اسلام آباد ہائیکورٹ: بشری بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو لیک کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی

جسٹس بابر ستار نے سماعت کی،موبائل کمپنیز کے وکیل کی جانب سے دلائل دیئے گئے، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ وفاقی حکومت کہہ رہی ہے ہم کسی کو مجاز نہیں کرتے ، وکیل موبائل کمپنیز نے کہا کہ سسٹم بھی لگا ہوا ہے چابی بھی ان کے پاس ہے وفاقی حکومت کا اختیار ہے گورنمٹ اور ایجنسیز کو سسٹم تک رسائی ہے وہ سسٹم ان کے دائرہ اختیار میں ہے ، ہم سسٹم تک پی ٹی اے کو رسائی دے دیتے ہیں وہ جس ایجنسی کو چاہتی ہے وہ دے دیتے ہیں ، پی ٹی اے اس حوالے سے بہتر جواب دے سکتا ہے ، جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کسی موبائل کو ٹریس کرنے کے لیے آپ کا کیا کردار ہوتا ہے ؟ وکیل نے کہا کہ یہ معلومات میں حاصل کرکے عدالت کو آگاہ کروں گا ، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ابھی تک مجھے کسی نے نہیں بتایا کہ یہ سب کس قانون کے تحت ہو رہا ہے ؟ کسی ایجنسی کو اتھارٹی دی گئی آپ کو معلوم نہیں ، سسٹم جہاں لگا ہے آپ کی وہاں تک رسائی نہیں ہے ،

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت میں اپنی رپورٹ میں جو کہا تھا کہ رسائی نہیں دی گئی وہ اس آڈیو کال کی حد تک تھا ،جسٹس بابر ستار نے کہا کہ دوگل صاحب ایسی بات نا کریں اٹارنی جنرل نے یہاں آکر کہا ہے کہ کسی کو کوئی اجازت نہیں دی گئی ، آٹھ ماہ سے پوچھ رہا ہوں کس فریم ورک کے تحت آپ کام کر رہے ہیں ،آپ اب یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس آڈیو کال کی بات کر رہے تھے ،چار سیکریٹریز نے بیان حلفی جمع کرائے ہیں ، اگر کسی نے عدالت سے غلط بیانی کی تو اس کے اثرات بھگتنا ہوں گے ، کل کو عام بندہ آپ کے پاس آجائے تو آپ اس کو مجاز ایجنسی تو نہیں کہیں گے ، آپ کو پتہ تو ہونا چاہیے نا کہ مجاز ایجنسی کون سی ہے جس کو آپ رسائی دے رہے ہیں اگر کوئی تفتیشی افسر آپ سے معلومات مانگے تو آپ دے دیں گے ؟ آپ کی طرف سے معلومات کیسے شئیر ہوتی ہے اس حوالے سے عدالت سمجھنا چاہتی ہے ، پی ٹی اے وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر کیسے لیگل انٹرسیپشن کی شقیں شامل کر سکتا ہے؟ وکیل پی ٹی اے نے کہا کہ قومی سلامتی یا کسی بھی جرم کے خدشے پر وفاقی حکومت فون ٹیپنگ کی اجازت دے سکتی ہے، فون ٹیپنگ کی اجازت دینا وفاقی حکومت کا اختیار ہے پی ٹی اے کا نہیں، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ وفاقی حکومت نے جواب میں کہا ہے کہ انہوں نے لیگل انٹرسیپشن کی کوئی اجازت نہیں دی، کیا وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر ٹیلی کام آپریٹرز کسی ایجنسی کو اجازت دے سکتے ہیں؟ وکیل پی ٹی اے نے کہا کہ اگر پی ٹی اے کے پاس ایسی کوئی شکایت آئے تو ریگولیٹر کے طور پر ایکشن لیں گے، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ وفاقی حکومت کے نیشنل سیکیورٹی کیلئے لیگل انٹرسیپشن کی اجازت دینے میں تو مسئلہ نہیں،آپ کا موقف ہے کہ پی ٹی اے نے لیگل انٹرسیپشن کیلئے کبھی خط و کتابت نہیں کی؟

مشکل کام نہیں، ایک منٹ لگتا ہے اور موبائل ہیک کیا جا سکتا ہے،چیئرمین پی ٹی اے
چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نے کہا کہ میں بات کر سکتا ہوں؟ جسٹس بابر ستار نے کہا کہ جی بالکل، آپکو انا کی تسکین کیلئے نہیں بلکہ عدالتی معاونت کیلئے طلب کیا ہے،جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی اے کسی ایجنسی کو کوئی سہولت فراہم کر رہی ہے؟ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ پی ٹی اے نے یہ شق ڈالنی ہوتی ہے اس پر عملدرآمد ہوتا ہے یا نہیں اس سے ہمارا تعلق نہیں، لیگل انٹرسیپشن کے علاوہ لائسنس کی تمام شقوں پر پی ٹی اے عملدرآمد کراتا ہے،میں گزشتہ ہفتے بارسلونا میں ٹیلی کام سے متعلق کانفرنس میں Keynote Speaker تھا،90 فیصد موبائلز میں وائرس ہوتا ہے، کیمرہ بھی آپریٹ کیا جا سکتا ہے،اسرائیل کی ایک کمپنی نے پیگاسس سافٹ ویئر بنایا جو موبائل کو متاثر کرتا ہے، یہ مشکل کام نہیں، ایک منٹ لگتا ہے اور موبائل ہیک کیا جا سکتا ہے، چیئرمین پی ٹی اے نے جسٹس بابر ستار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ فون میرے پاس چھوڑ کر واش روم جائیں تو اتنی دیر میں اپنا موبائل کنکٹ کر کے مکمل رسائی لی جا سکتی ہے، وکیل عرفان قادر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کہہ رہے ہیں کہ غیرقانونی انٹرسپشن ایک سمندر ہے، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ یہ سب غیرقانونی فون ٹیپنگ ہو رہی ہے؟

ٹیلی کام آپریٹرز کے وکیل کو آئندہ سماعت تک تحریری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی گئی،چیئرمین پیمرا مرزا سلیم بیگ بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئے،اور کہا کہ پیمرا اس متعلق ایڈوائزری جاری کر سکتا ہے، آڈیولیکس کے خلاف درخواستوں پر سماعت آئیندہ ہفتے تک ملتوی کر دی

واضح رہے کہ اپریل میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی پنجاب اسمبلی کے حلقہ 137 سے پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے والے ابوذر سے گفتگو کی مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی۔ اسی طرح بشریٰ بی بی کی اپنے وکیل لطیف کھوسہ کے ساتھ کی گئی گفتگو کی آڈیو لیک ہوئی تھی جسے عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا.

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہنوں کے درمیان اختلافات سے متعلق مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد لطیف کھوسہ نے اپنی اور بشریٰ بی بی کی سامنے آنے والی آڈیو کی تصدیق بھی کی تھی-

آڈیو لیک، کمیٹی تشکیل ، سات روز میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

آڈیو لیک،عمران خان کیخلاف سخت کاروائی کی قرارداد اسمبلی میں جمع

ہیکرز نے دعوی کیا ہے کہ اب مزید آڈیو جمعہ کو جاری کی جائیں گی

عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری

ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’

،عمرا ن خان لوگوں کو چور اور ڈاکو کہہ کے بلاتے تھے، فیصلے نے ثابت کر دیا، عمران خان کے ذاتی مفادات تھے

Shares: