سعودی عرب کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ کوروناوائرس کی نئی قسم ای جی.5 کا بیماری کی شرح یا شدت پر کوئی نمایاں اثر نہیں پڑا ہے ،لہٰذا صحت سے متعلق اضافی اقدامات کی ضرورت نہیں ہے جبکہ کورونا کی نئی قسم کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزارت نے کہا، جہاں تک بیماری کی شدت کا تعلق ہے، ای جی 5 وائرس ابھی تک کوئی خطرے کی گھنٹی نہیں لگ رہا ہے۔
علاوہ ازیں بتایا وزارت صحت کووِڈ-19 کی جینیاتی ترتیب کی پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہے اور پبلک ہیلتھ اتھارٹی (وقایا) کی لیبارٹریوں کے ذریعے ای جی.5 قسم سمیت اومیکرون کے متعدد ذیلی اقسام کی نگرانی کی جارہی ہے۔ جبکہ اومیکرون، ای جی 5 یا ایرس کی نسل پہلے ہی کرونا وائرس کی ذیلی شکلیں ہیں، جو کسی بھی دوسری قسم کے مقابلے میں زیادہ لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔
غریب بچے اچانک خوشی سے جھوم اٹھے، جب ایک ٹوٹا کھلونا کباڑ سے نکلا
توشہ خانہ فوجداری کیس میں عمران خان کی اپیل پر سماعت آج ہو گی
ڈریپ نے دواؤں کی قیمت میں اضافے کی تردید کر دی
تاہم جہاں تک بیماری کی شدت کا تعلق ہے، ای جی 5 قسم کسی خطرے کی گھنٹی نہیں بجا رہی ہے، حالانکہ ابتدائی رپورٹس سے پتا چلتا ہے کہ یہ زیادہ متعدی ہوسکتی ہے۔ اس نے ایکس بی بی.1.16 کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ، جو ایک اور انتہائی متعدی اومیکرون ذیلی قسم ہے اورچند ماہ قبل اس کے کیس سامنے آئے تھے۔
تاہم واضح رہے کہ ای جی.5 قسم اس وقت امریکا میں کرونا وائرس کی سب سے زیادہ اثرانداز ہونے والی شکل ہے۔ 18 اگست کو مرکز برائے انسداد امراض اور بچاؤ (سی ڈی سی) نے تخمینہ ظاہر کیا تھا کہ ای جی 5 20.6 فی صد نئے انفیکشن کا ذمے دار تھا۔