سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا دہشت گردی کا مقابلہ نہیں کرسکتا ،قومی اداروں کی رپورٹ
محکمہ انسداد دہشت گردی خیبرپختونخواہ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا: قومی اداروں کی رپورٹ میں ہوشربا انکشاف
سی ٹی ڈی خیبرپختونخواہ مسائل کی آماجگاہ بن گیا، افرادی قوت اور وسائل موجود نہیں، صوبے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے حملوں کو روکنا ممکن نہیں
قومی اداروں نے سی ٹی ڈی خیبرپختونخواہ کی ہنگامی بنیادوں پر تنظیم نو، وسائل کی فراہمی اور تربیت کے اقدامات کی سفارش کردی
اسلام آباد:صوبہ خیبرپختونخوا میں 9 سال سے برسراقتدار پی ٹی آئی حکومت کے زیرانتظام دہشت گردی کے خاتمے اور مقابلے کے لئے قائم محکمے میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت، افرادی قوت اور وسائل نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کی وجہ سے صوبے میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے حملوں کو روکنا ممکن نہیں۔ قومی اداروں نے خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کے مقابلے کے لئے سی ٹی ڈی خیبرپختونخواہ کی ہنگامی بنیادوں پر تنظیم نو، وسائل کی فراہمی اور تربیت کے اقدامات کی سفارش کردی۔ یہ انکشافات ایک اعلی سطحی تحقیقاتی رپورٹ میں کئے گئے ہیں۔
قومی اداروں کی جانب سے تیار کردہ تفصیلی رپورٹ میںیہ ہوشربا نکشاف بھی کیاگیا ہے کہ گزشتہ ایک برس کے دوران صوبہ پنجاب میں انسداد دہشت گردی کے تین واقعات ہوئے جبکہ خیبرپختونخواہ میں دہشت گردی کے300 واقعات ہوئے ہیں جس میں بھاری جانی نقصان ہوا۔ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا کہ صوبہ خیبرپختونخوا اور عمران خان کی وزارت عظمی کے دوران متعدد مرتبہ قومی اداروں کی جانب سے خبردار کیاگیا تھا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی کی تنظیم نو کی جائے ، تربیت کے اقدامات کئے جائیں، ہنگامی بنیادوں پر مطلوبہ وسائل فراہم کئے جائیں لیکن باربار کی یقین دہانیوں کے باوجود اس ضمن میں کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ رپورٹ میں صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخواہ کے انسداد دہشت گردی محکموں کے درمیان ایک تقابلی جائزہ بھی دیاگیا ہے جس کے مطابق کاﺅنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے پاس 15 سے 18 ایس ایس پی رینک کے افسران موجود ہیں جبکہ دو ڈی آئی جی سطح کے افسران فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ اس کے مقابلے میں صوبہ خیبر پختونخوا میں ’پی ایس پی‘ رینک کے سینئر افسران کی شدید کمی ہے، جس کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ پورے صوبے میں ’ایس ایس پی‘ رینک کا صرف ایک افسر تعینات ہے جو ڈی آئی جی کے طور پر کام کررہا ہے۔ رپورٹ میں بتایاگیا کہ سی ٹی ڈی پنجاب کے پاس ’ریوارڈ فنڈ‘ (زرتلافی فنڈ) میں276 (27 کروڑ60لاکھ روپے) کی رقم موجود ہے جبکہ خیبرپختونخوا سی ٹی ڈی کے پاس 25ملین (اڑھائی کروڑ روپے) کی رقم ہے۔رپورٹ کے مطابق سی ٹی ڈی شہداءپیکج پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 150 فیصد کا فرق ہے۔ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے عفریت سے نبردآزما سی ٹی ڈی کو کوئی مراعات حاصل نہیں اور شہداءپیکج کے لئے بھی مناسب رقوم دستیاب نہیں۔ رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیاگیا کہ سی ٹی ڈی پنجاب اور سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کی تنخواہوں میں 70 فیصد کا فرق ہے۔
خیبرپختونخوا سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کی رہائش کا بھی کوئی بندوبست نہیں۔ صوبائی حکومت کی درخواست پر بعض افسران کے لئے کینٹ کے علاقے میں رہائش کا بندوبست کیاگیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا کہ سی ٹی ڈی کے برعکس صوبے کے تمام سیکریٹریوں کی رہائش کا کینٹ میں انتظام کیاگیا ہے حتی کہ صوبائی سیکریٹریٹ کے ملازمین سی ٹی ڈی کے اہلکاروں کی نسبت 70 فیصد زیادہ تنخواہ لے رہے ہیں۔ رپورٹ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا کہ سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کے لئے کوئی ہیڈکوارٹر ہی موجود نہیں۔ یہ دفترایک منزلہ کرایے کے گھر میں قائم ہے جس کابیسمنٹ خیبرپختونخوا پولیس کے اسلحہ خانے کے لئے استعمال ہورہا ہے اور سی ٹی ڈی کا عملہ بارود کے ڈھیر پر بیٹھ کر کام کرتا ہے۔ رپورٹ میں سی ٹی ڈی کے دفتر میں اسلحہ خانہ کی موجودگی کو خطرناک قرار دیاگیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیا کہ سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کے لئے کوئی ٹریننگ سکول ہی موجود نہیں، سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا تربیت کے لئے سی ٹی ڈی پنجاب کی خدمات حاصل کررہا ہے جو لاگت اور پیشہ ورانہ ضرویات کے لحاظ سے قابل عمل نہیں۔ رپورٹ کے مطابق مختلف قسم کے تربیتی کورسز پر آنے والی فیس کی ادائیگی کے لئے بھی سی ٹی ڈی خیبرپختونخوا کے پاس پیسے دستیاب نہیں ہوتے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے موثر مقابلے کے لئے سی ٹی ڈی کی تنظیم نو کی ہنگامی بنیادوں پر ضرور ت ہے ، اس کے لئے ایک ہنگامی جامع پلان ترتیب دیاجائے جس میں تربیت ، افرادی قوت کی کمی دور کرنے اور وسائل کی فراہمی شامل ہو تاکہ دہشت گردی کا موثر انداز میں قلع کمع ممکن ہوسکے۔
کراچی یونیورسٹی میں ایک خاتون کا خودکش حملہ:کئی سوالات چھوڑگیا،
حیدر آباد میں چینی ڈاکٹر کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش سی ٹی ڈی نے ناکام بنا دی
سی ٹی ڈی کی لاہورسمیت پنجاب بھر میں کارروائیاں،9 دہشت گرد گرفتار
عمران خان اسمبلیاں توڑنے میں اور دہشتگرد خیبرپختونخوا کے بے گناہ عوام کو قتل کرنے میں مصروف ہیں