کرپشن کا بڑھتا ہوا رجحان تحریر : اقصیٰ صدیق

0
41

کرپشن کا لفظ خراب، بوسیدہ اور عیبی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے، دوسرے لفظوں میں اسے بدعنوانی کے معنوں میں بھی لیا گیا ہے۔
یعنی اپنے اختیارات کا نا جائز استعمال کرتے ہوۓ کسی دوسرے کا وہ کام کرنا جس کا وہ اہل نہیں ہے۔ اور بدلے میں بھاری معاوضہ طلب کرنا۔
موجودہ سیاست کرپشن کی مرہون منت ہے۔
بد عنوانی کے سبب کسی بھی ملک کے وسائل کا صحیح استعمال ممکن نہیں اس میں کئی بار اہل لوگوں کی جگہ پر نااہل لوگ تعنیات کر دیۓ جاتے ہیں۔ اور اس طرح رشوت اور دولت کی تقسیم میں عدم توازن پیدا ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بد عنوانی حکومت کو معاشی بحران کا شکار کردیتی ہے اور عوام کی بنیادی وسائل اور خدمات تک رسائی کی صلاحیت کو کم کردیتی ہے۔

بڑھتی ہوئی کرپشن کی ایک بڑی وجہ ہمارے ہاں ریاستی، انتظامی اور قانونی اداروں میں بے جا سیاسی مداخلت ہے۔
ہمارے ملک میں سرکاری افسران کرپشن کی ایک بڑی وجہ ہیں, یہ لوگ معاشرے کے اہل لوگوں کی حق تلفی کرتے ہوۓ اپنے خاندان کے لوگوں کو ترجیح دیتے ہیں۔

موجودہ دور میں کرپشن اور بدعنوانی کی سیاست ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان خود اس بحران سے دو چار ہے۔ اس کا اندازہ پاکستان کی موجودہ سیاسی، انتظامی، قانونی، معاشرتی اور معاشی نظام میں عدم شفافیت کی بنا پر لگایا جایا سکتا ہے۔ کوئی بھی معاشرہ یا ریاست اس وقت تک نہیں ترقی نہیں کر سکتی ہے جب تک اس کی تمام تر پالیسیاں ٹھوس منصوبہ بندی کی بنیاد پر منظم نہ ہوں اور اس کا اپنا داخلی نظام شفافیت پر مبنی نہ ہو۔ ٹرانسپریسنی انٹرنیشنل2020 کی کرپشن سے متعلق سی پی آئی انڈیکس رپورٹ کے مطابق پاکستان کرپشن سے نمٹنے میں مسلسل ناکامی سے دوچار ہے، اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ 180 ممالک کی فہرست میں پاکستان 31 پوائنٹس کی بنیاد پر 124 نمبر پر کھڑا ہے۔ جبکہ اس سے قبل سال 2019 میں پاکستان 120 ویں نمبر پر تھا۔
پاکستان میں آۓ دن کرپشن میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اور ملکی صورت حال انتہائی مایوس کن ہے،
ملک کو درپیش اندرونی و بیرونی مسائل اس قدر زیادہ ہیں،کہ ان کا شمار ناممکن ہے۔ ان میں دو اہم مسائل ایک بڑھتی ہوئی آبادی اور دوسری بڑھتی ہو ئی کرپشن ہے۔
گزشتہ کئی سالوں کی نسبت پاکستان آج بہت زیادہ کرپٹ ملک تصور کیا جارہا ہے،
علاوہ ازیں حکومتی اختیارات کے حوالے سے پاکستان کا نمبر 97 میں سے 69 ویں نمبر پر ہے۔
بدعنوانی کی شکلیں بہت مختلف ہیں ، ان میں سے کچھ یہ ہیں:

بدعنوانی کی ایک بڑی شکل رشوت کا لین دین ہے،

جرائم کے وقوع ہونے کی سب سے بڑی وجہ سے رشوت خوری ہے ، اور یہ ٹیکس چوری کے بدلے بڑی رقم کی پیش کش سے شروع ہو کر جرمانے سے بچنے کے لئے کسی سیکیورٹی آفیسر کو معمولی رقم کی رسائی تک ہوتی ہے۔ رشوت جرائم کی جڑ ہے۔
رشوت کی تعریف کچھ ان الفاظ میں بیان کی جاتی ہے کہ کسی سرکاری افسر یا کسی عوامی یا قانونی امور کے مجاز سے اپنا کام نکلوانے کے عمل کو متاثر کرنے کے لیے پیسے کی پیشکش، دینا، وصولی یا مانگنا رشوت کہلاتا ہے۔
جب کسی قوم میں عدل و انصاف ختم ہو جائے اور لوگوں کو ان کے حقوق جائز طریقے سے نہ مل رہے ہوں تو اس صورت میں رشوت کا بازار گرم ہو جاتا ہے۔

دنیا کے مختلف حصوں میں رشوت خوری کو مقبولیت حاصل ہے۔
رشوت دینے والے اور لینے والوں دونوں کو جہنمی کہا گیا ہے۔

ایک دوسری حدیث میں آپ ﷺ نے دونوں پر رشوت لینے اور دینے والے پر لعنت فرمائی ہے,

سیاسی جماعتوں کے نظام میں کرپٹ اراکین کو حکومت نہ صرف تحفظ دیتی ہے بلکہ ان کو سیاسی جماعتوں کے داخلی نظام میں بہت بڑی حیثیت حاصل ہے۔
یہاں مسئلہ صرف سیاست یا سیاست دانوں کا نہیں بلکہ معاشرے کا ہر طاقت رکھنے والا فرد کرپشن کے زمرے میں آتا ہے ۔
موجودہ حکومت اور عمران خان کی سیاست کاب بنیادی مقصد احتساب اور کرپشن کی سیاست کا خاتمہ کرنا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کو سمجھنا ہوگا کہ کرپشن کا خاتمہ کوئی معمولی کام نہیں, معاشرے میں کرپشن کی گرفت بہت مضبوط ہے۔ کرپشن کا خاتمہ ملک کے سیاسی، انتظامی، قانونی اور معاشی نظام میں ایک بڑی اصلاحات کا منتظر ہے۔

@_aqsasiddique

Leave a reply