دہشت گردوں سے مذاکرات کیوں کیے جا رہے ہیں؟ جسٹس فائز عیسیٰ
دہشت گردوں سے مذاکرات کیوں کیے جا رہے ہیں؟ جسٹس فائز عیسیٰ
پشاور خودکش حملے کے بارے میں سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران سوال اٹھایا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات کیوں کیے جا رہے ہیں؟ عدالت عظمیٰ کے جج نے ریمارکس دیے کہ دہشتگردوں سے کب تک ڈریں گے؟ کہا جاتا ہے کہ دہشتگردوں کو یہ دو وہ دو اور کبھی کہا جاتا ہے دہشت گردوں سے مذاکرات کرو، اس دوران ریاست کہاں ہے؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ آج دہشت گرد دو بندے ماریں گے کل کو پانچ مار دیں گے، پتہ نہیں ہم کس معاشرے میں رہ رہے ہیں۔ ایک جج نے دہشتگردی کے واقعے پر رپورٹ دی لیکن اس کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ لمبی داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان یا اچھا انسان نہیں بن جاتا، ہمارے ایک جج کو مار دیا گیا کسی کو پرواہ ہی نہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
امریکہ یوکرین کو ایف سولہ لڑاکا طیارے فراہم نہیں کرے گا،جوبائیڈن
شاہد خاقان عباسی پارٹی عہدے سے مستعفی ہوگئے
ناسا کا قیمتی دھاتوں پر مشتمل سیارچے پر خلائی جہاز بھیجنے کا اعلان
امریکا پاکستان کی بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے،وائٹ ہاؤس
واضح رہے کہ پشاور پولیس لائنز کی مسجد کے اندر خود کش دھماکے میں اب تک امام مسجد اور اہلکاروں سمیت 101 افراد شہید ہوچکے ہیں۔ دھماکا عین نمازِ ظہر کے وقت ہوا جہاں حملہ آور پہلی صف میں موجود تھا۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور نمازیوں کے ساتھ تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہوکر تین حفاظتی حصار عبور کرکے مسجد میں داخل ہوا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔