مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم تحریر: محمد اختر

0
127

قارئین کرام!  5 جنوری 1949 کو اقوام متحدہ کے کمیشن نے ایک قرارداد منظور کی جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کی ضمانت دی گئی تاکہ کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کو استعمال کر سکیں۔لیکن، تاحال اس کے برعکس گزشتہ ساتھ دہائیوں سےمقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اب بھی اس پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔ کشمیریوں کو ہندوتوا نظریے کے زیر اثر بھارتی قابض افواج کے مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس بابت ہر شخص آشنا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری زدہ خطہ بن چُکا ہے، جہاں بھارتی قابض افواج انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں کر رہی ہیں، جو کہ اقوام متحدہ کی ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔جبکہ، ان خلاف ورزیوں کو بین الاقوامی میڈیا میں اور ساتھ ہی اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی 2018 اور 2019 میں دو رپورٹوں میں بھی درج کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں، پاکستان نے ایک بار پھر ایک جامع ڈوزیئر جاری کیاہے۔ جو عالمی انصاف اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔جموں و کشمیر کا وہ حصہ جو غیر قانونی طور پر بھارت کے قبضے میں ہے دنیا کے ان علاقوں میں سے ایک ہے جہاں کے باشندے کئی دہائیوں سے کھلی فضا میں سانس لینے کے لیے ترس رہے ہیں۔بھارت کی قابض افواج نے ان پر ایسے مظالم ڈھائے ہیں کہ ایک بار جب ان کی مکمل چھان بین کی جائے اور حقائق سامنے آجائیں تو مقبوضہ وادی کے مظلوم عوام کو ریاستی دہشت گردی کی بدترین شکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔پاکستان نے عالمی برادری کو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے بارہا ثبوت فراہم کیے ہیں، جس پر عالمی برادری اور بین الاقوامی تنظیموں نےمحض رسمی بیانات جاری کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی کئی دہائیاں پرانی قراردادیں بھی ہیں جن پر عمل درآمد ہونا باقی ہے۔ یہ سب دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ عالمی برادری تنازعہ کشمیر کو حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے ورنہ بھارت اتنا مضبوط نہیں ہے کہ پوری دنیا کے سامنے مضبوطی سے کھڑا ہو سکے۔دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ دکھانے کے لیے پاکستان نے ایک بار پھر غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم کے ثبوت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں، پاکستان نے بڑے پیمانے پر جنگی جرائم، کشمیریوں کی نسل کشی، کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال، جبری گمشدگیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں،داعشکے پانچ تربیتی کیمپوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے جعلی مقابلے کے ناقابلِ تردید ثبوت پیش کئے ہیں۔ڈوزیئر میں جعلی پرچم آپریشن اور خواتین کی بے حرمتی کے جامع ثبوت موجود ہیں۔131 صفحات پر مشتمل دستاویز تین باب پر مشتمل ہیں۔ پہلا باب جنگی جرائم سے متعلق ہے۔ دوسرا باب جعلی مقابلوں سے متعلق ہے، جبکہ تیسرا باب سلامتی کونسل کی قراردادوں اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادی کو تبدیل کرنے کی ہندوستان کی کوششوں سے متعلق ہے۔ڈوزیئر میں 113 حوالہ جات ہیں، جن میں سے 26 بین الاقوامی میڈیا سے اور 41 بھارتی تھنک ٹینک سے لیے گئے ہیں۔ ان میں سے صرف 14 حوالہ جات پاکستان کے ہیں۔ یہ سب سے مستند دستاویز ہے جس میں 3432 مقدمات جنگی جرائم سے متعلق ہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جب میں ڈوزیئر میں معلومات کا جائزہ لے رہا تھا تو یہ جان کر خوفزدہ ہوا کہ 8،652 اجتماعی قبریں بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کے 6 اضلاع کے 89 دیہاتوں میں دریافت ہوئیں جن میں سے 154 قبروں میں 2، 2 افراد جبکہ 23 قبروں میں 17 سے زائد افراد کی لاشیں ہیں۔بھارتی فورسز نے 239 ٹارگٹ سیل بنائے ہیں۔ 2014 سے اب تک مقبوضہ وادی کے 30 ہزار افراد کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 231 افراد کرنٹ لگا کر شہید کئے گئے ۔ جب سے بھارت میں ہندوتوا کی حکومت آئی ہے، بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ میڈیا کو پیش کیے گئے ڈوزیئر میں 1،128 افراد کی نشاندہی کی گئی جو ماورائے عدالت قتل ہوئے یا پیلٹ گنیں ان کے خلاف استعمال کی گئیں۔ڈوزیئر میں خواتین کی بے حرمتی اور ایک لاکھ سے زائد املاک کو جلایا گیا ہے جو کہ آتش زنی کے جرم میں آتی ہیں۔ اس میں پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے کیے گئے جعلی آپریشنز کا بھی ذکر ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کا نوٹس لینا چاہیے اور تحقیقات کرنی چاہیے۔ چونکہ،کشمیری عالمی انصاف اورانسانی حقوق کے علمبرداروں سے پوچھ رہے ہیں کہ اس سے زیادہ وحشیانہ اور کیا ہو سکتا ہے؟ عصمت دری کو بھارت نے جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا، لیکن اس کی سرزنش نہیں کی گئی۔یورپی ممالک اس پر دوہرے معیار پر عمل پیرا ہیں۔ یہاں تک کہ بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت اس وقت دی گئی جب وہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا حسبِ معمول مرتکب ہو تا رہا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ عالمی برادری کو ذہن میں رکھنا چاہیے کہ آج حالات بدل چکے ہیں، بھارت کے جرائم پر پردہ ڈالنے والا کوئی نہیں ہے۔ خیال رہے، مقبوضہ وادی اور اس کے مظلوم عوام پر بھارت کی قابض افواج کے مظالم کے ٹھوس شواہد اور ثبوت پر مبنی یہ پہلا ڈوزیئر نہیں ہے، بلکہ پاکستان نے بارہا ثبوت فراہم کیے ہیں کہ بھارت مسلسل ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کو گزشتہ 777 دنوں سے محصور کر دیا گیا ہے اور مظلوم کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے لیکن دنیا اس پر اس طرح توجہ نہیں دے رہی جس طرح اسے دینی چاہیے۔عالمی برادری کو اس حقیقت کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کہ پاکستان اور بھارت دونوں  جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک ہیں اور بھارت کی پالیسیاں نہ صرف خطے بلکہ پورے خطے کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔بھارت اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے تحت خطے میں جو ماحولپیدا کر رہارہا ہے اس سے حالات بہتر نہیں ہوں گے۔ یہ صرف بدتر ہوگا اور اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کو نقصان ہوگا۔

@MAkhter_

Leave a reply