کرونا کے دوران خریداری میں بڑے پیمانے پر کرپشن،ذمہ داروں کیخلاف کاروائی کا حکم

اسلام آباد.پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ این ڈی ایم اے کی کرونا کے دوران خریداری میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی ہے،این ڈی ایم اے نے ایسی کرونا ٹیسٹنگ کٹس خریدیں جو ایک ماہ میں ہی زائد معیاد ہوگئیں اور استعمال نہ ہوسکیں ،700 آئی سی یو بیڈز خردینے کے کے لیے 46 ہزارفی بیڈ بولی دینے والی کی بولی مسترد کرکے پانچویں نمبر پر1لاکھ 30ہزاربولی دینے والے کوٹینڈر دیا گیا جس سے فی بیڈ 83 ہزار950روپے اضافی خرچہ آیا اورخزانے کو 5 کروڑ87لاکھ 65ہزار نقصان ہوا،سرجیکل گاؤن 60 روپے فی گاؤن بولی دینے والے سے خریدنے کے بجائے پانچویں اور چھٹے نمبر پر بولی دینے والے سے 340 روپے میں خریدا گیا،جس سے13کروڑ35لاکھ روپے نقصان ہوا۔کمیٹی نے سب پر انکوائری کی ہدایت کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کردی۔

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔چیئرمین نور عالم خان نے کہاکہ وزارت صحت کے کچھ ادارے ہیں جو آڈٹ نہیں کروا رہے،کالج آف فیزیشنز اینڈ اور سرجنز پاکستان اورپاکستان نرسنگ کونسل کیوں آڈٹ نہیں کروارہے۔ سیکرٹری صحت نے کہا کہ کالج آف فیزیشنز اینڈ اور سرجنز پاکستان (مقدمہ بازی) لیٹیگیشن میں ہے،پرانے نرسنگ کونسل پر ہماراکوئی کنٹرول نہیں تھا،اب جو نرسنگ کونسل بنارہے ہیں اس میں حکومت کو کنٹرول ہوگا۔آڈٹ حکام نے کہاکہ دونوں ادارے حکومت نے قائم کئے۔کمیٹی میں پی ایس ایل کے نشریاتی حقوق کے حوالے سے سرکاری ٹی وی اور نجی چینل کے کنسورشیم کامعاملہ بھی زیر بحث آیا۔نورعالم خان نے کہاکہ ایک نجی چینل کو اوبلائج کیا گیا تھا،ملک مختار احمد نے کہاکہ کیا یہ رائیٹس پی ٹی وی کے پاس ہیں کہ کسی اور کے ساتھ کنسورشیم بنا سکے۔وفاقی سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ یہ پچھلی مینجمنٹ میں یہ فیصلہ ہوا، ہم نے اس کنٹریکٹ کو بھی چیلنج کیا ہوا ہے، ملک مختار احمد نے سوال کیاکہ آپ کو کنسورشیم کی کیوں ضرورت ہے، شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ ڈاکٹر نعمان نیاز کو بلائیں اس سے فیکٹس پوچھیں۔سیکرٹری اطلاعات نے کہاکہ انکوائری ہوئی جو جو ملوث تھے ایف آئی اے کو کیس بھیج دیا گیا، ڈاکٹرنعمان نیاز عدالت چلے گئے اور اسٹے لے لیا۔ملک مختار احمد نے کہاکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے آپ اس پر کچھ نہیں کرسکتے۔چیئرمین کمیٹی نورعالم خان نے کہاکہ ایف آئی اے انکوائری رپورٹ کی کاپی ہمیں بھجوائے تاکہ اس میں تبدیلی نہ آسکے، یہاں پر ٹیمپرنگ ہوتی ہے،جو کلپرٹس ہیں ان کے تنخواہیں روک دیں،ان کی تنخواہیں مراعات روکیں، ان کو گاڑیاں دینے کی کوئی ضرورت نہیں، وہ ویسے جاکر بیٹھتے ہیں تو ان کو سائیڈ پر بٹھائیں، یہ کنٹریکٹ کینسل کریں۔سیکرٹری اطلاعات نے کہاکہ ہم 26 جولائی 2022 کو کنٹریکٹ کینسل کیا تھا انہوں نے سٹے لے لیاجس پر نور عالم خان نے کہاکہ میں چیف جسٹس کو درخواست کرتا ہوں جہاں پر کرپشن ہوئی ہے اس پر سوموٹو لیں۔ چیئرمین پی اے سی نے وفاقی سیکرٹری اطلاعات کے پاس ایم ڈی پی ٹی وی کاعہدہ ہونے پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے ایم ڈی پی ٹی وی کا عہدہ چھوڑ دینا تھا،غلط کام غلط ہے، آپ نے ایم ڈی کے لئے اشتہار دینا ہے،جس پر سیکرٹری اطلاعات نے بتایاکہ اس حوالے سے کابینہ کو سمری بھیج رہے ہیں،ابھی ہفتے دس دن ہوئے ہیں سیکرٹری بنے ہوئے،کمیٹی نے معاملے کے حوالے سے سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو بھی لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔

سردار تنویر الیاس کی نااہلی ، غفلت ، غیر سنجیدگی اور ناتجربہ کاری کھل کر سامنے آگئی 

عمران خان کا مظفر آباد جلسہ،وزیراعظم آزاد کشمیر کی کرسی خطرے میں

،وزیر اعظم آزاد کشمیر کو اگر بلایا نہیں گیا تو انہیں جانا نہیں چاہیے تھا،

تنویر الیاس کے بیٹے کا آزاد کشمیر پولیس و مسلح ملزمان کے ہمراہ سینٹورس پر دھاوا، مقدمہ درج

تنویر الیاس نے سپریم کورٹ میں دائر اپیل میں خود کو” وزیراعظم” لکھ دیا،اپیل خارج

کمیٹی میں این ڈی ایم اے سے متعلق سال 2021-22 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ کچھ کرونا ٹیسٹنگ کٹس خریدی گئیں وہ ایکسپائری کے بہت قریب تھیں، وہ استعمال نہیں ہوسکیں جس سے قومی خزانے کو نقصان ہوا۔جس پر کمیٹی نے معاملے کی انکوائری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کردی ۔نور عالم خان نے کہا کہ اس پر آپ نے انکوائری کرنی ہے اور ذمہ داری کا تعین کرنا ہے۔آڈٹ نے بتایا کہ این ڈی ایم اے کی جانب سے 1100 ملین کی زرعی ترقیاتی بینک انویسٹمنٹ کی گئی، چیئرمین کمیٹی نے معاملے کی انکوائری کر کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے،این ڈی ایم اے کا پیسہ سرمایہ کاری میں نہیں لگایا جا سکتا ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ این ڈی ایم اے نے2020-21 میں کویڈ کے دوران سات لاکھ 50 ہزار سرجیکل گائونز خریدے،گانز پانچویں چھٹے نمبر کے بڈر سے لیں گئیں جس سے 133 ملین روپے زیادہ خرچ کئے گئے۔پہلے چار بولی دہندگان نے 160سے 330روپے فی گاون قیمت دی مگر این ڈی ایم اے نے ان کو ٹھیکہ دینے کے بجائے پانچویں اور چھٹے نمبر پر آنے والے جس نے 340 روپے فی گاؤن قیمت دی تھی اس کو ٹھیکہ دے دیا جس سے 133.5ملین روپے اضافی خرچ ہوئے ۔کمیٹی نے معاملے کی انکوائری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ذمہداران کے خلاف کارروائی کرنے کی شفارش کردی ۔آڈٹ حکام نے بتایاکہ این ڈی ایم اے نے2020-21 میں کویڈ کے دوران700آئی سی یو بیڈز خریدے جس سے خزانے کو 58.76ملین روپے نقصان ہوا۔جب ٹینڈر دیا گیا تو سب سے کم قیمت 46 ہزار50روپے فی آئی سی یوبیڈ آئی جبکہ ایک کمپنی نے 92 ہزار250روپے ،دوسری کمپنی نے 1لاکھ 626روپے اورایک نے 1لاکھ 16ہزار روپے کی بولی دی جبکہ ٹینڈر1لاکھ 30ہزار فی آئی سی یو بیڈ بولی دینے والی کمپنی کو دے دیاگیا اس طرح فی بیڈ 83ہزار950روپے اضافی خرچہ آیاجو کہ 700بیڈز کے 5کروڑ87لاکھ 65ہزار روپے بنتے ہیں کمیٹی نے مہنگے آئی سی یو بیڈز خریدنے پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ اس معاملے کی انکوائری کی جائے اور ذمہداروں کو سزادی جائے ۔(محمداویس)

Comments are closed.