‏ماحولیاتی تبدیلی ہمیں تباہ کررہی ہے” تحریر:حسنین احمد

0
41

دنیا کی سلامتی کو درپیش خطرات میں ماحولیاتی تبدیلی بڑے خطرے کے طور پر ابھر رہی ہیں۔ماحولیاتی تبدیلی بڑے عرصے کیلئے زمین کے درجہ حرارت،ہواوں کے رخ،ہواوں کی رفتار میں تبدیلی کو کہتے ہیں۔سائنسدانوں کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی اس کرہ ارض کا خاصہ رہی ہے اور اس کی پیدائش سے لیکر اج تک یہاں بے شمار تبدیلیاں ائی ہیں لیکن اس کی رفتار نہایت سست رہی ہے تاہم 18ویں اور 19ویں صدی میں صنعتی انقلاب انے کے بعد عالمی درجہ حرارت میں تقریبا 30فیصد تک تبدیلی ائی ہے جو ماحولیاتی تبدیلی کی بڑی وجہ ہے.جون میں اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی گئی ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ دنیا کا مجموعی درجہ حرارت معمول سے 1.5 ڈگری زیادہ ہوچکا ہے اگر یہ درجہ حرارت 2 ڈگری تک بڑھ گیا تو اس کے خطرناک نتائج برامد ہونگے اور کم وبیش چالیس کروڑ افراد کو ہیٹ ویو کا سامنا کرنا پڑے گا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اگر دنیا کے درجہ حرارت کو بڑھنے سے نہ روکا گیا تو انے والی دہائیوں میں انسانوں سمیت دنیا پر رہنے والی مختلف مخلوقات کی زندگی پر اس کے گہرے اثرات مرتب ہونگے۔
اس وقت خلا میں گرین ہاوس گیسوں کا اخراج معمول سے بہت بڑھ گیا ہے جو گلوبل وارمنگ کا باعث بن رہا ہے جو دنیا کے درجہ حرارت میں اضافے کا باعث ہے۔دنیا کے درجہ حرارت کے بڑھنے کی وجہ سے گلیشیئرز پگھل رہے ہیں جس کی وجہ سے سمندر کی سطح بلند ہورہی ہیں اور دنیا کے بہت ساحلی شہر جیسا کہ شنگھائی،ہنوئی(ویت نام)،کولکتا،بنکاک وغیرہ 2050ء تک زیر اب آنے کا خطرہ ہیں۔ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جو شدید سیلاب پہلے ایک صدی میں ایک بار اتے تھے کچھ شہروں میں ائندہ ہر سال انے لگیں گے۔اس کے علاوہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے آبی ذخائر کم ہورہے ہیں جو انے والے سالوں میں خشک سالی کا باعث بنے گے۔
ماحولیاتی تبدیلی مستقبل قریب میں تیسری دنیا کے ممالک کیلئے سب سے بڑا خطرہ ہوگا کیونکہ ان کے پاس اتنے وسائل موجود نہیں ہونگے جس سے وہ یہ خطرہ ٹال سکے۔ان تیسری دنیا کے ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔جرمن واچ نامی عالمی تھنک ٹینک کی جانب سےجاری کردہ عالمی ماحولیاتی اشاریے میں پاکستان کا شمار دنیا کے ان پانچ ملکوں میں کیا گیا ہے جو سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔ دنیا بھر کے موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر دس ممالک کے فہرست میں سے پاکستان پانچویں نمبر پر ہے جوکہ دو دہائیوں پہلے آٹھویں نمبر پر تھا۔پاکستان میں مسلسل جنگلات کی کٹائی جاری ہے جس کی وجہ سے ماحول میں کاربن ڈائی آکسائڈ مسلسل بڑھ رہا ہے جو درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ بن رہا ہے۔2015 میں شائع ہونے والی حالیہ قومی جنگلاتی پالیسی کے مطابق پاکستان میں لکڑی کی مانگ اس کی ممکنہ پائیدار فراہمی سے 3 گنا زیادہ ہے۔ اس پالیسی میں کہا گیا کہ ملک میں سالانہ تخمینہ لگ بھگ 66 ہزار 700 ایکڑ درخت ضائع ہوجاتے ہیں۔جرمن واچ نامی عالمی تھنک ٹینک کی گلوبل کلائیمیٹ انڈیکس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث 1998 سے 2017 تک آٹھویں نمبر پر تھا، وہ اب 1999 سے 2018 تک رونما ہونے والے موسمیاتی واقعات کے باعث دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک کی فہرست میں آٹھویں نمبر سے پانچویں نمبر پر آ گیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’اس عرصے کے دوران پاکستان میں موسمیاتی واقعات کے باعث 10 ہزار اموات ہوئیں اور ملک کو تقریباً چار ارب امریکی ڈالر کا نقصان ہوا۔پورے خطے میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ملک ہے جس کی وجہ جنگلات کا رقبہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ بھوٹان میں کل رقبے کے 25 فیصد پر جنگلات ہیں جبکہ پاکستان میں تین سے چار فیصد پر بھی جنگلات نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں گنجان آبادی کے باعث بھی مسئلے پیدا ہو رہے ہیں۔ آنے والے وقت میں زرخیز زمین اور پانی آدھا رہ جائے گا اور آبادی دگنی ہو جائے گی اور صورتحال بہت گمبھیر ہو جائے گی۔
لہذا دنیا کو انے والے اس شدید خطرے سے نمٹنے کیلئے ابھی سے ہی اقدامات کرنے چاہیے مگر بدقسمتی سے اس بارے میں عالمی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہے اور اگر کچھ ہو بھی رہا ہے تو وہ صرف کانفرنس تک محدود ہے۔دنیا کے بڑے ممالک جیسا کہ چین،امریکہ اور انڈیا وغیرہ سب سے زیادہ ماحول کو نقصان پہنچا رہے ہیں مگر ان کے اقدامت قابل ستائش نہیں۔ان بڑے ممالک کے برعکس بھوٹان جیسے چھوٹے ملک نے اقدامات کرکے خود کو کاربن فری بنا دیا ہے۔ان بڑے ممالک کو یہ مسئلہ سنجیدگی سے لے کر سنجیدہ اور عملی اقدامات کرنے چاہیے۔ایک تو دنیا کو گاڑیوں سے پیدا ہونے والی الودگی کو کم کرنے کیلئے الیکٹرانک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے،ایسے فورمز بنانے چاہیے جس میں تمام عالمی لیڈران اس خطرے سے نمٹنے کیلئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرسکیں،امیر ممالک غریب ممالک کو اس خطرے سے نمٹنے کیلئے مالی امداد دے،زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائے تاکہ ماحولیاتی الودگی کو کم کیا جاسکے۔اس کے علاوہ ہر ملک کو انفرادی اقدامات کرنے چاہیے۔
پاکستان اس خطرے سے نمٹنے کیلئے کافی اقدامات کررہا یے جوکہ قابل ستائش ہے جس میں 10 بلین ٹری سونامی منصوبہ سرفہرست ہے۔ مگر اس کے علاوہ درختوں کے تحفظ کیلئے بھی اقدامت کرنے چاہیے،تمام شہریوں میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اگاہی پھیلانی چاہیے اور ٹمبر مافیا کے خلاف سخت اقدامات کرنے چاہیے اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ اقدامات تیز کرنے چاہیے۔حکومت کے ساتھ ساتھ ہم یعنی شہریوں کی بھی ذمی داریاں ہے۔ہمیں نئے درخت لگانے چاہیے،درختوں کی کٹائی سے گریز کرنا چاہیے اور پرانے درختوں کا خیال رکھنا چاہیے۔اسی طرح ہم سب باہمی اتفاق سے ہی اس خطرے سے چھٹکارا پاسکتے اور اپنی خوبصورت دنیا کو بچا سکتے ہیں۔

Leave a reply