جمہوریت اور عوام تحریر:سردار ساجد محمود خان

0
32

اسلامی جمہوریہ پاکستان

یہاں جمہوریت کے نام پر جو کھلا مذاق عوام کے ساتھ مشرف کے بعد سے کھیلا جارہاہے وہ قابل ذکر ہے کہ کسطرح عوام کو بیوقوف بنایا جارہاہے پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو نون لیگ اپوزیشن تھی اور خوب پیپلز پارٹی کو برا اور صرف برا کہا پورے پانچھ سال نون لیگ اسی کام میں لگی رہی کے پیپلز پارٹی تو روز کرپشن کر رہی ہے پیپلز پارٹی عوام کا خون چوس رہی ہے ظلم کررہی ہے مہنگائی انتہا کو پہنچھ چکی ہے عوام کی پہنچ سے روٹی دور کردی گئی ہے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے پیپلز پارٹی کو عوام کا خیال نہیں ہے ہر بجٹ عوام دشمن بجٹ کہا گیا پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں  نون لیگ ہر بجٹ میں کہتی تھی کے اس بجٹ کو ہم مسترد کرتے ہیں یہ عوام دشمن بجٹ ہے لیکن بجٹ ہر بار پاس ہوتا رہا عوام صرف ڈرامہ بازی دیکھتی اور پیپلز پارٹی کے لئے آپنے دل میں غصہ پالتی رہی

خیر وقت کا کیا ہے وقت تو گزرجاتا ہے اب الیکشن کا وقت ہوا تو نون لیگ اور باقی جماعتیں اپنا اپنا چورن بیچنے لگیں خیال رہے یہاں نون لیگ کا نام اس لئے لیا جارہا ہے کیونکہ اس ٹائم میں انکی بڑی واہ واہ تھی  کوئی کہتا کے چھے مہینے میں لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تو نام بدل دینا کوئی کہتا کے پیٹ پھاڑ کر عوام کا پیسہ واپس لینگے کوئی کہتا کہ کرپشن کرنے والوں کو روڈ پر گسیٹینگے 

2008 سے 2013 تک عوام کے لئے کیا قانون بنا اس سے عوام کو بھی کوئی دلچسپی نہیں تھی اور نہ ہی حکومت نے عوام کا دھیان اس طرف انے دیا ہر روز ایک نیا تماشا رہتا تھا اور عوام کا سارا دھیان اس تماشے پر لگا رہتا تھا اور پیچھے سے پاکستان کو پتہ نہیں کتنا قرضہ میں ڈبویا پیپلز پارٹی کی حکومت نے

اب آیا الیکشن کا وقت الیکشن ہوا نون لیگ جیت گئی اور حکومت بنا لی اور پیپلز پارٹی اپوزیشن میں بیٹھ گئی

اب میدان میں ایک اور پارٹی آگئ تھی پاکستان تحریک انصاف جو کے پارلیمنٹ میں تیسری بڑی جماعت بن کر سامنے آئی تھی وہ بھی اپوزیشن میں بیٹھ گئی لیکن اس جماعت نے آپنا راستہ الگ رکھا

نون لیگ کا دور شروع ہوا تو پہلے لوڈ شیڈنگ کا مثلہ تھا جس پر عوام نے انہیں ووٹ دیا تھا کیونکہ کے انہوں نے چھے ماہ کے وعدے پر کہ لوڈ شیڈنگ ختم کردینگے پر عوام سے ووٹ لئے تھے اس پر آتے کہ ساتھ وزیراعظم نے کہا تھا اس وعدے کو بھول جائیں یہ جوش خطابت میں کہدیا تھا  حکومت میں اکر پھر وہی تو چور میں سپاہی والا چورن چلنے لگا نون لیگ پیپلز پارٹی پر روز کرپشن کے الزام لگائے اور مزے کی بات ہے کہ حکومت وقت الزام لگا رہی ہے اور نا گرفتار کرسکی ملزم کو اور نہ کوئی الزام ثابت کرسکی اسی دوران پاکستان تحریک انصاف اور قادری صاحب بھی میدان میں اترے ہوے تھے انکے الگ مثائل سامنے آئے عوام پہلے سے ہی نون اور پیپلز پارٹی کے ڈرامائی جھگڑوں میں مصروف تھی یہاں ایک نیا انقلاب کا مثلہ کھڑا ہوگیا تو اب عوام اور زیادہ مصروف ہوگئی 

انکو یہ فکر نہیں تھی کے مہنگائی کہاں پہنچ گئی ہے عوام کا جینا مشکل کیا جارہا ہے عوام کے لئے یہ لوگ اسمبلی میں ہیں

لیکن یہ اپنے مثلوں میں عوام کو بیوقوف بنائے جارہے ہیں عوام کا دھیان اس طرف نہ ہو اس بات کا بھرپور خیال رکھا جاتا ہے ہر جمہوری دور میں 

نون لیگ کے دور میں پہلا سال تو لوڈ شیڈنگ مہنگائی کرپشن کے رونے پر رہا قانون کیا بنا عوام کو فکر نہیں دوسرا سال دھرنے کی نظر ہوا عوام فکر نہیں تیسرے سال سانحہ پشاور ہوا عوام کا دھیان وہاں پھر نواز شریف نااہلی والا دور عوام وہاں مصروف کیا قانون بنا عوام کے لیئے عوام کو اس کی فکر نہیں پھر اسی طرح چوتھا سال آیا عوام مصروف رہی اسکے لئے کیا قانون بنا عوام کو کوئی پرواہ نہیں  اب پھر الیکشن کا وقت آیا عوام پھر مصروف 

 نئی حکومت اس بار پاکستان تحریک انصاف کی بنی جسنے اتنے سبز باغ دکھائے تھے کے

عوام نے سوچا تھا کے نوے دنو میں پاکستان آمریکہ سے بھی زیادہ ترقی کرلیگا  

لیکن مزے کی عمران خان صاحب نے بھی وہی سپیچ پڑھی جو نواز شریف نے پڑھی تھی کے جوش خطابت

خان صاحب نے کہا کے یو ٹرن لینے والا لیڈر ہوتا ہے

لیکن مثلہ وہی پرانا رہا یہاں کے تو چور میں سپاہی والا 

عوام یہاں پھر مصروف ہوگئی

پہلے سال کیا قانون بنا عوام کو پہلے کی طرح کوئی فکر نہیں

دوسرے سال کیا قانون بنا عوام کو کوئی فکر نہیں تیسرا سال بھی کیا قانون بنا عوام کو کوئی فکر نہیں

اللّٰہ پاک کا فرمان ہے کہ جو قومیں اپنا بھلا نہیں چاہتیں

اللّٰہ پاک بھی انکی مدد نہیں کرتا

پاکستانی جب تک اپنے حق کے لئے نہیں اٹھے گی اس سے بھی زیادہ برا حال ہوگا پھر

جتنے مرضی حکمران بدل لیں آپ ترقی نہیں کر سکتے

کیونکہ کے جو بھی آتا ہے وہ صرف بیوقوف بنانے میں لگا ہوا ہے۔  یہ جمہوریت جب تک رہے گی ملک کا نقصان ہوتا رہیگا

عوام کو سہی معنوں میں تبدیلی چاہیے تو پہلے خود تبدیل ہوں اور پھر اس جمہوری نظام سے جان چھڑائیں

ملک کی ترقی کا واحد نظام صدارتی نظام ہے 

بلکل اسی طرح جیسے امریکہ اور دوسرے ترقی یافتہ ممالک میں یہ نظام کامیابی سے رائج ہے 

عوام جاگے اور اپنے منتخب نمائندوں سے سوال کریں کے اپنے حلقے کے لئے کیا کام کیا ہے

وعدے وفا کیوں نہیں کئے آپ خود دن بدن امیر ہوتے جارہے ہیں اور عوام غریب سے غریب تر کیوں ہو رہی ہے۔    

@sajid_mehmood

Leave a reply