عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس کا شاید اب کبھی بھی خاتمہ نہ ہو –
باغی ٹی وی : عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ورلڈ اکنامک فورم کے آن لائن ڈیوس ایجنڈا 2022 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارہ صحت میں ایمرجنسیز پروگرام کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ فوری طور پر ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ اقدامات اٹھائے جائیں جن کی وجہ سے اس کے شرح پھیلاؤ میں کمی آئے۔
2022 میں کورونا وبا کا خاتمہ ہونے کی توقع ہے ،سربراہ ڈبلیو ایچ او
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کورونا وائرس کا شاید اب کبھی بھی خاتمہ نہ ہو اور یہ ہمیشہ انسانی معاشرے میں موجود رہے لیکن ساتھ ہی امکان ظاہر کیا ہے کہ کورونا کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کے سبب اسپتالوں میں عائد کی جانے والی ہنگامی صورتحال کا سال رواں میں خاتمہ ہو سکتا ہے۔
مائیکل ریان نے واضح کیا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کا واحد مؤثر طریقہ کار ویکسینیشن کرانا اور جاری کردہ ایس او پیز پر عمل درآمد میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آئندہ مستقبل میں کورونا مستقل بنیادوں پر انسانی معاشرے میں رہتا بھی ہے تو وہ اس قدر مہلک و خطرناک ثابت نہیں ہو گا جتنا اپنے ابتدائی دور میں تھا کورونا کے تیز پھیلاؤ کی وجہ سے بھی انسانوں میں قوت مدافعت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
بل گیٹس کی کورونا وبا سے متعلق نئی پیشگوئی
واضح رہے کہ اس سے قبل لمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریئس نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا تھا کہ 2022 میں کورونا کی وبا ختم ہونے کی توقع ہے کیونکہ دنیا کے پاس اب وبا پرقابو پانے کے لئے آلات موجود ہیں۔
ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ جب تک عدم مساوات برقراررہے گی اس وقت تک وبا بھی جاری رہے گی افریقہ میں طبی عملے کی بھی مکمل ویکسین نہیں ہوئی جبکہ یورپ میں عوام کو بوسٹرخوراک لگائی جارہی ہے عدم مساوات کی وجہ سے ویرینٹ کے پھیلنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے عدم مساوات ختم ہوگی تو وبا بھی ختم ہوجائے گی اوریہ ڈراؤنا خواب بھی جس میں ہم اب جی رہے ہیں-
قبل ازیں مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے بھی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا کی قسم اومی کرون کی لہر ختم ہونے کے بعد آئندہ سال تک کووڈ کے بہت کم کیسز دیکھنے میں آئیں گے۔
کورونا کی نئی قسم کا خوف،چین میں 5 لاکھ سے زائد افراد قرنطینہ
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر سوال جواب کے سیشن کے دوران جب ان سے پوچھا گیا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کب اور کیسے ختم ہوگی؟ تو بل گیٹس نے کہا تھا کہ اومی کرون کی لہر سے دنیا بھر کے ممالک کے طبی نظام کو چیلنج کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے زیادہ تر افراد وہ ہیں جن کی ویکسی نیشن نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ جب اومی کرون کی لہر ختم ہوگی تو باقی سال میں ہم کووڈ کے بہت کم کیسز دیکھیں گے اور یہ بیماری سیزنل فلو(موسمی بخار) جیسی ہوجائے گی۔
وزیراعظم کی ہدایت پر حکومت کا بڑا فیصلہ: بوسٹر ڈوز میں ایک اور ویکسین کا اضافہ
ایک سوال کے جواب میں مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کا کہنا تھا کہ موجودہ ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت اور اموات کی شرح کی روک تھام میں کامیابی ملی ہے لیکن اب بھی موجودہ ویکسینز دو بنیادی عناصر سے محروم ہیں اول یہ کہ ویکسینز کے استعمال کے بعد بھی بیماری کا سامنا ہوسکتا ہے اور دوئم یہ کہ ہمیں ان کے اثر کا دورانیہ بھی محدود نظر آتا ہےتاہم ہمیں ایسی ویکسینز کی ضرورت ہے جو دوباری بیماری کی روک تھام آئندہ کئی برسوں تک مؤثر طریقے سے کرسکیں۔