاب آپریشن کے بعد”پاکستان زندہ باد” کے نعرے
معذوری کا شکار طالبات کی ملی دارالاطفال گرلز ہائی سکول راجگڑھ آمد،خصوصی تقریب
مثبت دلائل دیں سراہیں گے لیکن گالم گلوچ کسی طور برداشت نہیں کرینگے،چیف جسٹس
چیف جسٹس نے قانون سازی کے ذریعے ایکسٹینشن کی حامی بھرلی ،رانا ثناء اللہ
اسرائیل نیازی گٹھ جوڑ بے نقاب،صیہونی لابی عمران کو بچانے کیلئے متحرک
عمران خان بطور وزیراعظم اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کیلئے تیار تھے،دعویٰ آ گیا