کرونا پر قابو پانے کے لئے احتیاط اور ویکسینیشن ضروری تحریر: محمد حماد

ملک میں کرونا ایک بار پھر سر اٹھانے لگا ہے اور یومیہ کیسز کی شرح 7 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ کراچی سمیت بڑے شہروں میں یہ شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور ماہرین اسے کرونا کی چوتھی لہر قرار دے رہے ہیں۔ کرونا کا ڈیلٹا ویرئنٹ بھی پاکستان میں پہنچ چکا ہے اور خدشہ اس بات کا ہے کہ اگر صورتحال کو جلد قابو نہ کیا گیا تو خدانخواستہ پاکستان میں بھی بھارت جیسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

اب سے چند ہفتوں قبل نیچے جاتے کیسز کے اچانک بڑھنے کی وجہ عوام کی غیر سنجیدگی اور بے احتیاطی بھی ہے۔ حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایس او پیز پر عمل کی شرح انتہائی کم ہے۔ ماسک کا استعمال جو کرونا کا پھیلاؤ روکنے کے لئے ایک بہترین عمل ہے اس پر عملدرآمد بھی انتہائی کم نظر آتا ہے۔ مارکیٹوں میں بے تحاشا رش سے نہ صرف سماجی فاصلہ برقرار نہیں رہتا بلکہ دکانداروں اور خریداروں کا ماسک کا استعمال نہ کرنا کرونا کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ حکومت اور ادارے ایس او پیز پر عمل کرانے میں بری طرح ناکام نظر آتے ہیں۔

کرونا کے خلاف ویکسینیشن کا عمل بھی ملک بھر میں جاری ہے۔ حکومت کے سخت اقدامات اور پابندیوں کی وارننگ کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد نے ویکسینیشن سینٹرز کا رخ کیا ہے جس کے سبب وہاں شدید رش دیکھنے میں آرہا ہے۔ کراچی میں ایکسپو سینٹر میں قائم ویکسینیشن سینٹر کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہیں جہاں عوام کی بڑی تعداد بغیر ایس او پیز اور سماجی فاصلے کے لمبی قطاروں میں کھڑی نظر آتی ہے۔ اسے اداروں کی نااہلی کہیں یا منصوبہ بندی کا فقدان لیکن اندیشہ یہی ہے کہ کرونا سے بچاؤ کے لئے بنائے گئے یہ ویکسینیشن سینٹرز حکومتی نااہلی کے سبب کرونا کے پھیلاؤ کا باعث نہ بن جائیں۔

بلاشبہ احتیاط اور ویکسینیشن ہی کرونا کا پھیلاؤ روکنے کا واحد ذریعہ ہیں لیکن بڑھتے ہوئے کیسز اور اسپتالوں پر آنے والے دباو کے بائث حکومت لاک ڈاون جیسے سخت فیصلے کرنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔ اگر عوام چاہتی ہے کہ وہ اپنے کاروبار جاری رکھ سکے تو انھیں حکومت کی جاری کردہ ایس او پیز پر عمل کرنا ہو گا اور اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ وہ اپنے اور اپنے ادارے کے تمام افراد کی ویکسینیشن مکمل کرائیں۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ اپنے آپ کو اور اپنے پیاروں کو اس وبا سے محفوظ رکھیں تو اس کا واحد حل ویکسینیشن اور احتیاط ہے۔ ہمیں بطور قوم سنجیدگی اور اتحاد سے نا صرف اس وبا کا مقابلہ کرنا ہے بلکہ اسے شکست بھی دینی ہے انشاء اللہ۔


Muhammad Hammad

Muhammad Hammad is a writer ,blogger,freelance Journalist, influencer,Find out more about his work on  Twitter  account 

 


Comments are closed.