کالم نگاری کے 5 آسان طریقے۔ تحریر کنزہ صدیق

0
166

قلم اور قلمکار کی اہمیت ہر دور میں مسلم رہی ہے قلم کی اہمیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اقبال کی قلم ہی مسلمانوں کا شعور جگانے کا سبب بنی اسی طرح قلم اور قلم کار کا رشتہ نہایت ہی گہرا ہے 

کالم نگار معاشرے کی تصویرکو اپنے خیالات، نظریات اور فکر کے ذریعے قلم کی زبان عطا کر کے الفاظ کے روپ میں ڈھالتا ہے۔

کالم نگاری کے شوقین نوجوانوں کے لیے چند نہایت آسان طریقے اور کچھ اصول میں بتانا چاہوں گی جن کی مدد سے کوئی بھی بڑی آسانی سے اپنے خیالات کو لفظوں میں بیان کرسکتا ہے 

کالم لکھنے کا سب سے پہلا مرحلہ شروع ہوتا ہے ڈائری لکھنے سے۔۔

جی ہاں آپ کے دماغ میں جب بھی کوئی اچھا سا ٹاپک آئے تو آپ فوراً ہی اسے محفوظ کر لیں ساتھ ساتھ اسی کے متعلق سوچنا بھی شروع کریں 

بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہمارے دماغ میں وہی ٹاپک آتا ہے جو ہمارے اردگرد ہورہا ہوتا ہے لہذا جب بھی آپ اپنے عنوان کے متعلق سوچیں تو زرا اردگرد کے ماحول پہ بھی نظرِ ثانی کریں

روز ایک ورق لکھئیے دماغ میں خاکہ بنائیے یہ طریقہ آپکو اچھا لکھاری بننے میں مدد دے گا

دوسرے طریقہ یہ ہے کہ آپ چھوٹی چھوٹی کہانیاں بنائیے ایسی کہانیاں جو موجودہ دور کی عکاسی کرسکیں، آپ سیاسی کہانیوں سے لے کر طنزومزاح سے بھرپور کہانیاں لکھنا شروع کریں آج کل نوجوانوں کو سیاست کا بڑا ہی شوق ہے اسی لیے ملک میں ہونے والے روز مرہ کے معاملات پہ بھی آپ لکھ سکتے ہیں 

چلیں جی اب بڑھتے ہیں ہمارے تیسرے طریقے کی طرف جوکہ آپ کو ایک اچھا کالم نگار بننے میں مدد دے گا تیسرا طریقہ یہ کہ آپ کسی اچھے کالم نگار کو پڑھنا شروع کریں انکے الفاظ پہ غور کریں الفاظ کے چناو اور انکے معنی و مفہوم پہ غور کریں تاکہ آپ کو سیکھنے میں مدد ملے یاد رکھئیں جب بھی آپ کسی کتاب یا کالم کو پڑھتے ہیں تو آپکے دماغ میں بھی مختلف کردار ابھرتے ہیں جسکی وجہ سے آپکو مختلف آئیڈیاز مل جاتے ہیں 

چوتھا طریقہ ہے مکالمہ،

تحریر سکیھنے کا ایک طریقہ فرضی مکالمہ ہے جیسا کہ فرض کر لیجئے کہ دو دوست آپس میں مثبت بحث کر رہے ہیں جس میں ایک چھٹی کے دن کو گھر میں گزارنے پہ بہتر سمجھتا ہے تو دوسرا گھومنے پھرنے کو اہمیت دیتا ہے۔ دو متضاد نظریات یا خیالات کے درمیان موازنہ کرنے سے مزید خیالات جنم لیتے ہیں جسکی وجہ سے تحریر لکھنے مں آسانی ہوتی ہے 

پانچواں طریقہ اور سب سے اہم یہ کہ مراسلہ اور مکتوب نگاری ہے آپ جو بھی لکھیں اس پہ بڑے غور کرنے کے بعد اسے جانچ لیں بات ہمیشہ مثبت اور مختصر کریں سمجھانے کے لیے الفاظ کا چناو آسان رکھیں تاکہ کسی بھی کلاس کے لوگوں کو پڑھنے اور سمجھنے میں آسانی ہو مختصر بامعنی الفاظ سے آپ کے کالم میں خوبصورتی آتی ہے اور اسی کے ساتھ ساتھ مزاح یا شاعری بھی شامل کیجئے تاکہ پڑھنے والے کو مزہ آئے بجائے اسکے کہ وہ بور ہوجائے ۔۔

میں نے بھی کوشش کی کہ آپ کو سب سے آسان لفظوں میں سمجھا سکوں امید ہے کہ شروعات میں کالم لکھنے کے لیے آپکو ان طریقوں سے مدد ملے گی

کالم نگاری کا دائرہ کار اور دائرہ عمل اس قدر پھیلا ہوا ہے کہ اسکی سماجی و سیاسی،تہذیبی،اخلاقی اور ہمہ گیر وسعت سے کون انکار کر سکتا ہے ۔اس کے اعتراف میں اکبر الہ آبادی کا کہنا ہے کہ 

کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو

جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو۔

اللہ آپکا حامی و ناصر ہو۔

Leave a reply